ملک میں پانی کی قلت کا مسئلہ انتہائی سنگین اور پریشان کن ہے، خشک سالی جیسے چیلنجز پر قابو پانے کیلئے آبی ذخائر میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پانی کے استعمال اور بچت کے پائیدار طریقے اختیار کرنا ہوں گے، دیگر ممالک کے کامیاب تجربات سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا خشک سالی پر قومی مشاورتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب

جمعہ 18 جنوری 2019 21:16

ملک میں پانی کی قلت کا مسئلہ انتہائی سنگین اور پریشان کن ہے، خشک سالی جیسے چیلنجز پر قابو پانے کیلئے آبی ذخائر میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پانی کے استعمال اور بچت کے پائیدار طریقے اختیار کرنا ہوں گے، دیگر ممالک کے کامیاب تجربات سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جنوری2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک میں پانی کی قلت کا مسئلہ انتہائی سنگین اور پریشان کن ہے، خشک سالی جیسے چیلنجز پر قابو پانے کیلئے آبی ذخائر میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پانی کے استعمال اور بچت کے پائیدار طریقے اختیار کرنا ہوں گے، اس سلسلہ میں دیگر ممالک کے کامیاب تجربات سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

وہ جمعہ کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم ای) کے زیر اہتمام خشک سالی پر قومی مشاورتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل اور این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل عمر محمود حیات بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ پانی کی قلت کا مسئلہ انتہائی سنگین اور پریشان کن ہے، اس کا تصور کرکے ہی خوف آتا ہے کیونکہ پانی زندگی کی بقاء کی ضمانت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں پانی کی کمی سے کئی علاقے خشک سالی کا شکار ہیں، جن ممالک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کا نظام موجود ہے وہ خشک سالی کے چیلنج سے عہدبرآ ہو سکتے ہیں تاہم پاکستان کے پاس زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش نہیں، اس لئے ہمیں پانی کے حوالہ سے زیادہ محتاط رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پانی کے تنازعہ پر ممالک کے درمیان معاہدے موجود ہیں، پاکستان اور بھارت نے بھی پانی کے مسئلہ پر معاہدہ کیا تھا جس سے اس کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پہلو کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں بہت سا قابل استعمال پانی سمندر میں چلا جاتا ہے جبکہ سیوریج کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے دریائوں اور پانی کے قدرتی ذرائع آلودہ ہو رہے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ خشک سالی کے خطرات کے پیش نظر ہمیں پانی کے ضیاع کو روکتے ہوئے اس کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ آلودہ پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کی بھی اشد ضرورت ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کراچی میں پانی کی صورتحال اور سمندری پانی کی آلودگی کے مسئلہ پر بھی بات کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ بلوچستان میں زیر زمین پانی کی سطح بہت نیچے چلی گئی ہے، صوبہ کے وزیراعلیٰ سے پانی کی قلت کے مسئلہ پر بات ہوئی ہے، ہمیں ان ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہئے جنہوں نے پانی کی قلت کے مسئلہ پر قابو پایا ہے، پاکستان پانچ دریائوں کی سرزمین ہونے کے باوجود پانی کی قلت کے خطرات سے دوچار ہے، ہمیں پانی کی نوعیت کے مطابق اس کے استعمال کے طریقوں کو فروغ دینا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں آبپاشی کے مناسب طریقوں اور پانی کے کم استعمال کی حامل فصلوں کی کاشت پر توجہ دے کر صورتحال بہتر بنائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پانی کو محفوظ کرنے، اس کے استعمال میں بچت اور بہتر انتظام کیلئے قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس ورکشاپ میں پاکستان میں پانی کی قلت سے متعلق مسائل کے حل کیلئے مفید تجاویز تیار کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا دین ہمیں پانی کے استعمال کے حوالہ سے رہنمائی فراہم کرتا ہے، اس حوالہ سے پیغام عام لوگوں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل عمر محمود حیات نے اپنے خطاب میں کہا کہ ورکشاپ میں وفاق، صوبوں، معاون بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس دوران پانی کی قلت، خشک سالی اور آفات کی وجوہات کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حل کے طریقہ ہائے کار بھی زیر غور لائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس تمام صورتحال میں موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے باعث رونما ہونے والی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورکشاپ کے شرکاء نے خشک سالی جیسے مسائل کے حل کیلئے مختصر، وسط اور طویل مدتی اقدامات پر مبنی مجموعی حکمت عملی کی تیاری کے پہلوئوں کا بھی جائزہ لیا، تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس کام کو آگے بڑھائیں گے۔

قبل ازیں این ڈی ایم اے کے ممبر آپریشنز بریگیڈیئر مختار احمد نے ورکشاپ کے اغراض و مقاصد اور افادیت کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ خشک سالی کے مسئلہ پر قابو پانے کیلئے جامع قومی حکمت عملی کی تیاری کے عزم کی عکاس ہے۔ حکمت عملی کے حوالہ سے ورکشاپ کی سفارشات مفید ثابت ہوں گی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں