عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیوکیس کی سماعت شروع

ہارٹ اٹیک کے بعد پاکستانی ایڈہاک جج تصدق جیلانی عالمی عدالت انصاف پہنچ گئے

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس جمعرات 21 فروری 2019 21:06

عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیوکیس کی سماعت شروع
دی ہیگ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 فروری 2019ء) :عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیوکیس کی سماعت شروع ہو چکی ہے۔ہارٹ اٹیک کا شکار ہونے والے پاکستانی ایڈہاک جج تصدق جیلانی عالمی عدالت انصاف پہنچ گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستانی ایڈہاک جج تصدق جیلانی کلبھوشن یادو کیس کی سماعت کرنے د ی ہیگ پہنچے تھے تاہم وہاں جانے کے بعد انکی طبیعت خراب ہو چکی تھی جس پر انکو اسپتال پہنچایا گیا تو معلوم ہوا کہ انکو ہارٹ اٹیک ہوا ہے جس پر انکو ابتدائی طبی امداد مہیا کرنے کے بعد اسپتال میں داخل کر لیا گیا تھا۔

تاہم ان کے حوالے سے تازہ ترین خبر یہ ہے اسپتال سے خارج ہونے کے بعد اکستانی ایڈہاک جج تصدق جیلانی عالمی عدالت انصاف پہنچ گئے ہیں۔صدرعالمی عدالت نےتصدق جیلانی کامختصر تعارف پیش کیا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب پاکستانی وکیل خاور قریشی کے جوابی دلائل شروع ہو چکے ہیں۔خاور قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت میرے دلائل پر بے بنیاد اعتراضات کرتارہا۔بھارتی وکیل نےغیرمتعلقہ باتوں سےعدالتی توجہ ہٹانےکی کوشش کی۔

بھارت نےمیرےالفاظ سےمتعلق غلط بیانی سےکام لیا۔یاد رہے بھارتی نیوی کاکمانڈر کلبھوشن پاکستان میں تباہی پھیلانے کے مذموم ارادے کے ساتھ ایرانی سرحد سے داخل ہوا لیکن پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے 3 مارچ 2016ء کو کلبھوشن کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔ 29 مارچ کو جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کلبھوشن یادیو اعتراف کیا کہ وہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر اور جاسوس ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں ملوث ہے ۔

24 مارچ کو پاک فوج نے بتایا کلبھوشن بھارتی بحریہ کا افسر، بھارتی انٹیلی جنس ادارے را کا ایجنٹ ہے، جو ایران کے راستے دہشت گردی کے لیے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ اپریل 2017ء میں فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اعتراف جُرم کے بعد پہلے تو بھارت کلبھوشن یادیو کے بھارتی افسر اور بھارتی شہری ہونے سے بھی انکاری رہا۔

لیکن بعد میں کلبھوشن کو اپنا شہری تسلیم کیا اور کہا تھا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کاافسر تھا، بحریہ سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لی تھی۔ آٹھ مئی کو بھارت معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لےگیا، دس مئی 2017 کو بھارت نے سزا پر عملدرآمد رکوانے کے لئےعالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی، جس میں قونصلر رسائی نہ دینے پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا تھا کہ کنونشن کے مطابق جاسوسی کےالزام میں گرفتار شخص کو رسائی سے روکا نہیں جاسکتا۔

عالمی عدالت نے مختصر سماعت کے بعد 18 مئی 2017ء کو مختصر فیصلہ سنایا تھا، جس میں جج رونی ابرہام نے کہا تھا کہ فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دے، بھارت عدالت کو کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا۔ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے کیس میں اپنا جواب 13 دسمبر 2017ء کو جمع کرایا تھا، 17 جولائی 2018ء کو عالمی عدالت میں دوسرا جواب جمع کروایا گیا، پاکستانی جواب میں بھارت کے تمام اعتراضات کے جوابات دیئےگئے تھے، پاکستان کا جواب 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ بعد ازاں پاکستانی حکام نے انسانی ہمدردی کے تحت دسمبر 2017ء میں کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات بھی کروائی تھی، جس کے لیے ان کی والدہ اور اہلیہ پاکستان آئے تھے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں