کابینہ کی موجودہ تشکیل سے مستقبل میں زیادہ مسائل پیدا ہونگے، رضا ربانی کے کابینہ کی تشکیل پر شدید تحفظات

غیرمنتخب لوگوں کو وزارتیں دینے سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہے کہ کہیں ہم صدارتی نظام کی جانب تو نہیں جا رہی دفاعی بجٹ پارلیمان میں نہیں آتا ،حفیظ شیخ کے ساتھ دفاعی بجٹ کیسے شیئر کر رہے ہیں ،حلف نہ لینے والے شخص کو دفاعی بجٹ سے متعلق تمام معلومات ہوں گی،پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں ہم محفوظ ہاتھوں میں ہیں،پارلیمانی نظام کے علاوہ کسی نظام کو ماننے کو تیار نہیں، سابق چیئر مین سینٹ سینیٹر رضا ربانی کا اظہار خیال

جمعہ 26 اپریل 2019 17:02

کابینہ کی موجودہ تشکیل سے مستقبل میں زیادہ مسائل پیدا ہونگے، رضا ربانی کے کابینہ کی تشکیل پر شدید تحفظات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2019ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کابینہ کی تشکیل پر شدید تحفظات کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ کابینہ کی موجودہ تشکیل سے مستقبل میں زیادہ مسائل پیدا ہونگے ،کابینہ کا ایوان اور حکومت کے امورپر اثر پڑیگا ، کابینہ کی تشکیل اگر پارلیمان پر اثر انداز ہو تو سوال ا ٹھتے ہیں ،غیرمنتخب لوگوں کو وزارتیں دینے سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہے کہ کہیں ہم صدارتی نظام کی جانب تو نہیں جا رہی دفاعی بجٹ پارلیمان میں نہیں آتا ،حفیظ شیخ کے ساتھ دفاعی بجٹ کیسے شیئر کر رہے ہیں ،حلف نہ لینے والے شخص کو دفاعی بجٹ سے متعلق تمام معلومات ہوں گی،پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں ہم محفوظ ہاتھوں میں ہیں،پارلیمانی نظام کے علاوہ کسی نظام کو ماننے کو تیار نہیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کو سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ کابینہ کی موجودہ تشکیل سے مستقبل میں زیادہ مسائل پیدا ہوں گے جبکہ اس کابینہ کا ایوان اور حکومت کے امور پر اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ کابینہ میں تبدیلی وزیراعظم کا اختیار ہے وہ تبدیلی کر سکتے ہیں تاہم کابینہ کی تشکیل اگر پارلیمان پر اثرانداز ہو تو سوال اٹھتے ہیں کیونکہ اہم وزارتیں غیر منتخب لوگوں کو دی گئی ہیں۔

رضا ربانی نے استفسار کیا کہ غیرمنتخب لوگوں کو وزارتیں دینے سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہے کہ کہیں ہم صدارتی نظام کی جانب تو نہیں جا رہی انہوں نے کہا کہ معاون خصوصی اور مشیر پارلیمان کا حصہ نہیں جبکہ معاون خصوصی اور مشیروں کو کابینہ میں بٹھایا جا رہا ہے۔رضا ربانی نے کہاکہ حلف نہ لینے والے معاون خصوصی اور مشیروں کے ساتھ دفاع سمیت اہم معلومات شیئر کی جاتی ہے اور ساتھ ہی سوال اٹھایا کہ حفیظ شیخ کے ساتھ دفاعی بجٹ کیسے شیئر کر رہے ہیں جبکہ دفاعی بجٹ پارلیمان میں نہیں آتا لیکن حلف نہ لینے والے شخص کو دفاعی بجٹ سے متعلق تمام معلومات ہوں گی اور اس کو معلوم ہوگا کہ ایٹمی پروگرام کے مختلف حصوں میں کتنے پیسے رکھے جا رہے ہیں۔

انہوں نے دہرایا کہ غیرمنتخب شخص کو تمام اہم معلومات کے بارے میں معلوم ہوگا۔انہوںنے کہاکہ 17 وزارتیں ان کے پاس ہیں جو اس ایوان میں آہی نہیں سکتے، جس سے بات واضح ہوگئی کہ جو سمت ملک کو دی جا رہی ہے وہ ایوب خان کے ماڈل کی جانب لے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظام کے علاوہ کسی نظام کو ماننے کو تیار نہیں ہیں۔انہوںنے کہاکہ وزیر خزانہ غیر منتخب ہیں،وزیر صحت غیر منتخب ہیں،وزیر تجارت غیر منتخب ہیںوزارت سمندر پار پاکستانیز اطلاعات پاور صحت تجارت غیر منتخب مشیر تعینات ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ کابینہ میں پانچ مشیر جبکہ سترہ اسپیشل اسٹنٹ غیر منتخب ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اسپیشل اسسٹنٹ کو کابینہ میں کیوں بٹھایا جا رہا ہے ،اسپیشل اسسٹنٹ نے کون سے حلف لیا ہے، پھر اس کو کابینہ میں بٹھانا سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے ۔انہوںنے کہاکہ جو شخص منتخب نہیں حلف نہیں لیا وہ کابینہ میں جا سکتا ہے وزراء کے علاوہ خصوصی دعوت کے بغیر یہ لوگ کابینہ میں نہیں جا سکتے ۔

انہوںنے کہاکہ آئین کا آرٹیکل 57 یہ کہتا ہے کہ غیر منتخب شخص دونوں ایوانوں میں آسکتا ،سوالات کے جوابات دے سکتا ہے،لیکن ووٹ نہیں دے سکتا۔رضا ربانی نے کہاکہ حفیظ شیخ کابینہ کا ممبر ہی نہیں ،اسے بتایا جائیگا ہم نے کتنے جہاز خرید لیے ،22ڈویژنز کی سمری پر غیر منتخب لوگوں کی سفارشات ہونگی۔ انہوںنے کہاکہ ان قدامات سے پارلیمانی نظام مفلوج ہو رہا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ نام نہادٹیکنوکریٹ سیٹ اپ لایا جا رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ 17 لوگ ایسے ہیں جو آئین حصہ نہیں وزارتوں کو چلا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہی 17 لوگ قائمہ کمیٹیوں میں بیٹھ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگر پارلیمان ایک بل پاس کر دے تو صدر اس کو ویٹو کر سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیا ہم بھی اسی نظام کی طرف جا رہے ہیں،ہم کوئی ایسا اقدام قبول نہیں کرینگے جو پارلیمانی نظام کے خلاف ہو۔ بعد ازاں چیئرمین سینٹ نے کابینہ کی تشکیل کے معاملے پر بحث پیر تک موخر کر دی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں