سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا بھارتی وزیراعظم کے خلاف کاروائی نہ کرنے پر ایف اے ٹی ایف پر تنقید

مودی منی لانڈرنگ میں معاونت اور دہشت گرد تنظیم راشتریا سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کی مالی مدد کر رہے ہیں.رحمان ملک

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 23 فروری 2019 13:23

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا بھارتی وزیراعظم کے خلاف کاروائی نہ کرنے پر ایف اے ٹی ایف پر تنقید
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 فروری۔2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پاکستان کی جانب سے شکایت کے باوجود بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا ہے کہ عالمی باڈی پاکستان کے خلاف کارروائی کیوں کر رہی ہے؟. پارلیمنٹ ہاﺅس میں سینیٹر رحمان ملک کی زیر سربراہی منعقدہ اجلاس میں کمیٹی نے بھارتی وزیر کی جانب سے کیے گئے اس اعلان کی مذمت کی کہ بھارت، پاکستان کی جانب بہنے والا تین دریاﺅں کا پانی روک دے گا.

(جاری ہے)

کمیٹی کی جانب سے قرارداد پیش کرتے ہوئے عالمی بینک سے اپیل کی گئی کہ وہ بھارت کی جانب سے پانی کا بہاﺅ روکنے کا نوٹس لے کیونکہ یہ 1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے. قائمہ کمیٹی نے پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات اور دھمکیوں کے خلاف بھی قرارداد منظور کی. قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتی ہے، پاکستان پہلے ہی ان الزامات کو مسترد کرچکا ہے اور حتیٰ کہ حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں مدد اور تعاون کی بھی پیشکش کی ہے.

قرارداد میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس واقعے کے حوالے سے مکمل خفیہ معلومات اور ثبوت پاکستان کو فراہم کرے تاکہ وہ اپنے ملک کی طرف سے غیرریاستی عناصر کے حملے میں کردار کی تفتیش کر سکے. سینیٹر رحمان ملک نے کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے سربراہ مارشل بل انگسلیا کو خط لکھ کر مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ کریڈٹ فراڈ، منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ملوث عالمی سطح پر مطلوب ملزمان کو تحفظ فراہم کرنے پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف کارروائی کریں.

رحمان ملک نے بتایا کہ انہوں نے خط میں تفصیلات تحریر کی تھیں کہ مودی منی لانڈرنگ میں معاونت اور دہشت گرد تنظیم راشتریا سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کی مالی مدد کر رہے ہیں. انہوں نے بتایا کہ اس کے جواب میں عالمی ادارے کے سربراہ نے جواب دیا کہ ان کے پاس اس سلسلے میں تفتیش کا کوئی طریقہ کار نہیں کیونکہ یہ ایک پالیسی ساز ادارہ ہے ہے جس کا کام منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے قانون سازی اور اصلاحات کے لیے سیاسی رضامندی کی راہ ہموار کرنا ہے.

رحمان ملک نے اس جواب پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے پاس تفتیش کا کوئی طریقہ کار نہیں اور وہ وزیر اعظم نریندر کے خلاف کارروائی میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے تو وہ پاکستان جیسی خود مختار ریاست کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتی ہے. اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سینیٹ کی کمیٹی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے سربراہ کو جواب دینے کے لیے ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کرے گی.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں