دو قومی نظریہ کی بنیاد پر پاکستان جیسا عظیم ملک دنیا کے نقشے پر نمو دار ہوا،کنور محمد دلشا

پاکستان مسلم آبادی کے حامل صوبوں کی بنیاد پر سامنے آیا، قومی تقریب سے خطاب

بدھ 20 مارچ 2019 00:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مارچ2019ء) کنور محمد دلشاد چیئرمین نیشنل ڈیموکریٹک فاؤنڈیشن نے یوم پاکستان کے حوالہ سے پشاور یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن ممالک کی بنیاد نظریاتی ہوتی ہے ایسے ممالک کو نظریاتی بنیاد سے ہٹا دیا جائے تو وہ ممالک اپنا وجود کھو بیٹھتے ہیں۔ پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر قائم ہوا تھا اور بھارت پاکستان کے قیام سے ہی درپردہ سازش کے تحت پاکستان کی نظریاتی اساس کو کمزور کرکے ملک کی وحدت کا شیرازہ بکھیرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے طلبا ئ سے خطاب میں کہا کہ صدر جنرل یحییٰ خان نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے مغربی پاکستان کو تحلیل کرکے ملک کو چاروں صوبوں میں منقسم کر کے وحدت پاکستان کو نقصان پہنچایا۔

(جاری ہے)

کنور محمد دلشاد نے مزید کہا کہ پاکستان کی تشکیل میں صوبوں کا اہم کردار رہا کیونکہ پاکستان کے وجود سے پہلے غیر منقسم ہندوستان میں جغرافیائی بنیادوں پر قائم تھے۔

وائسرائے ہند لارڈ ویول پانچ مملکت بنانے کے حامی تھے جن میں مسلم انڈیا، آریہ ہند، دراوڑ، خالصتان اور بنگال شامل تھے لیکن ان کی تجاویز کوگاندھی اور نہرو نے ناکام بنا کر ان کو وائسرائے ہند کے منصب سے سبکدوش کروایا تھا۔کنور محمد دلشاد سینٹر فار گلوبل اینڈ سٹریٹیجک ا سٹڈیز کے زیر اہتمام ایمان ، اتحاد اور تنظیم کے عنوان سے منعقدہ قومی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

کانفرنس سے چیئرمین سینٹر فار گلوبل اینڈ سٹریٹیجک ا سٹڈیز لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام ، ڈاکتر فخر الاسلام ڈائریکٹر پاکستان اسٹدی سینٹر، ڈاکٹر معراج الاسلام ضیائ ڈین اسلامک اینڈ اوریئنٹ اسٹڈیز پشاور یونیورسٹی، سید اختر علی شاہ سابق ایڈشنل انسپیکٹر جنرل خیبر پختونخواہ پولیس، لیفٹیننٹ جنرل مسعود عالم سابق کور کمانڈر پشاور، بر گیڈیئر ریٹائرڈ اختر نواز جنجوعہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

کنور محمد دلشاد نے مزید کہا کہ کہ انیس سو سینتالیس کو آل انڈیا مسلم لیگ کی جنرل کونسل میں بنگال کے وزیراعظم حسین شہید سہروردی نے بنگال کانگریس کے صدر رائے کرن اور چوہدری خلیق الزمان کی معاونت سے قائداعظم کو تجویز پیش کی تھی کہ بنگال کو علیحدہ مملکت بنایا جائے جسے قائداعظم نے ناقابل عمل قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔ پاکستان میں صوبے اب اٹھارویں ترمیم کے ثمرات سے فوائد حاصل کرکے اپنے اپنے صوبوں میں عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبے بنانے میں خود مختار ہیں۔ فاٹا کے مدغم ہونے سے اب صوبہ خیبرپختونخواہ سیاسی اور معاشی طور پر پنجاب کے ہم پلہ ہو گیا ہے اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے انتخابات کے بعد لوکل گورنمنٹ کا انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں