بلاول بھٹو زرداری کا قومی اسمبلی میں ذاتی وضاحت پر اظہارخیال

پیر 22 اپریل 2019 23:47

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیر کو قومی اسمبلی میں ذاتی وضاحت پر کہا کہ میری غیر موجودگی میں ایک حکومتی وزیر نے میرے بارے میں کچھ باتیں کیں۔ میں بھارت کی جارحیت کے خلاف بات کر رہا تھا‘ اس مودی کے خلاف جو کشمیر میں قصائی بنا ہوا ہے جو اپنے الیکشن جیتنے کے لئے جنوبی ایشیا کے امن کو دائو پر لگانا چاہتا ہے۔

میں اپنے ایئرفورس کے پائلٹس کی تعریف کر رہا تھا جنہوں نے بہادری سے بھارت کے جنگی جہاز مار گرائے۔ میں مودی کی دہشت گردی کے خلاف تقریر کر رہا تھا۔ میں نے معیشت پر بھی سوال اٹھایا‘ مہنگائی پر سوال اٹھایا تھا۔ وزیر خارجہ نے اسی وقت میری موجودگی میں میری تقریر کا جواب دیا‘ میرے اعتراضات کو تسلیم کیا تاہم ایک اور وزیر نے میری غیر موجودگی میں مجھے ملک دشمن قرار دیا۔

(جاری ہے)

میری زبان پر حملہ کیا گیا‘ یہ اس ایوان کی روایات کے خلاف ہے۔ رکن کی غیر موجودگی میں اس کے خلاف بات نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر ملک دشمنی کے الزامات نئے نہیں۔ بے نظیر بھٹو کو بھی ملک دشمن اور سیکیورٹی رسک قرار دیا گیا۔ ملک کو جمہوریت ‘ آئین دینے والے ذوالفقار بھٹو اور مادر ملت فاطمہ جناح کو بھی ملک دشمن قرار دیا گیا۔ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے دبائو‘ گالم گلوچ‘ نیب زدگی کی وجہ سے ہم دب جائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔

ہم آمروں سے نہیں ڈرے یہ ہمارے لئے کیا ہیں۔ ہم سچ بولتے رہیں گے۔ غریب دشمن پالیسیوں کو سامنے لاتے رہیں گے اور حکومت کو جواب دینا پڑے گا۔ جمہوریت میں جواب دینا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے مفاد میں بات کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ ایسے وقت میں جب آئی ایم ایف سے ڈیل کے لئے ایک ہفتہ باقی‘ بجٹ کے لئے ایک ماہ پیچھے رہ گیا ہے وزیر خزانہ کو کیوں ہٹایا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں