اسد عمر کا آٹھ ماہ کا دور وزارت ملکی معیشت کے لیے کٹھن رہا

اس عرصہ میں غربت اور مہنگائی میں اضافہ ہوا، ساڑھے 5 ارب ڈالر سے زائد کے غیر ملکی قرضے لئے گئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 19 اپریل 2019 13:18

اسد عمر کا آٹھ ماہ کا دور وزارت ملکی معیشت کے لیے کٹھن رہا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 اپریل 2019ء) : اسد عمر نے گذشتہ روز وزارت خزانہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے ان کے استعفے کی ٹائمنگ پر کئی سوالات کھڑے ہو گئے البتہ اگر اسد عمر کے آٹھ ماہ کے دور پر ایک نظر ڈالی جائے تو معلوم ہو گا کہ اسد عمر کا آٹھ ماہ کا دور ملکی معیشت پر کافی بھاری رہا۔ آٹھ ماہ کے اس عرصہ میں ملک بھر میں غربت اور مہنگائی میں اضافہ ہوا اور عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر رہ گئی۔

اس عرصہ میں ساڑھے 5 ارب ڈالر سے زائد کے غیر ملکی قرضے لئے گئے، ایمنسٹی سکیم التوا کا شکار ہوگئی۔ جس کے بعد نئے آنے والے وزیر کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات ،ایف اے ٹی ایف کے مطالبات ، نئے بجٹ کی تیاری سمیت اہم معاشی معاملات کسی چیلنج سے کم نہیں ہوں گے۔

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے سے قبل بلند و بانگ دعوے کیے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کھوکھلے ثابت ہو گئے۔

اسد عمر کے وزارت خزانہ کے دوران 2 بجٹ دینے کے باوجود معیشت مستحکم نہ ہو سکی۔ اور اب نئی ایمنسٹی سکیم پیش کرنے سے قبل ہی ان کی چھُٹی ہو گئی۔ اسد عمر کے دور وزارت کے دوران روپے کی تنزلی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی اور ڈالر کی قیمت میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا جس سے ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان آیا۔البتہ تجارتی خسارہ میں 14 فیصد کمی ہوئی اور تجارتی خسارہ 27 ارب 29 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر23 ارب 45 کروڑ ڈالر رہا ۔

مختلف درآمدی اشیاء پر ڈیوٹی کے نفاذ کی وجہ سے درآمدات میں کمی کا رجحان رہا اور جولائی 2018ء سے مارچ 2019ء کے دوران تجارتی خسارے میں 3 ارب 84 کروڑ ڈالر کی کمی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے ۔ درآمدات کا حجم 40 ارب 66 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو کہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں 44 ارب 32 کروڑ ڈالر تھا۔اطلاعات کے مطابق اسد عمر اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو بھجوا تو چکے ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان نے تاحال اسد عمر کا استعفیٰ قبول نہیں کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں