سپیکر قومی اسمبلی نے حالیہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی وفاق اور صوبوں سے تخمینہ رپورٹ طلب کرلی

پیر 22 اپریل 2019 19:48

سپیکر قومی اسمبلی نے حالیہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی وفاق اور صوبوں سے تخمینہ رپورٹ طلب کرلی
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2019ء) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حالیہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی تخمینہ رپورٹ وفاق اور صوبوں سے طلب کرلی ہے جبکہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ وفاق نے حالیہ بارشوں اور سیلاب کے متاثرین کے لئے این ڈی ایم اے کے ذریعے 20 کروڑ 40 لاکھ سے زائد مالیت کا امدادی سامان متاثرین میں تقسیم کیا ہے۔

پیر کو فضل محمد خان کے ملک میں حالیہ بارشوں سے فصلوں کو پہنچنے والے نقصان سے متعلق توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت علی محمد خان نے ایوان کو بتایا کہ این ڈی ایم اے اس معاملے کو دیکھ ر ہی ہے جبکہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز سے مکمل رابطے میں ہے۔ وفاق کی جانب سے این ڈی ایم اے کے ذریعے 20 کروڑ 40 لاکھ 50 ہزار روپے سے زائد کا امدادی سامان متاثرین میں تقسیم کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بارشوں سے سندھ میں بھی نقصانات ہوئے ہیں۔ وہاں کے متاثرین کی بھی مدد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے 28 کروڑ روپے سے زائد کی سمری ارسال کی ہے۔ منظوری پر یہ رقم بھی صوبائی این ڈی ایم اے کے ذریعے متاثرین میں تقسیم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک امتحان ہے‘ اس پر گزشتہ قدرتی آفات کی طرح پوری قوم کے تعاون کی ضرورت ہے۔

مرکز سے متاثرین کے لئے امداد بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے ان سے استفسار کیا کہ پورے ملک میں بارشوں سے جو نقصان ہوا ہے اس کے حوالے سے حکمت عملی سے ایوان کو آگاہ کیا جائے جس پر علی محمد خان نے ایوان کو بتایا کہ حکومت زراعت کے شعبہ کی بہتری کے لئے جامع پالیسی لا رہی ہے اس ایوان میں زراعت پر جامع بحث کی ضرورت ہے تاکہ اس پالیسی میں ارکان کی آراء کو شامل کیا جائے جس طرح حکومت نے توانائی پر بحث کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 2012ء کے بعد اٹھارہویں ترمیم سے جہاں فوائد حاصل ہوئے ہیں وہاں مسائل کا بھی سامنا ہے۔ زراعت میں ریاست کا ان پٹ مجموعی طور پر 60 سے 65 فیصد کم ہوا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے حکومت کو ہدایت کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر حالیہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگا کر اس کی رپورٹ ایوان میں پیش کریں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں