پاکستان پلوامہ حملے میں ملوث نہیں، کسی بھی بھارتی جارحیت کا پوری طاقت سے جواب دیا جائیگا، قومی سلامتی کمیٹی

وزیراعظم نے پاک فوج کو بھارت کی کسی بھی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دینے کا اختیار دیدیا بھارتی جنگی جنونی سوچ اور الزامات قابل مذمت قرار، خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان ٹھوس اقدامات جاری رکھے گا ، اجلاس میں فیصلہ امید ہے بھارت پاکستان کی تحقیقات کی پیشکش کا مثبت جواب دیگا،کمیٹی نے بھارت کو مذاکرات کی وزیراعظم کی پیشکش کی توثیق کردی

جمعرات 21 فروری 2019 18:49

پاکستان پلوامہ حملے میں ملوث نہیں، کسی بھی بھارتی جارحیت کا پوری طاقت سے جواب دیا جائیگا، قومی سلامتی کمیٹی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2019ء) قومی سلامتی کمیٹی نے پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کسی بھی بھارتی جارحیت کا پوری طاقت سے بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے اورکہاہے کہ پاکستان خطے میں قیام امن کیلئے ٹھوس اقدامات جاری رکھے گا جبکہ وزیراعظم عمران خان نے پاک فوج کو بھارت کی کسی بھی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دینے کا اختیار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو انتہاء پسندوں اور دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے، وزارتِ داخلہ اور سیکیورٹی ادارے انتہا ء پسندی و دہشت گردی کے خاتمے کی کارروائی تیز کریں۔

جمعرات کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جو 3 گھنٹے سے زائد تک جاری رہا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم ہاؤس میں ہونیوالے اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی ،تینوں مسلح افواج کے سربراہوں ، حساس اداروں کے سربراہ اور سیکیورٹی حکام نے شرکت کی ۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی اندرونی و سرحدی سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا،اس کے علاوہ کمیٹی کو خارجہ حکام کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت بھارتی جاسوس کلبھوشن کے کیس اور پاکستان کی افغان مصالحتی امن عمل کیلئے کوششوں پر بریفنگ دی جبکہ افغان امن عمل اور پاکستان کی کوششوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر جاری بھارتی افواج کے مظالم سمیت بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے کے بعد جنگی جنونی سوچ اور الزامات کی بھی سخت مذمت کی اور اس حوالے سے پیدہ شدہ صورتحال پر بھی غور کیا گیا ۔

قومی سلامتی کمیٹی نے پلوامہ واقعے سے متعلق لگائے گئے بھارتی الزامات مسترد کردئیے۔اجلاس کے شرکاء نے واضح کیاکہ پاکستان کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان خطے میں قیام امن کے ٹھوس اقدامات جاری رکھے گا جبکہ کمیٹی نے وزیراعظم کی بھارت کو کی گئی مذاکرات کی پیش کش کی بھی توثیق کی۔

اجلاس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان پر بھی گفتگو کی گئی ۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پاک فوج کو بھارت کی کسی مہم جوئی یا جارحیت کا فیصلہ کن جواب دینے کا اختیار دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کسی بھی بھارتی جارحیت کا پوری طاقت سے بھرپور جواب دیا جائے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی ریاست کو انتہاء پسندوں اور دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے، وزارتِ داخلہ اور سیکیورٹی ادارے انتہاء پسندی و دہشت گردی کے خاتمے کی کارروائی تیز کریں۔

اعلامئے کے مطابق کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کی اور پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کسی بھی طور پلوامہ حملے کے واقعے میں ملوث نہیں، پلوامہ حملہ بھارت کے اندر مقامی سطح پر پلان ہوا اور کرایا گیا۔کمیٹی نے کہا کہ پاکستان نے مخلصانہ طور پر بھارت کو واقعے کی تحقیقات میں مدد کی پیشکش کی جبکہ پاکستان نے دہشت گردی سمیت دیگر متنازع امور پر مذاکرات کی بھی پیش کش کی ہے، امید ہے بھارت پاکستان کی جانب سے تحقیقات کے حوالے سے پیش کش کا مثبت جواب دے گا۔

کمیٹی کا کہا ہے کہ بھارت کو سوچنا چاہئے کہ مقبوضہ کشمیر میں تشدد کی کارروائیوں سے یہ ردعمل آرہا ہے۔اعلامئے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے میں کوئی ملوث پایاگیا تو سخت ترین ایکشن لیں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے انتہا پسندی اور دہشتگردی کو پاکستان سمیت خطے کیلئے ایشو قرار دیا ہے، پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں70 ہزار جانوں کی قربانیاں دی ہیں اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھاری مالی نقصان کابھی سامنا کیا ہے اسی مقصد کیلئے 2014میں نیشنل ایکشن پلان بنایا اور عمل کیاگیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سیاسی جماعتوں اور اداروں کی منظوری سے دہشتگردی کیخلاف سخت اقدامات کئے اور ریاست کیلئے براہ راست خطرے کا سامنا کیا لیکن معاشرے اور ریاست کو انتہاء پسندوں کا یرغمال نہیں بننے دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں