اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی

بھارت کرتارپور کوریڈور ڈارفٹ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے حوالہ سے بچگانہ پن کا مظاہرہ کر رہا ہے، پاکستانی سرزمین پر داعش کا کوئی وجود نہیں، پاکستان اور قطر دوحہ میں طالبان اور امریکا کے مابین مذاکرات میں سہولت فراہم کر رہے ہیں، پاکستانی سمندری حدود میں بھارتی ماہی گیر کشتی ڈبونے کا نئی دہلی کا الزام بے بنیاد ہے، امریکی صدر اور وزیراعظم عمران خان کی ملاقات کے حوالہ تاحال کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی ہفتہ وار بریفنگ

جمعرات 24 جنوری 2019 17:44

اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2019ء) پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کرتارپور کوریڈور ڈارفٹ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے حوالہ سے بچگانہ پن کا مظاہرہ کر رہا ہے، اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، پاکستانی سرزمین پر داعش کا کوئی وجود نہیں، پاکستان اور قطر دوحہ میں طالبان اور امریکا کے مابین مذاکرات میں سہولت فراہم کر رہے ہیں، پاکستانی سمندری حدود میں بھارتی ماہی گیر کشتی ڈبونے کا نئی دہلی کا الزام بے بنیاد ہے، امریکی صدر اور وزیراعظم عمران خان کی ملاقات کے حوالہ تاحال کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی۔

جمعرات کو دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران صحافیوں کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کرتارپور کوریڈور سے متعلق ڈرافٹ معاہدے کے حوالہ سے تفصیلی تجاویز بھارت کو دیئے لیکن بھارت نے انتہائی بچگانہ پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے تجویز کا جواب دینے کی بجائے فوکل پرسن بھیجنے سے انکار کیا اور پاکستانی وفد کے دورہ دہلی کیلئے دو الگ الگ تاریخیں مقرر کیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم جواب دیں گے لیکن ہم ہمارا جواب بچگانہ نہیں ہو گا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستانی سمندری حدود میں بھارتی ماہی گیر کشتی ڈبونے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، اس سلسلہ میں بھارتی الزامات بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اگر چہ بھارتی ماہی گیروں کی جانب سے پاکستانی اقتصادی زونز میں غیر قانونی شکار کی سرگرمیاں اکثر ہوتی رہتی ہیں لیکن پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی (پی این ایس ای) ملکی قوانین، بین الاقوامی ریگولیشنز اور متعلقہ یو این کنونشن کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

پاکستانی شہری کے اسرائیل جانے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، اسرائیل کے ساتھ ہمارے کوئی سفارتی تعلقات نہیں۔ افغانستان سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن مشترکہ ذمہ داری ہے، پاکستان کا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ افغان تنازعہ کا فوجی حل ممکن نہیں، یہ مسئلہ افغان حکومت اور عوام کی قیادت میں پرامن بات چیت سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور قطر میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات میں سہولت فراہم کر رہے ہیں، افغانستان میں امن عمل کو آگے لے جانے میں مثبت کردار تمام سٹیک ہولڈرز کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ افغان جیلوں میں بند پاکستانی قیدیوں کے حوالہ سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اس سلسلہ میں افغان حکام کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور امید ہے کہ بعض قیدیوں کو جلد رہا کرکے ملک واپس لایا جائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں