پاکستان ایک حقیقت ہے ، بھارت کو تسلیم کرنا ہوگا،صدر مملکت عارف علوی

خطے کو امن کی ضرورت ہے، ہمیں جنگ کے بجائے تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی پر توجہ دینی چاہیے، ہماری اصل جنگ غربت اور بیروزگاری کے خلاف ہے،ہم جمہوری ملک ہونے کے ناطے لڑائی پر یقین نہیں رکھتے، ہر مسئلے کو مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، امن کی خواہش کو ہرگز ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم نے طویل جنگ کے بعد دہشتگردی کے عفریت کو قابو کرلیا اب اس پر مزید کام کی ضرورت ہے،افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیت، اہلیت اور معیار کا کوئی ثانی نہیں، سرحدوں پر وطن کے دفاع کا فریضہ انجام دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں،پاکستان الحمداللہ محفوظ ہے،افغانستان کے عوام طویل جنگ سے نجات چاہتے ہیں، ان کی خوہش میں ان کے ساتھ ہیں،سرحدوں پر کشیدہ صورتحال کے باجود پریڈ کا انعقاد افواج کے بلند حوصلوں کا مظہر ہے،پاکستان کو ترقی و کامیابی کے راستے پر لے جانے کا وقت آگیا، ترقی یافتہ ملک شہدا اور غازیوں کیلئے بہترین تحفہ ہوگا، اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں مشترکہ پریڈ سے خطاب

ہفتہ 23 مارچ 2019 19:07

پاکستان ایک حقیقت ہے ، بھارت کو تسلیم کرنا ہوگا،صدر مملکت عارف علوی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مارچ2019ء) صدرِ مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک حقیقت اور ہم ایک زندہ و تابندہ آزاد قوم ہیں اور بھارت کو یہ تسلیم کرنا ہوگا،خطے کو امن کی ضرورت ہے، ہمیں جنگ کے بجائے تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی پر توجہ دینی چاہیے، ہماری اصل جنگ غربت اور بیروزگاری کے خلاف ہے،ہم جمہوری ملک ہونے کے ناطے لڑائی پر یقین نہیں رکھتے، ہر مسئلے کو مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، امن کی خواہش کو ہرگز ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،ہم نے طویل جنگ کے بعد دہشتگردی کے عفریت کو قابو کرلیا اب اس پر مزید کام کی ضرورت ہے،افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیت، اہلیت اور معیار کا کوئی ثانی نہیں، سرحدوں پر وطن کے دفاع کا فریضہ انجام دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں،پاکستان الحمداللہ محفوظ ہے،افغانستان کے عوام طویل جنگ سے نجات چاہتے ہیں، ان کی خوہش میں ان کے ساتھ ہیں،سرحدوں پر کشیدہ صورتحال کے باجود پریڈ کا انعقاد افواج کے بلند حوصلوں کا مظہر ہے،پاکستان کو ترقی و کامیابی کے راستے پر لے جانے کا وقت آگیا، ترقی یافتہ ملک شہدا اور غازیوں کے لیے بہترین تحفہ ہوگا۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو یومِ پاکستان 2019ء کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہاکہ پوری قوم کو یومِ پاکستان مبارک ہو ! ۔انہوںنے کہاکہ سب سے پہلے ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ جس نے ہمیں آزادی جیسی عظیم نعمت عطا فرمائی اور اس سے بھی بڑھ کر ہمیں اپنے پیارے وطن کی حفاظت کرنے کی ہمت اور اہلیت بخشی۔ 23مارچ ہماری قومی تاریخ کا وہ سنگِ میل ہے جس دن برصغیر کے مسلمانوں نے قرار داد پاکستان کی صورت میں آزادی کے حصول کا عزم باندھا۔

اٴْس روز اٴْنہوں نے ایک ایسی آزاد مسلم ریاست کے قیام کے لئے جدوجہد شروع کی جہاں وہ اپنی معیشت ، معاشرت اور سیاست ، دین اسلام کے عالمگیر اصولوں کی روشنی میں استوار کرسکیں اور دنیا کے لئے مثالی ریاست کا نمونہ پیش کر سکیں۔ قائدِاعظم محمد علی جناح ؒ کی ولولہ انگیز قیادت نے اٴْن میں وہ روح پھونکی کہ مسائل ، وسائل اور حالات کی بندشیں اٴْن کے پایہ استقلال میں کوئی لغزش پیدا نہ کر سکیں اور وہ پاکستان کی صورت میں ایک آزاد اور خود مختار مملکت حاصل کرکے رہے۔

انہوںنے کہاکہ آج پوری قوم یومِ پاکستان اس عہد کی تجدید کے ساتھ منا رہی ہے کہ ہم ان تصورات ، نظریات اور اقدار کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے حال اور مستقبل کی صورت گری کریں گے۔ پاکستان کو اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت تصور کرتے ہوئے اس کی بقاء، سلامتی ، یکجہتی ، ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنائیں گے اور ایک زندہ اور پٴْر عزم قوم کے طور پر اقبالؒاور قائد کے افکار کے مطابق پاکستان کی تعمیر کریں گے۔

انہوںنے کہاکہ جس طرح آزادی کا حصول قربانی کا متقاضی ہوتا ہے اسی طرح اس کو برقرار رکھنے کے لئے بھی بے شمار قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔ پاکستان ہماری پہچان بنا تو ساتھ ہی ہمیں لا محدود چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ہماری قومی تاریخ میں بہت سے نشیب و فراز آئے۔ ماضی میں ہماری آزادی اور خود مختاری کے خلاف سازشیں کی گئیں اور ہم پر جنگیں مسلط کی گئیں۔

ہماری حالیہ تاریخ میں ہمیں اپنی قومی تاریخ کے سب سے بڑے چیلنج ، دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم دنیا کی واحد قوم ہیں جس نے اتنی لمبی لڑائی لڑی، بے شمار جانی و مالی قربانیاں دیں مگر بے پناہ حوصلے ، عزم ، مہارت اور حکمت عملی سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور الحمد للہ ، دہشت گردوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ن قوم کے عزم اور افواجِ پاکستان کی جرات و بہادری کی بدولت ہم نہ صرف سٴْرخرو ہوئے بلکہ ایک بار پھر امن اور قومی تعمیر و ترقی کے راستے پر گامزن ہیں۔

انہوںنے کہاکہ الحمد للہ ، آج ہم اٴْبھرتی ہوئی معاشی قوت ہونے کے ساتھ ساتھ دفاعی لحاظ سے مضبوط اور ایک پٴْر امن ایٹمی طاقت ہیں۔ ہم دنیا کے تمام ممالک کی خود مختاری اور سالمیت کا احترام کرتے ہوئے پٴْر امن بقائے باہمی کے اٴْصول پر یقین رکھتے ہیں۔ تاہم یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ امن کی اس خواہش کو ہرگز ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔

پاکستان ایک حقیقت ہے اور پاکستانی ایک زندہ ، تابندہ اور آزاد قوم ہیں،ن میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہندوستان کو بھی اب اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا۔یہ ہندوستانی قیادت کی تنگ نظری اور کوتاہ اندیشی ہوگی کہ وہ ہمیں 1947ء اور اس سے پہلے کے نظریات اور تصورات کی عینک سے دیکھتے ہیں۔ یہ کوتاہ بینی خطے کے امن کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔ خطے کو امن کی ضرورت ہے،ہمیں جنگ کے بجائے تعلیم ، صحت اور روزگار کی فراہمی پر توجہ دینی چاہیے۔

ہماری اصل جنگ غربت اور بے روزگاری کے خلاف ہونی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ہم ایک ذمہ دار قوم ہیں۔ ہم ماضی سے سبق سیکھ کر مستقبل کی تعمیر کر رہے ہیں۔ ہم تلخیوں اور نفرتوں کو ختم کرکے خطے میں ترقی اور خوشحالی کے بیج بونا چاہتے ہیں۔ ایک جمہوری مملکت ہونے کے ناطے ہم لڑائی پر یقین نہیں رکھتے بلکہ ہر مسئلے کو مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔

تاہم اس ضمن میں ہندوستان کا رویّہ نامناسب اور غیر ذمہ دارانہ رہا ہے۔ جس کی بدولت خطے کا امن مسلسل خطرات سے دوچار ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال اس کی تازہ مثال ہے۔ اس کا الزام بلا ثبوت پاکستان پر لگا دیا گیا۔ دھمکی آمیز بیانات سے جنگی فضا پیدا کی گئی۔ اس سے بھی بڑھ کر تمام بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا گیا۔

اس جارحیت کا جواب دینا ہمارا حق اور فرض تھا۔ اس کے لئے افواجِ پاکستان پوری طرح تیار تھیں۔ قوم کی مکمل حمایت اور دعائیں ان کے ساتھ تھیں۔ ہم نے بہترین حکمت عملی سے ہندوستان کو مؤثر اور فوری جواب دیا ہے۔ اس پر پوری قوم اپنی افواج کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر انہوں نے نہ صرف اپنی ذمہ داریاں پوری کیں بلکہ اپنی اہلیت اور برتری بھی ثابت کر دی ہے۔

بلاشبہ افواجِ پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں ، اہلیت اور اعلیٰ معیار کا کوئی ثانی نہیں۔ ہر کڑے وقت میں وہ قوم کی اٴْمیدوں پر پورا اتریں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں ، سرحدوں پر دفاعِ وطن کا فریضہ انجام دینے والے بہادر سپاہیوں ، فضائیہ کے نگہبانوں اور پانیوں و ساحلوں کے پاسپانوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ بلاشبہ آپ قوم کا فخر اور وقار ہیں۔

آپ کی جرات و بہادری ، بہترین حربی صلاحیتیں اور آپ کے دلوں میں موجزن جذبہ حٴْب الوطنی نے پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا ہے۔ آج کی پریڈ یہی پیغام دے رہی ہے کہ ہم پٴْر امن قوم ہیں مگر اپنے دفاع سے ہرگز غافل نہیں۔ انہوںنے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی دنیا کے امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ ہم نے طویل اور صبر آزماء جنگ کے بعد اس عفریت کو قابو کیا ہے۔

ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں امن پاکستان میں دائمی امن کے لئے ناگزیر ہے۔ ہمارا افغانستان میں امن کے علاوہ کوئی مفاد نہیں۔ ہم افغانستان کی خود مختاری ، جغرافیائی اکائی اور سیاسی مفاہمت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ افغانستان کے عوام طویل جنگ سے نجات چاہتے ہیں اور ان کی اس خواہش کے حصول میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔

انہوںنے کہاکہ آج کی پریڈ میں افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ دوست ممالک سعودی عرب ، چین ، ترکی ، آذر بائیجان ، بحرین اور سری لنکا کی افواج کے نمائندوں کی شرکت نے ہمارے ولولوں کو اور بھی جِلا بخشی ہے۔ یہ ان ممالک کی پاکستان کے ساتھ دوستی کا بھرپور اظہار ہے ، جس پر میں وہاں کی حکومتوں اور عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر بن محمد خصوصی طور پر اس یادگار تقریب میں تشریف لائے ہیں۔

ان کے علاوہ آذر بائیجان کے وزیر دفاع اور بحرین افواج کے سربراہ بھی اس عظیم دن کے موقع پر موجود ہیں۔ پوری قوم اپنے ان معزز مہمانوں کا گرمجوشی سے خیر مقدم کرتی ہے اور شکریہ ادا کرتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سرحدوں پر کشیدہ صورتِ حال اور تمام حربی صیغوں کے آپریشنل ہونے کے باوجود آج کی پریڈ کا انعقاد قوم کی اولو العزمی اور مسلح افواج کے بلند حوصلوں کا مظہر ہے۔

یہاں موجود جوانوں اور افسروں کے پٴْر عزم چہرے ، ہماری بہترین دفاعی صلاحیت ، جدید حربی ساز و سامان کی نمائش ملکی سلامتی اور خود مختاری کی علامت ہیں۔ پاکستان ،الحمد للہ محفوظ ہے۔ اب ہماری جنگ بھوک ، افلاس ، بیماری اور ذہنی شدت پسندی کے خلاف ہے۔ ہماری معاشی اور معاشرتی ترقی بہت عرصے تک سیکورٹی حالات کی وجہ سے متاثر رہی۔ اب پاکستان کو ترقی و کامرانی کے راستے پر لے جانے کا وقت آچکا ہے۔ ترقی یافتہ پاکستان شہداء اور غازیوں کے لئے سب سے بہترین خراجِ تحسین ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ آخر میں ، پریڈ کے شاندار انعقاد پر میں پریڈ کمانڈر ، پریڈ میں شریک افواجِ پاکستان کے دستوں اور دیگر شرکاء و منتظمین کو بھی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں