20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پہلا مرحلہ ہے‘ مستقبل میں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کریں گے. سعودی وزیرخارجہ

سعودی عرب کے ساتھ 20 ارب ڈالر کے ایم او یوز پر دستخط ہوئے ہیں‘آئیں بائیں شائیں نہیں ہوگی عملی اقدامات ہوں گے، شاہ محمود قریشی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 18 فروری 2019 12:56

20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پہلا مرحلہ ہے‘ مستقبل میں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کریں گے. سعودی وزیرخارجہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 فروری۔2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ ورکنگ گروپس کا مقصد ٹھوس منصوبوں کی حقیقی بنیاد رکھنا ہے. وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے 15 سال بعد پاکستان کا دورہ کیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب نے کس سطح پر پاکستان سے تعلقات بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے حکام اور وفود سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، ہم نے سپریم کو آرڈینیشن کونسل کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد مفاہمت کی یادداشتوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے. وزیر خارجہ نے کہا کہ مشترکہ ورکنگ گروپس اور اسٹیئرنگ کمیٹیوں کو ٹائم لائن دی گئی ہیں اور سعودی ولی عہد نے خود کہا ہے کہ 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی.

شاہ محمود قریشی کے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ 7 مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں اور ان تمام یادداشتوں کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ 10 مشترکہ ورکنگ گروپس قائم کیے گئے ہیں. وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ ورکنگ گروپس کا مقصد ٹھوس منصوبوں کی حقیقی بنیاد رکھنا ہے‘وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ویزا فیس، مزدوروں کے مسائل اور قیدیوں کے حوالے سے بات چیت کی ہے.

انہوں نے بتایا کہ پاکستانیوں کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ ویزہ فیس پر نظرثانی ہونی چاہیے، جس پر نظرثانی ہوچکی ہے اور یہ فیس کم کردی گئی ہے، جس کا مقصد لوگوں کو سہولت فراہم کرنا اور کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے. اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ مفاہمت کی یادداشتیں محض آغاز ہیں، ہم نے تعلقات کو تمام شعبوں میں آگے لیکر جانے کا فیصلہ کیا ہے اور ہم نے سرمایہ کاری، تجارت اور سیاسی مکالمے کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے.

مشترکہ پریس کانفرنس میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی ایرانی وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے، ہم ایران میں دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور ہم نے اس سے ثبوت بھی مانگے ہیں. وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین کو کسی صورت میں کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا کیونکہ دہشتگردی کبھی بھی ہماری پالیسی نہیں رہی.

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران کے ساتھ پہلے بھی تعاون کرتے رہے ہیں اور ہم اپنے ہمسائے کے ساتھ مستقبل میں بھی تعاون جاری رکھیں گے. شاہ محمود قریشی کی جانب سے ایران کے معاملے پر بات کرنے پر سعودی وزیر خارجہ نے بھی گفتگو کی اور کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستان پر الزام پر تعجب ہوا ہے. عادل الجبیر نے کہاکہ وزرائے خارجہ کی سطح پر ایسی الزام تراشی نہیں ہونی چاہیے، ہم سب کو دہشت گردوں کے معاملے میں سخت موقف اپنانا ہوگا، ہم دہشت گردی کی تمام اقسام کی مذمت کرتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ ایران خود دہشت گردی برآمد کرتا ہے، ایران یمن، شام اور دیگر ممالک میں دہشتگردی میں ملوث ہے، ایران دہشت گردی پھیلانے کا موجب اور القاعدہ کو پناہ دینے والا ہے. سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب، ایران کی دہشت گردی کا نشانہ ہے، ایران کی حکومت پر داخلی سطح پر دباﺅ ہے، ایران کے وزیر خارجہ جو خود دہشت گردی کے پھیلاﺅکا بڑا ذریعہ ہیں ان کا الزام لگانا حیران کن ہے، ایران کے پاکستان پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزام پر تعجب ہوا.

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب میں دو طرفہ سطح پر انسداد دہشت گردی، افواج کے مابین تعاون بڑھایا جا رہا ہے اور پاکستان کی اقتصادی ترقی میں سعودی عرب اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا. عادل الجبیر نے کہا کہ پاکستان، افغانستان، امریکا اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ افغان امن کے لیے کام کر رہے ہیں، ہم افغانستان میں حکومت اور طالبان کے مابین مفاہمت چاہتے ہیں جبکہ پاکستان اور بھارت کے مابین مسائل کا دوطرفہ انداز میں پرامن حل چاہتے ہیں.

صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم پاکستان کو بھیک نہیں دے رہے بلکہ سرمایہ کاری کررہے ہیں‘ سعودی عرب نے مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط کیے ہیں تاکہ سمت متعین ہو، ہم نے سرمایہ کاری کا ارادہ ظاہر کیا جسے پاکستان نے قبول کیا، اب تکنیکی اور مالیاتی شعبے کے ماہرین ان منصوبوں پر کام کریں گے اور عملی جامہ پہنائیں گے.

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی معاشی ترقی میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، دونوں ممالک میں دہشت گردی کے خلاف سیکورٹی تعاون بھی موجود ہے اور گہرے فوجی تعلقات ہیں. عادل الجبیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان کو ترقی کے اگلے درجے پر لے جانے کے لیے پرعزم ہیں، ہم پاکستان کو بھیک نہیں دے رہے بلکہ سرمایہ کاری کررہے ہیں جس میں دونوں ممالک کا فائدہ ہے، اگر ہمیں پاکستان پر یقین نہ ہوتا تو کبھی سرمایہ کاری نہ کرتے، پاکستانی شہریوں نے سعودی عرب کی ترقی میں کردار ادا کیا ہے، سعودی عرب میں 15 لاکھ سے زیادہ پاکستانی محنت کش کام کررہے ہیں جو امن پسند لوگ ہیں، ہم ان کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتے ہیں.

مسئلہ افغانستان سے متعلق سوال کے جواب میں سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے طالبان اور افغان حکومت میں امن معاہدہ کرانے کی کوشش کرتے رہے ہیں، افغانستان میں استحکام سے پاکستان اور سعودی عرب سمیت پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا. سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ چاہتے ہیں، سعودی عرب کا موقف ہے کہ پاکستان اور بھارت اپنے مسائل اور تنازعات کو دوطرفہ انداز میں پرامن طور پر حل کریں.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں