سینٹرل سپیریئر سروس (سی ایس ایس) کے پرچے آؤٹ کرنے میں بیوروکریٹس کے ملوث ہونے کا انکشاف

سی ایس ایس امتحانات پیسوں کے عوض 1000 سے زائد اُمیدواروں کو فروخت کیے گئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 19 فروری 2019 12:24

سینٹرل سپیریئر سروس (سی ایس ایس) کے پرچے آؤٹ کرنے میں بیوروکریٹس کے ملوث ہونے کا انکشاف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 فروری 2019ء) : سینٹرل سپیرئیر سروس (سی ایس ایس) کے پرچے آؤٹ ہونے میں پاکستانی بیوروکریٹس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے جنہوں نے پیسوں کے عوض 1000 سے زائد اُمیدواروں کو پرچے فروخت کر دئے۔ سی ایس ایس امتحانات کو میرٹ کی وجہ سے مقبولیت حاصل ہے اور پاکستان کے کئی نوجوان سی ایس ایس کا امتحان صرف اس لیے دیتے ہیں کیونکہ انہیں اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ اس واحد امتحان میں میرٹ پر نتائض دئے جاتے ہیں اور ان نتائج کے نتیجے میں دی جانے والی نوکریاں میں میرٹ پر ہی ہوتی ہیں جس کے لیے کسی سفارش یا رشوت کی ضرورت نہیں ہوتی۔

تاہم حال ہی میں ایف آئی اے نے سی ایس ایس امتحانات کے پچرے آؤٹ ہونے کا دعویٰ کیا جس نے سی ایس ایس کے کئی اُمیدواروں کو مایوس کردیا۔

(جاری ہے)

ایف آئی کی جانب سے کی جانے والی فوری تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کا افسر تجمل حسین نقوی پرچے آؤٹ کرنے میں اکیلا ہی ملوث نہیں تھا بلکہ اس کے ساتھ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیڈرل پبلک سروس کمیشن خالد حسین بھی ملوث تھے۔

خالد حسین ، جو کوئٹہ میں امتحانات کے انچارج بھی تھے ، کا اس معاملے میں اہم کردار تھا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سی ایس ایس کے امتحانی پرچے آؤٹ کرنے والے سرکاری ملازمین کے گروہ کے 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔ جن میں تجمل حسین نقوی ، خالد حسین اور انجینئیر شہزاد سیال شامل ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزمان میں 2 سرکاری افسران بھی شامل ہیں، جو لاکھوں روپے لیکر سی ایس ایس کے پرچے امتحان شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل آؤٹ کرتے تھے۔

ایف آئی اے اینٹی کرائم سرکل تھانہ لاہور میں مذکورہ ملزمان اور نامعلوم طلبہ کیخلاف مقدمہ درج کرکے اسکینڈل کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے کوئٹہ میں نگران خالد حسین مغیری سی ایس ایس کے پرچے امتحان شروع ہونے سے ایک سے 2 گھنٹے قبل انہیں واٹس اپ کرتا تھا ۔ملزمان اس پرچے کو لیک کرکے اس کے عوض امیدواروں سے بھاری رقوم وصول کرتے تھے، رقم میں سے 9 لاکھ 80 ہزار روپے کا حصہ ریجنل ٹیکس آفس ملتان کے انسپکٹر سجاد کے ذریعے خالد حسین مغیری کے ملتان کے ایک بینک اکاؤنٹ میں بھیجے گئے۔

زیر حراست ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے لاہور بھجوادیا گیا ہے جبکہ اسکینڈل میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے بھی چھاپے مارہے جارہے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں