شریف خاندان اور پیپلز پارٹی کے لوگ وزیراعظم عمران خان سے رابطے کر رہے ہیں

معروف صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے مزید انکشافات کر دئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 26 اپریل 2019 12:24

شریف خاندان اور پیپلز پارٹی کے لوگ وزیراعظم عمران خان سے رابطے کر رہے ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 اپریل 2019ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے انکشاف کیا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے لوگ وزیراعظم عمران خان سے رابطے کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ پہلے دیا تھا جس کی بنیاد پر نواز شریف کو چھ ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کیا گیا تھا، اگر اس فیصلے کو دوبارہ پڑھا جائے تو اس کے مطابق اب مزید ضمانت کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی۔

اس مرتبہ خواجہ حارث نے جو درخواست دائر کی ہے وہ مختلف ڈاکٹرز کی آراء کی بنیاد پر دائر کی گئی ہے۔ انہوں نےکہا کہ مجھے آئین اور قانون میں کوئی گنجائش نظر نہیں آتی لیکن نواز شریف کو پہلے جو چھ ہفتے کی ضمانت دی گئی تھی تب بھی یہ ضمانت ملنا مشکل نظر آتا تھا اگر انہیں چھ ہفتے کی ضمانت مل گئی ہے تو میں عدالت کے فیصلے کے بارے میں کوئی پیش گوئی تو نہیں کروں گا لیکن مسلم لیگ ن کے کچھ رہنما ہیں جو کہتے ہیں کہ نواز شریف کی زندگی ان کے لیے زیادہ اہم ہے۔

(جاری ہے)

حامد میر نے کہا کہ اگر عدالت آئین و قانون میں کوئی گنجائش نکال کر نواز شریف کی ضمانت پر فیصلہ سنا دیتی ہے اور انہیں ضمانت دے دی جاتی ہے تو پھر یہ سہولت عام شہریوں کو بھی ملنی چاہئیے کیونکہ قانون اور آئین سب کے لیے ایک جیسا ہونا چاہئیے۔ حامد میر نے مزید کہا کہ نواز شریف کے خاندان کے بہت ہی قریبی لوگ جن کا تعلق سیاست سے نہیں ہے، وہ براہ راست عمران خان تک پہنچتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ رحم کیجئیے، کرم کیجئیے۔

جب ملک کے وزیراعظم کو ایک ایسے شخص کے قریبی رشتہ دار پیغامات دیں گے جو کچھ عرصہ قبل خلائی مخلوق خلائی مخلوق کہہ رہا تھا تو پھر عمران خان کو اپنی کمزوریوں، اقتصادی پالیسیوں ، اپوزیشن کے شور اور بلاول بھٹو کے طعنوں کی کیا پرواہ ہو گی۔ وہ تو یہی کہیں گے کہ یہ لوگ اسمبلیوں میں کچھ اور کہتے ہیں اور مجھے پیغامات دیتے ہیں کہ ریلیف دے دو لہٰذا ان کی کوئی اوقات نہیں ہے۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے بہت سے لیڈر اوپر اوپر سے بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن در حقیقت ان کے حالات وہی ہیں جو گورنر پنجاب اور جہانگیر ترین کے آپس میں نظر آتے ہیں۔ ہماری بڑی سیاسی جماعتیں بالخصوص پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ صحیح طریقہ سے اپوزیشن کریں گی تو ہی عمران خان دباؤ میں آئیں گے ۔ لیکن وہ تو اسمبلیوں میں شور ڈال کر سمجھتے ہیں کہ ہم اپوزیشن کر رہے ہیں۔

حامد میر نے کہا کہ عمران خان پر جتنی مرضی تنقید کر لیں، بلاول بھٹو طعنے مار لیں، عمران خان کو جب پتہ ہے کہ پنجاب اور سندھ سے لوگ مجھ تک رسائی حاصل کر رہے ہیں تو انہیں کسی کی کوئی پرواہ نہیں ہو گی۔ اسی لیے وہ بے فکر انداز میں کبھی اپنا وزیر خزانہ تبدیل کر رہے ہیں تو کبھی وزیر اطلاعات۔ جب تک اپوزیشن ٹھیک نہیں ہو گی عمران خان بھی ایسے ہی رہیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں