حفیظ شیخ نےمشیر خزانہ کا عہدہ قبول کرنے سے قبل حکومت کے سامنے شرائط رکھ دیں

معاشی پالیسیاں مرتب کرنے میں فری ہینڈ دیا جائے، حفیظ شیخ نے پالیسیاں مرتب کرنے کے لیے مکمل اختیارات مانگ لیے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 19 اپریل 2019 15:31

حفیظ شیخ نےمشیر خزانہ کا عہدہ قبول کرنے سے قبل حکومت کے سامنے شرائط رکھ دیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 اپریل 2019ء) : مشیر برائے خزانہ کی تعیناتی سے متعلق اہم خبر سامنے آئی ہے۔حفیظ شیخ نےمشیر خزانہ کا عہدہ قبول کرنے کے لیے حکومت کے سامنے شرائط رکھ دیں۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حفیظ شیخ نے معاشی پالیسیاں مرتب کرنے کے لیے مکمل اختیارات مانگ لیے۔حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ معاشی پالیسیاں مرتب کرنے کے لیے کسی قسم کا دباؤ نہیں لوں گا،پالیسیاں مرتب کرنے میں فری ہینڈ دیا جائے۔

خیال رہے  وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو مشیر خزانہ تعینات کر دیا۔ ڈاکٹر عبد الحفیظ کی زندگی پر نظر ڈالیں تو علم ہو گا کہ وہ اس سے قبل پاکستانکے وزیر خزانہ کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سندھ کے علاقہ جیکب آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد عبدل نبی شیخ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ارکان میں سے تھے۔

وہ اقتصادی پالیسی سازی اور عمل درآمد کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری بوسٹن یونیورسٹی امریکہ سے حاصل کی اور ہارورڈ یونیورسٹی میں بطور پروفیسر خدمات انجام دیں۔ وہ 1990ء کے عشرے میں سعودی عرب میں ورلڈ بینک کے ڈائریکٹر اکنامک آپریشن تعینات رہے اور بینک کی طرف سے 21 ممالک میں خدمات سرانجام دیں۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ 2003ء سے 2006ء تک وفاقی وزیر برائے نجکاری اور سرمایہ کاری رہے۔

2000ء سے 2002ء تک سندھ کے وزیر برائے خزانہ اور منصوبہ بندی جبکہ 2010ء سے 2013ء تک پاکستان کے 20ویں وزیر خزانہ کہ ذمہ داریاں سرانجام دیتے رہے۔ ان کے کے دور وزارت میں 5 ارب ڈالر کی 34 نجکاری کی ٹرانزیکشن ہوئیں۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ 2012ء میں پیپلز پارٹی کی طرف سے بہت متحرک رہے اور سینیٹر منتخب ہوئے۔ ڈاکٹر عبد الحفیظ سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے سینئر صحافی رﺅف کلاسرا کا کہنا تھا کہ یہ بندہ جہاں بھی رہا ہے اس محکمے کو دیوالیہ کیا ہے۔

پچھلے دور حکومت میں جب یہ پاکستان کا فنانس منسٹر تھا تو اس نے اپنے ایک دوست علی جمیل کو ذاتی اثر ورسوخ کی بنا پر ٹریکر سسٹم کا ٹھیکہ لے کر دیا تھا۔یعنی جو مال بردار گاڑیاں یا کنٹینرپاکستان سے افغانستان جاتے ہیں ان پر لگنے والا ٹریکرسسٹم ان کے دوست علی جمیل کی کمپنی کے ذریعے لیا گیا تھا جو کہ انہوں نے ہی لے کر دیا تھا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں