ٹیکس فائلرز کیلئے بینکوں سے رقوم نکلوانے پر ود ہولڈنگ ٹیکس مکمل طور پر ختم،

1300 سی سی تک کی گاڑیاں نان فائلر بھی خرید سکے گا ، 1800 سی سی اور اس سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافہ، غریبوں کے زیر استعمال موبائل فون پر ٹیکس کم ، امیروں کے استعمال کیلئے موبائل فون کا ٹیکس برقرار ، گرین فیلڈ منصوبوں کے پلانٹ اور مشینری پر مکمل کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس استثنیٰ حاصل ہو گا، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کیا جا رہا ہے۔ قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی دوسرا ترمیمی بل 2019ء پیش کئے جانے کے بعد ایف بی آر کے ممبر آئی آر پالیسی حامد عتیق سرور اور ممبر کسٹمز جاوید غنی کی میڈیا کو ٹیکسوں بارے بریفنگ

بدھ 23 جنوری 2019 23:40

ٹیکس فائلرز کیلئے بینکوں سے رقوم نکلوانے پر ود ہولڈنگ ٹیکس مکمل طور پر ختم،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2019ء) ٹیکس فائلرز کیلئے بینکوں سے رقوم نکلوانے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح مکمل طور پر ختم، 1300 سی سی تک کی گاڑیاں نان فائلر بھی خرید سکے گا ، 1800 سی سی اور اس سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافہ، غریبوں کے زیر استعمال موبائل فون پر ٹیکس کم جبکہ امیروں کے استعمال کیلئے موبائل فون کے ٹیکس کو برقرار رکھا جا رہا ہے، گرین فیلڈ منصوبوں کے پلانٹ اور مشینری پر مکمل کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس استثنیٰ حاصل ہو گا، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کیا جا رہا ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی (دوسری ترمیم) بل 2019ء پیش کئے جانے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کے ممبر آئی آر پالیسی حامد عتیق سرور اور ممبر کسٹمز جاوید غنی نے میڈیا کو ٹیکسوں سے متعلق حکومتی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ بینکوں کی جانب سے ما ئیکرو ، سمال اور میڈیم انٹرپرائز کو فراہم کیے گئے اضافی قرضہ جات سے حاصل شدہ آمدنی پر عائد ٹیکس کی موجودہ 35% شرح کو کم کر کے 20%کرنے کی تجویز ہے۔

اضافی قرضہ جات کا حساب کیلنڈر ایئر2018ء میںایس ایم ای سیکٹر کو دیے گئے اوسطاً قرضہ جات کو سامنے رکھ کر لگایا جائے گا۔ اس شق کا اطلاق ٹیکس سال 2020ء سی2023ء تک ہوگا۔ کم خرچ گھروں کی تعمیر کیلئے سال 2018ء میں متعین حد سے زائد قرضہ جات کی فراہمی پر حاصل شدہ آمدنی پر عائد ٹیکس کی موجودہ 35% شرح کو کم کر کے 20% کر دیا ہے۔اس شق کا اطلاق ٹیکس سال 2020ء سی2023ء تک ہوگا۔

اگر ایک شخص اپنے تمام بنک اکاؤنٹس سے ایک دن میںپچاس ہزار روپے سے زائد کیش نکالتا ہے تو اس پر ایڈوانس ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ فی الوقت مقررہ حد سے زیادہ کیش نکالنے کی صورت میں فائلرز کو نکلوائی جانے والی رقم کا 0.3 فیصد اورنان فائلرز کو 0.6 فیصد بطورٹیکس ادا کرنا پڑتاہے۔ اب ٹیکس قوانین کی پاسداری کرنے والے ٹیکس دہندگان کیلئے کیش نکالنے پر ٹیکس ختم کر دینے کی تجویز ہے تاہم نان فائلرز پر یہ ٹیکس بدستور لاگو رہے گا ۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت اور بنکنگ چینلز کے ذریعے غیر ملکی ترسیلات زر بھجوانے کی حوصلہ افزائی کیلئے ملکی کرنسی میں کھلے ان تمام بینک اکاؤنٹس جنہیں غیر ملکی ترسیلات زر کے ذریعے چلایا جاتا ہے، سے کیش نکلوانے پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا جائے گا۔ ٹیکس دہندگان کیلئی کیش کے عوض بنکوں سے بنک ڈرافٹ، پے آرڈروغیرہ خریدنے یا آن لائن ٹرانسفر وغیرہ پر ایڈوانس انکم ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے۔

کمر شل درآمدکندگان کے لئے درآمدات پر منہا کیا جانے والا ٹیکس دوبارہ فائنل ٹیکس لائیبلیٹی تسلیم کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ نان فائلرز کو1300CC کی حد تک مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیاںبُک،رجسٹر اور خریدنے کی اجازت دینے کی تجویز ہے ٹیکس قوانین کی تعمیل کی حوصلہ افزائی کے لیے نان فائلرز پر گاڑیوں کی رجسٹریشن کی مد میںعائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی موجودہ شرحوں میں 50 فیصد اضافہ کی تجویز ہے۔

تجویز ہے کہ 500مربع گز سے کم جگہ پر شادی کا فنکشن منعقد کرانے کی صورت میں ایڈوانس ایڈجسٹ ایبل ٹیکس کی کم از کم شرح کو20,000 روپے سے کم کر کی5,000 روپے کر دیا جائے۔تجویز ہے کہ چھوٹے دکانداروں کیلئے آسان ٹیکس سکیموں کے اجراء کی اجازت مل سکے۔ایسی سکیمیںابتداء میں اسلام آباد مین متعارف کرائی جائیں گی۔ اسی طرح آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے تصدیق شدہ جریدوں اور اخبارات کے مالکان کو 5 فیصد کی رعایتی شرح سے نیوز پرنٹ درآمد کرنے کی اجازت ہے ۔

تجویز ہے کہ اے پی این ایس کی موجودہ تصدیق کی شرط پور ی کرنے پر موجودہ5 فیصد کسٹم ڈیوٹی پر استثنیٰ دے دیا جائے۔ بعض خام مال اور صنعتی مداخل جن کا 135 کے لگ بھگ ٹیرف لائن پر اثر پڑتا ہے اور جن کا تعلق پلاسٹک، فٹ ویئر، چمڑے، گھریلو اشیاء، ڈائپر اور کیمیکل کی صنعتوں سے ہے ، کی نشاندہی کر لی گئی ہے تاکہ ان پر عائد کسٹم ڈیوٹی اور اضافی کسٹم ڈیوٹی میں کمی کے علاوہ ریگولیٹری ڈیوٹی کے لاگو نرخوں کا خاتمہ یا ان میں کمی کی جا سکے۔

ابتدائی طور پر پلاسٹک مولڈنگ کمپائونڈ کی درآمد پر ریگو لیٹری ڈیوٹی کی کمی یا خاتمہ اور کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی تجاویز کو اس بل کی منظوری کے ساتھ ہی نافذ کر دیا جائے گا تاہم بقیہ اشیاء پرکسٹم ڈیوٹی اور اضافی کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی تجاویز کو 31 مارچ2019ء سے نافذ کیا جائے گا۔ آٹو پارٹس کی مقامی سطح پر تیاری کی حوصلہ افزائی کیلئے تجویز ہے کہ مقامی وینڈرز کی جانب سے آٹو پارٹس کی تیاری میں استعمال ہونے والے سامان جس کی تقریباً 200 ٹیرف لائنز ہیں، کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی جائے۔

گرین فیلڈسرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کو فروغ دینے کیلئے تجویز ہے کہ قابل ٹیکس اشیاء کی پیداوار کیلئے لگائی جانے والی نئی صنعتوں میں استعمال ہونے والے پلانٹ اور مشینری کی درآمد پر لگنے والے سیلز ٹیکس کی ادائیگی میں چھوٹ دے دی جائے۔اسی طرح ایسے صنعتی منصوبوں جن میںقابل تجدید توانائی کے حصول میںاستعمال ہونے والے پلانٹس، مشینری اور دیگراجزاء تیار کی جاتی ہیں، سے حاصل شدہ آمدنی پر ٹیکس ا ستثنیٰ دستیاب ہے۔

تجویز ہے کہ یہ ا ستثنیٰ ایسے اجزاء کی پیداوار کیلئے نئے قائم شدہ منصوبوں کو بھی پانچ سال کی مدت کے لیے دستیاب ہو۔تجویز ہے کہ حکومت پاکستان کے قائم کردہ کسی بھی ادارے یا سپورٹس بورڈ کے زیر اہتمام منعقدہ کھیلوں کی کسی عالمی لیگ میں شریک ٹیموں سے فرنچائز رائٹس کی نیلامی کے مواقع پر عائد ایڈوانس ٹیکس ختم کر دیا جائے۔یہ شق یکم جولائی2019ء سے لاگو ہو گی۔

سپر ٹیکس فنانس ایکٹ 2015ء میںلاگو کیا گیا تھا۔اس کا اطلاق تمام نان بنکنگ ٹیکس دہندگان جن کی سا لانہ آمدن 50کروڑ یازیادہ تھی، اور تمام بنکنگ کمپنیوں پر تھا۔ کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے تجویز ہے کہ نان بنکنگ ٹیکس دہندگان پر سپر ٹیکس کا نفاذ ٹیکس سال 2019ء کے بعد سے ختم کر دیا جائے۔ فنانس ایکٹ2018ء سے قبل بنکنگ کمپنیوں پر سپر ٹیکس 4 فیصد کی شرح سے لاگو تھا۔

تجویز ہے کہ بنکنگ کمپنیوں پر یہ ٹیکس اسی شرح سے جاری رکھا جائے۔ فنانس ایکٹ2018ء کے ذریعے متعارف کرائی گئی نان بنکنگ کارپوریٹ سیکٹر کے ٹیکس ریٹ میں کمی بتدریج جاری رہے گی۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اپنے منافع جات بیرون ملک رہائش پذیرشیئرہولڈرزمیں بھی تقسیم کرنے پڑتے ہیں اس لیے اس ٹیکس کی وجہ سے سرمایہ پاکستان سے باہر منتقل ہو رہا تھا ۔

چنانچہ تجویز ہے کہ غیر تقسیم شدہ منافع پر عائد ٹیکس کو موجودہ ٹیکس سال کے بعد ختم کر دیا جائے تاکہ کمپنیاں نئے اور موجودہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلئے اپنے مالی ذخائر میں اضافہ کر سکیں۔ تجویز ہے کہ ٹیکس سال2019ء کے بعد ایسی تمام کمپنیوں جو اپنے نقصانات کو ٹیکس سال کے اندر آگے منتقل کر رہی ہیں،کے مابین منافع کی ادائیگی کوان کے حصص کے تناسب سے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیا جائے تاکہ ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ اور ان کی بحالی نو ممکن ہو سکے ۔

رجسٹرڈ سٹاک ایکسچینج کے اراکین کو شیئرزکی خرید وفروخت پر حاصل شدہ کمیشن کی رقم پر ایڈوانس ٹیکس کو ختم کیا جارہا ہے۔ گاڑیوں اور 1800ccسے زیادہ گنجائش رکھنے والی جیپ کے انجن کی درآمد پر پہلے سے 20 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے۔ان گاڑیوں اور جیپ کی درآمدات کو مزید کم کرنے کیلئے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح کو 20 فیصد سے 25 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں مقامی طور پر بنائی گئی گاڑیوں اور جیپوں میں استعمال کیلئے درآمد شدہ CKD کٹس پر ملک کا بھاری غیرملکی زرمبادلہ صرف ہوتا ہے۔اس قسم کی درآمدات میں کمی لانے کیلئے تجویز ہے کہ1800ccسے زائد گنجائش کی جیپوں اور گاڑیوں پر10 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے۔اگرچہ ان اقدامات کا مقصد درآمدات میں کمی لانا ہے تاہم اس فناس بل میں انہیں ریونیو اقدامات کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

موبائل فون کی سی اینڈ ایف امپورٹ ویلیو کی بنیاد پر یکساں اور آسان سلیبز متعارف کرا کر موبائل فون پر عائد کئی قسم کے ٹیکسوں کی وصولی کے موجودہ میکنزم کو آسان بنانے کی تجویز ہے۔ اس اقدام سے یہ یقینی ہو جائے گا کہ نچلے درجے کے موبائل فونوں پر کم ٹیکس اور اعلیٰ درجے کے فونوں پر زیادہ ٹیکس نافذ ہو۔ حکومت ڈی ٹی آر ای اور مینو فیکچرنگ بانڈ سکیموں کے تحت کاپر اور لیڈ پروڈکٹس کی برآمد پر ریگو لیٹری ڈیوٹی ختم کرنے جا رہی ہے۔

حکومت نے ریفنڈز کی ادائیگی کے عمل کو تیز کرنے کیلئے نظام ادائیگی میں آٹومیشن کا کردار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ماضی کے بقایا ریفنڈز کی ادائیگی بانڈز کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان بانڈز کی میچورٹی کی مدت تین سال ہو گی اور ان پر مناسب منافع دیا جائے گا۔ ریفنڈز کے دعویدار اِن بانڈز کو سیکورٹی مارکیٹ میں بیچ کر ضروری نقد رقم اکٹھی کرسکتے ہیں ۔

تجویز ہے کہ ایسے کیسز جہاں آف شور اثاثوں کو انکم ٹیکس گوشوارے اور ویلتھ سٹیٹمنٹ میں ظاہر نہیں کیا جاتا تاہم بعد ازاں حکومتی اداروں کی جانب سے ایسے اثاثوں کا کھوج لگا لیا جاتا ہے تو ایسی صورت میںعبوری بنیاد وںپر ان آف شور اثاثوں کی فوری تشخیص اور ان پر ٹیکس کا فوری نفاذ اور وصولی کی جائے ۔اس ترمیم سے کھوج لگے ہوئے بیرون ملک اثاثوں سے ٹیکس کی بہتر وصولی کے علاوہ ٹیکس قوانین کی پاسداری کو فروغ حاصل ہو گا۔

انہوں نے بتایا کہ کینسر کے مریضوں کی سرجری کیلئے درکار ضروری آلات کی کم قیمت پر دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے ان پر ٹیکسوں کی چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس چھوٹ اور رعایتوں کی وجہ سے محصولات پر جو فرق پڑے گا وہ ایف ای ڈی کی مد میں ہونے والی آمدنی سے پورا ہونے کی توقع ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں