پارلیمنٹ اجازت دے گی تو فوجی عدالتیں کام کریں گی، سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے،میجر جنرل آصف غفور

یہ عدالتیں فوج کی خواہش پر نہیں بنی تھیں بلکہ قومی ضرورت تھی، لاپتہ افراد یا دیگر ایسے معاملات کا فوجی عدالتوں سے کوئی تعلق نہیں،ترجمان پاک فوج کی نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعہ 18 جنوری 2019 23:33

پارلیمنٹ اجازت دے گی تو فوجی عدالتیں کام کریں گی، سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے،میجر جنرل آصف غفور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2019ء) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ اجازت دے گی تو فوجی عدالتیں کام کریں گی یہ عدالتیں فوج کی خواہش پر نہیں بنی تھیں بلکہ قومی ضرورت تھی لاپتہ افراد یا دیگر ایسے معاملات کا فوجی عدالتوں سے کوئی تعلق نہیںہے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ 2008 کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تیزی آئی اس جنگ میں بہت سے دہشت گردوں کو بھی گرفتار کیا جاتا رہا ہے لیکن ان دہشت گردوں کے لئے موجود فوجداری نظام ناکافی تھا جس کی وجہ سے فوجی عدالتیں بنائی گئیں سانحہ اے پی ایس کے بعد اتفاق رائے سے فوجی عدالتیں بنی تھیںاگر پارلیمنٹ اجازت دے گی تو فوجی عدالتیںکام کریں گی یہ عدالتیں فوج کی خواہش پر نہیںبنیں بلکہ قومی ضرورت تھیں کیا ہمارا فوجداری نظام اتناموثر ہو گیا ہے کہ دہشت گردوں سے نمٹ سکے پارلیمنٹ نے دو سال کے لئے فوجی عدالتوں کو توسیع بھی دی تھی ۔

(جاری ہے)

فوجی عدالتوں نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں نے خوف پیدا کیاہے انہوں نے کہا کہ چار برسوں کے دوران فوجی عدالتوں میں 717 مقدمات آئے جن میں سے 646 مقدمات کے فیصلے کئے 345 افراد کو سزائے موت سنائی گئی جس میں سے 56 افراد کو پھانسی دی گئی میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا تعلق لا پتہ افراد یا دیگر ایسے معاملات سے نہیں ہے ان عدالتوں سے دہشت گردی کے واقعات میں نمایاںکمی آئی فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں