پاکستان تحریک انصاف سے مسلم لیگ ق کو تحفظات کیوں ؟

اتحادی جماعت کی حکومت سے ناراضگی کی ممکنہ وجہ سامنے آ گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین اتوار 20 جنوری 2019 10:32

پاکستان تحریک انصاف سے مسلم لیگ ق کو تحفظات کیوں ؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2019ء) : پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی اتحادی جماعتوں یا پھر اپنے ہی نمائندوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے افغان اور بنگالی مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے کا اعلان کیا تو بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اپوزیشن بینچوں میں جا کربیٹھ گئی جس سے پاکستان تحریک انصاف کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تاہم اب مسلم لیگ ق بھی حکومتی جماعت سے کافی نالاں دکھائی دیتی ہے۔

حال ہی میں مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے ایک صوبائی وزیر برائے معدنیات عمار یاسر نے وزارت چھوڑ دی۔ مسلم لیگ ق کی قیادت نے بھی حکومتی جماعت سے گلے شکووں کی پٹاری تب کھولی جب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کے لیے گئے جہاں انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو حکومت سے ہوئے معاہدے کی یاد دلا دی اور ملاقات بے سود ہی رہی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ پنجاب نے معاملہ وزیراعظم عمران خان کے پاس لے جانے کی یقین دہانی کروائی جس کے کچھ دیر بعد ہی اطلاع موصول ہوئی کہ وزیراعظم عمران خان خود اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کر کے ق لیگ کے تحفظات دور کریں گے اور یہ ملاقات آئندہ چند روز میں ہونے کا امکان ظاہر کیاگیا۔ تاہم اب مسلم لیگ ق کے حکومتی جماعت سے اختلافات کی ممکنہ وجہ سامنے آ گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ق جان بوجھ کر حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف پر دباؤ بڑھارہی ہے، دراصل مسئلہ مونس الٰہی کو وزارت دلوانے کا ہے جب کہ صوبائی اور مرکزی کابینہ میں پہلے ہی ق لیگ کی اچھی نمائندگی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے قائدین مونس الٰہی کو کابینہ کا حصہ بنانے کے خلاف ہیں اور سینئر رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان کو اس حوالے سے مشورہ دیا ہے کہ اگر مونس الٰہی کو کابینہ میں شامل کیا گیا تو دیگر اتحادی بھی کابینہ میں حصہ مانگیں گے جو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے لیے درد سر بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کے بیان پر مسلم لیگ ق نے موجودہ حکومتی جماعت سے اظہار ناراضگی کیا تھا۔ عین ممکن ہے کہ مسلم لیگ ق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی پر مونس الٰہی کو ہی کابینہ میں حصہ دلوانے کی شرط رکھ دے۔ ایک طرف جہاں حکومت مسلم لیگ ق کے تحفظات دور کرنے پر غور کر رہی ہے وہیں دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) پاکستان اور بلوچستان عوامی پارٹی بھی حکومت سے ایک ایک وزارت کا مطالبہ کررہی ہیں۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ مسلم لیگ ق کی قومی اسمبلی میں 5 نشستیں ہیں اور ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ وفاقی وزیر ہیں۔ حکومتی اتحادی ایم کیو ایم کے پاس قومی اسمبلی کی 7 نشستیں ہیں اور ان کے دو وزرا کابینہ کا حصہ ہیں۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی اے) کی قومی اسمبلی میں 3 نشستیں ہیں اور ان کی رہنما فہمیدہ مرزا وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔ بلوچستان عوام پارٹی (باپ) کی قومی اسمبلی میں پانچ نشستیں ہیں اور ان کی اُمیدوار زبیدہ جلال وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں