گذشتہ ہفتے کابینہ اجلاس میں عمران خان کے دونوں اطراف میں دو کُرسیاں رکھی گئیں

ان کُرسیوں پر آ کر کون بیٹھا اور انہوں نے کیا کہا؟ معروف کالم نگار نے انکشافات کر دئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 22 اپریل 2019 15:45

گذشتہ ہفتے کابینہ اجلاس میں عمران خان کے دونوں اطراف میں دو کُرسیاں رکھی گئیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 اپریل 2019ء) : معروف کالم نگار نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے متعلق کچھ ہوشربا انکشافات کیے۔ اپنے کالم میں کالم نگار انصار عباسی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کابینہ میں اہم تبدیلیوں کے اعلان سے پہلے جب وزیراعظم عمران خان پاور سیکٹر سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ، اسی دوران ایک افسر کمیٹی روم میں داخل ہوا اور آکر اسٹاف کے ایک اعلیٰ افسر کے کان میں کچھ کھسر پھسر کی۔

اعلیٰ افسر اپنی نشست سے اُٹھے اور آکر وزیر اعظم عمران خان کے کان میں کوئی بات کی۔ جس پر وزیراعظم نے سرگوشی کے انداز میں انہیں جواب دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے تھوڑی دیر بعد ہی جہاں وزیراعظم عمران خان بیٹھے تھے، اس کے دونوں اطراف میں ایک ایک کُرسی لگا دی گئی۔

(جاری ہے)

جس کے بعد دو اہم افراد کمیٹی روم میں داخل ہوئے اور وزیراعظم کے دونوں اطراف لگائی گئی کُرسیوں پر براجمان ہو گئے۔

ذرائع کے مطابق نئے آنے والوں نے اجلاس کی کارروائی میں شرکت کرتے ہوئے حکومت کی کارکردگی سے متعلق کچھ ایسی سخت باتیں کیں کہ اجلاس میں شامل سرکاری افسران ہکا بکا رہ گئے۔ شرکت والے والی شخصیات کون تھیں، اس حوالے سے انہوں نے کچھ نہیں بتایا۔ البتہ یہ بھی اطلاعات ہیں کابینہ میں کی گئی تبدیلیوں میں چند قومی اداروں کا بھی اہم کردار شامل ہے۔

اطلاعات کے مطابق کئی اداروں نے وزیراعظم کو چند ایک وزراء کے متعلق ڈوزئیرز بھی دیئے۔ ان ڈوزئیرز میں کچھ کرپشن کی بھی کہانیاں درج تھیں۔ واضح رہے کہ حال ہی میں وفاقی کابینہ میں رد و بدل کی گئی ہے جس کے بعد میڈیا خصوصاً ٹی وی چینلز میں یہ سوال بارہا اُٹھایا گیا کہ آیا وفاقی کابینہ میں کی گئی یہ تبدیلیاں وزیراعظم عمران خان کی ذاتی خواہش پر ہوئیں یا کسی اور کے کہنے پر کی گئیں۔

انصار عباسی نے کہا کہ ایک نجی ٹی وی چینل سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے ممتاز صحافی کامران خان صاحب نے اپنے ایک ٹویٹ میں نئے مشیرِ خزانہ کی تعیناتی سے قبل ہی یہ لکھ دیا تھا وزارت خزانہ کس کو ملے، قرعہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کے نام کھل رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ریس کے خاتمے کا فیصلہ اب سے تھوڑی دیر قبل آرمی چیف کی وزیراعظم سے ملاقات میں کیا گیا۔

کامران خان کے کہنے کے مطابق ٹھیک کچھ دیر بعد ، حکومت کی طرف سے اسد عمر کی جگہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کو مشیرِ خزانہ بنانے کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا۔ دوسرے روز شام کو بیرونِ ملک مقیم ڈاکٹر حفیظ شیخ پاکستان تشریف لائے اور اگلے دن وزیر اعظم عمران خان سے اپنی پہلی ملاقات کی اور وزارت خزانہ کے سربراہ کی حیثیت سے کام بھی شروع کر دیا۔ حفیظ شیخ کے آنے پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے پہلے دن مثبت ردعمل دیا۔

دیکھنا ہے اب آگے کیا ہوتا ہے اور پاکستان کی معیشت اور کاروباری حالات بہتری کی طرف گامزن ہوتے ہیں یا مشکلات میں ہی گھرے رہتے ہیں۔اطلاعات یہ بھی ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ندیم بابر کو اپنا معاونِ خصوصی برائے پیٹرولیم بنائے جانے پر سب خوش نہیں ہیں اور ممکنہ طور پر یہ تعیناتی واپس بھی لی جا سکتی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وزیرِ پانی و بجلی عمر ایوب کو وزارتِ پیٹرولیم کا اضافی چارج دیئے جانے کا مقصد ندیم بابر کو فارغ کرنا ہو سکتا ہے۔

انصار عباسی نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے بارے میں بھی اہم لوگوں کو سخت شکایات ہیں اور فیصلےکے مطابق صوبہ پنجاب کے بجٹ کے پاس ہونے کے بعد عثمان بزدار، جو عمران خان کے وسیم اکرم پلس ہیں، کو بھی اس عہدہ سے فارغ کر دیا جائے گا۔ ایک سوال یہ بھی ہے کہ فواد چودھری تو تحریک انصاف کا بہت اچھا دفاع کر رہے تھے تو اُنہیں وزارت اطلاعات سے نکالے جانے کی کیا وجہ تھی؟ تو اطلاعات کے مطابق اگرچہ فواد چودھری صاحب کا اپوزیشن کے متعلق وہی لہجہ تھا جو وزیراعظم عمران خان کا ہے لیکن اس رویے سے سب خوش نہیں کیونکہ دن رات کی حکومت اپوزیشن کی لڑائی سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے جس کا کاروبار اور معیشت پر بہت بُرا اثر پڑتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں