ساہیوال واقعہ ، سب کی نظریں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ پر ٹک گئیں

چار افراد کی سی ٹی ڈی کارروائی میں بہیمانہ ہلاکت پر چیف جسٹس سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین اتوار 20 جنوری 2019 10:09

ساہیوال واقعہ ، سب کی نظریں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ پر ٹک گئیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2019ء) : ساہیوال کے قریب گذشتہ روز سی ٹی ڈی کی جانب سے مبینہ مقابلے میں کار سوار میاں بیوی اور بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ ایک بچہ زخمی ہو گیا تھا۔ اس اندوہناک واقعہ نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ساہیوال میں معصوم بچوں کے یتیم ہونے پر چیف جسٹس سے از خود نوٹس لینے اورواقعہ کے ذمہ داران کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

عوام کا کہناہے کہ ہم چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کا از خود نوٹس لیں اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کروا کر معاملے کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچائیں جن کی وجہ سے معصوم پھول سے بچوں کے سر سے ماں باپ کا سایہ اُٹھ گیا۔ ساہیوال واقعہ پر حکومتی نمائندوں اور اپوزیشن نے بھی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا ہے کہ واقعہ کے حقائق کا دونوں پہلوؤں سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ اگر سی ٹی ڈی کا مؤقف غلط ثابت ہوا تو ذمہ داروں کو نشان عبرت بنا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گرد مارے گئے ہیں جب کہ میڈیا اور بچوں کے بیانات کچھ اور بتا رہے ہیں جس پر وزیر اعظم عمران خان نے حقائق کو سامنے لانے کی ہدایت کی ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چودھری نے یقین دہانی کروائی کہ حقائق عوام کے سامنے لائیں گے۔  یاد رہے کہ گذشتہ روز ساہیوال میں قادرآباد کے قریب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی )کی فائرنگ سے 40 سالہ خاتون اور 14سالہ بچی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوئے۔ جاں بحق افراد میں 2 خواتین اور دو مرد شامل تھے۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چاروں جاں بحق افراد کو اغوا کار قرار دیا گیا اور دعوی کیا گیا کہ پولیس نے ایک آلٹو گاڑی اور موٹر سائیکل کو رکنے کا اشارہ کیا تو کار سوار افراد نے فائرنگ کردی۔

پولیس کی جوابی فائرنگ سے چاروں افراد جاں بحق ہوگئے اور تین دہشتگرد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ سٹی ٹی ڈی نے گاڑی سے خود کش جیکٹ اور بارودی مواد برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا۔ اور کہا کہ یہ کارروائی فیصل آباد میں 16 جنوری کو ہونے والے آپریشن میں فرار شاہد جبار اور عبدالرحمان کے سلسلے میں کی گئی ۔ ہلاک ہونے والا دہشتگرد داعش کمانڈر ذیشان ہے جس کی شناخت ہوگئی ہے ۔

تاہم سانحہ ساہیوال میں حیران کن طور پر کوئی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا۔پولیس نے کہا کہ اغوا کاروں کے قبضے سے تین بچے بازیاب کروالیے گئے جو گاڑی کی ڈگی میں موجود تھے۔ تاہم صورت حال اس وقت یکسر تبدیل ہوگئی جب لاشوں اور زخمی بچوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔عینی شاہدین کے بیانات نے بھی سی ٹی ڈی کی اس کارروائی پر کئی سوالات اُٹھا دئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس نے گاڑی کے ٹائر پر پہلے فائر کئے اور پھر اس کے بعد گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جبکہ گاڑی سے کوئی مزاحمت بھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ جب پولیس نے گاڑی سے لاشیں برآمد کیں تو اس دوران کوئی خود کش جیکٹ یا بارودی مواد بھی برآمد نہیں ہوا بعد ازاں پولیس نے تین زخمی بچوں کو قریبی پٹرول پمپ پر چھوڑ دیا جنہیں مقامی افراد نے طبی امداد کے لیے ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا۔

بچوں نے اسپتال میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ لاہور شادی میں شرکت کے لیے جارہے تھے کہ راستے میں پولیس نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی اور ہمارے والدین کو گولیوں سے ما ر دیا ۔ زخمی بچے عمیر نے بتایا کہ میرے پاپا نے پولیس والوں کی منتیں کیں کہ آپ پیسے لے لیں لیکن ہمیں نہ ماریں ، لیکن پولیس نے ایک نہ سنی اور گولیاں چلا دیں۔

ساہیوال میں ہونے والی اس کارروائی کے مشکوک پہلو منظر عام پر آنے کے بعد آئی جی پنجاب نے معاملے کا نوٹس لیا اور آر پی او ساہیوال سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بھی ساہیوال میں کار پر فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ساہیوال پہنچے جہاں انہوں نے زخمی بچوں کی عیادت کی۔

اس موقع پر انہوں نے بچوں کی کفالت کا ذمہ اُٹھانے کا اعلان بھی کیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر مشکوک مقابلے میں ملوث سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو گذشتہ روز ہی پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا جبکہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک جے آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی۔ جس میں حساس اداروں کے اہلکاروں کو بھی شامل کیا گیا۔ جے آئی ٹی تین روز میں سانحہ کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ مرتب کرے گی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں