دبئی فلیٹس کیس، علیمہ خان کو جرمانہ ادا کرنے کی مہلت ختم

ایف بی آر کو جرمانے کی رقم کا انتظار، علیمہ خان نے 25 فیصد جرمانہ ادا کر کے باقی رقم تاحال ادا نہیں کی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 22 جنوری 2019 11:48

دبئی فلیٹس کیس، علیمہ خان کو جرمانہ ادا کرنے کی مہلت ختم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 جنوری 2019ء) : وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کو دبئی میں فلیٹ چھپانے پر 100 فیصد جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا جس کی مد میں دو کروڑ 94 لاکھ روپے بنتے تھے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ علیمہ خان نے دبئی فلیٹس کیس میں ایف بی آر کو 73 لاکھ روپے کی ادائیگی کی تھی جو کہ کل رقم کا 25 فیصد جرمانہ بنتا ہے۔

اب ایف بی آر کو علیمہ خان کے جرمانے کی رقم کی ادائیگی کا انتظار ہے تاہم علیمہ خان نے 25فیصد جرمانہ دے کر باقی رقم تاحال ادا نہیں کی۔ علیمہ خان نے دبئی میں فلیٹس کے معاملے پر ایف بی آر کو 73 لاکھ روپے کی ادائیگی کردی، جب کہ بقیہ ٹیکس کی ادائیگی کے لیے علیمہ خان نے ایف بی آر سے 7 روز کی مہلت مانگی تھی جو کہ کل ختم ہو گئی۔

(جاری ہے)

علیمہ خان نے ٹیکس کی ادائیگی کے لیے ایف بی آر سے 13 جنوری تک کی مہلت طلب کی تھی۔

اب جرمانہ ادا کرنے کی مہلت ختم ہو گئی ہے اور ایف بی آر کو انتظار ہے کہ کب علیمہ خان مکمل جرمانہ اداکریں گی۔یاد رہے کہ نئے سال کے آغاز پر سپریم کورٹ میں پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور اکاؤئنٹس کیس کی سماعت ہوئی۔۔دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے چئیرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے استفسار کیا کہ کیا علیمہ خان نے رقم ادا کر دی ہے؟ ہم نے علیمہ خان کو کتنا وقت دیا تھا؟ جس پر ممبر ٹیکس ایف بی آر نے چیف جسٹس کو بتایا کہ علیمہ خان 13جنوری تک پیسے جمع کروا سکتی ہیں۔

چئیرمین ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی بہن کو 29.4 ملین روپے ادا کرنے ہیں اور ان کے پاس 13جنوری تک رقم ادا کرنے کا وقت ہے۔ واضح رہے کہ آج صبح وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے نیو جرسی میں اپنے اثاثوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام جھوٹی خبروں اور الزامات کو مسترد کرتی ہوں۔ مجھ پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ میرے اثاثے غیرقانونی اور شوکت خانم اسپتال کی خیرات کے پیسے سے خریدے گئے ہیں جب کہ شوکت خانم خیراتی اسپتال ہے جو میری مرحومہ والدہ کی یاد میں بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شوکت خانم اسپتال کو ملنے والے چندے کی آڈٹ نامور عالمی فرم سے کروائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بیرون ملک اثاثے جائز ذرائع اور ظاہر کاروباری آمدن سے بنائے ہیں جس میں میری اپنی آمدن اور شوہر کے اثاثوں سے بننے والی جائیداد شامل ہے جب کہ میں گذشتہ 20 سال سے ٹیکسٹائل میں کامیاب کاروبار کر رہی ہوں۔میرے ٹیکسٹائل کے خریدار عالمی سطح پر موجود ہیں جب کہ میری سالانہ ایکسپورٹ آرڈر تقریباً دو ارب روپے کی ہوتے ہے، جس میں سے میں ملکی معیشت میں بھی حصہ ڈالتی ہوں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں