وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت جمعرات کو توانائی سے متعلق امور پر اعلیٰ سطحی اجلاس

جمعہ 19 اپریل 2019 00:16

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2019ء) وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت جمعرات کو توانائی سے متعلق امور پر اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب خان، وزیرِ اطلاعات چوہدری فواد حسین، وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، سیکرٹری توانائی عرفان علی، چیئرمین ٹاسک فورس برائے توانائی ندیم بابر، ڈاکٹر فیض احمد چوہدری اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

توانائی کے شعبہ میں ملک کو درپیش مسائل خصوصاً گردشی قرضوں کا جائزہ لیتے ہوئے وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ محض 2017-18ء میں گردشی قرضوں میں 450 ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ اس وقت کی حکومت کا وہ سیاسی فیصلہ تھا جس کے تحت وزارت کو یہ ہدایت کی گئی کہ سو فیصد بجلی چوری کے علاقوں میں بھی بلاتعطل بجلی کی فراہمی جاری رکھی جائے۔

(جاری ہے)

ایک طرف مہنگی بجلی کی پیداوار اور دوسری جانب چوری اور بلوں کی عدم ادائیگیوں کے سبب گردشی قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہوا۔

وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت بجلی کی 41 فیصد پیداوار درآمد شدہ مہنگے تیل سے کی جا رہی ہے، عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نجی شعبہ کی جانب سے لگائے جانے والے بجلی کے کارخانوں کی پیداوار بتدریج کم ہو جاتی ہے تاہم سابقہ حکومتوں کی جانب سے اس اہم پہلو کو یکسر نظر انداز کیا گیا جس کے نتیجہ میں حکومت کو بجلی بنانے والے کارخانوں کو ان کی اصل پیداوار سے بھی کئی گنا زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔

وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ ماضی میں ملک میں بجلی کی پیداوار کیلئے اضافی کارخانے لگاتے وقت ان کارخانوں سے بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے پہلو کو یکسر نظر انداز کیا گیا، ترسیل و تقسیم کے مسائل کی وجہ سے ملک میں موجود پیداواری صلاحیت میں سے تین سے سات ہزار میگاواٹ کو بروئے کار نہیں لایا جا سکتا۔ اجلاس میں ملک میں توانائی کی موجودہ ضروریات اور سال 2025ء تک توانائی کی طلب و رسد کے اعدادوشمار کا بھی جائزہ لیا گیا۔

وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکمرانوں نے محض اپنے سیاسی مفادات کی خاطر ملک و قوم کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا، ایک طرف بیرونی قرضوں سے مہنگی بجلی کے کارخانوں کا قیام اور دوسری جانب ترسیل و تقسیم کے شعبہ کو نظر انداز کرنا مجرمانہ غفلت ہے اور ایسا کرنے والے قومی مجرم ہیں۔ وزیرِاعظم نے وزارتِ توانائی کو ہدایت کی کہ ترسیل و تقسیم کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانے پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ ترسیل و تقسیم کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔ وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ ماہ رمضان کے پیش نظر خصوصی انتظامات کئے جائیں تاکہ سحر ی و افطار کے وقت عوام کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو حد درجہ ممکن بنایا جا سکے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں