خواتین کیخلاف جرائم کی خبریں ملتی ہیں،خواتین کو قانونی معاونت فراہم کرنے کیلئے خصوصی پراسکیوٹر ہونا چاہیے، بلاول بھٹو زر داری

شاہ زیب کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیتے ہوئے پیکا ایکٹ پر نظر ثانی کرنی ہو گی،جبری گمشدگی کے حوالے سے کوئٹہ میں خصوصی اجلاس بلائیں گے،راؤ انوار کے پیچھے وہی لوگ ہیں جو جبری گمشدگیوں کے پیچھے ہیں، قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب سزائے موت،جبری گمشدگیوں اور کم عمر کی شادی کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے، شیریں مزاری وزارت انسانی حقوق سے متعلق تمام بلز کی منظوری دے چکی ہے اصل رکاوٹ بیوروکریسی ہے، وفاقی وزیر ………کمیٹی نے زیر التواء بلز کی جائزے کیلئے سب کمیٹی تشکیل دیدی

پیر 20 مئی 2019 21:00

خواتین کیخلاف جرائم کی خبریں ملتی ہیں،خواتین کو قانونی معاونت فراہم کرنے کیلئے خصوصی پراسکیوٹر ہونا چاہیے، بلاول بھٹو زر داری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2019ء) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ خواتین کے خلاف جرائم کی خبریں ملتی ہیں،خواتین کو قانونی معاونت فراہم کرنے کیلئے خصوصی پراسکیوٹر ہونا چاہیے،شاہ زیب کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیتے ہوئے پیکا ایکٹ پر نظر ثانی کرنی ہو گی،جبری گمشدگی کے حوالے سے کوئٹہ میں خصوصی اجلاس بلائیں گے،راؤ انوار کے پیچھے وہی لوگ ہیں جو جبری گمشدگیوں کے پیچھے ہیں جبکہ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ سزائے موت،جبری گمشدگیوں اور کم عمر کی شادی کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے، وزارت انسانی حقوق سے متعلق تمام بلز کی منظوری دے چکی ہے اصل رکاوٹ بیوروکریسی ہے،کمیٹی نے زیر التواء بلز کی جائزے کیلئے سب کمیٹی تشکیل دیدی۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین بلاول بھٹو کی زیر صدارت ہوا جس میں معمول کی ایجنڈے کی کارروائی سے پہلے قمر زمان کائرہ کے بیٹے اسامہ قمر کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ اجلاس کے دور ان ارکان نے ایجنڈا بر وقت نہ ملنے کا شکوہ کیا ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ آئندہ اجلاس سے قبل ایجنڈے کو ارکان تک پہچایا جائے۔

بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ وزارت کیساتھ کوئی کنفوژن نہیں،آئندہ اجلاس وزارت کے مشاورت سے کیا جائیگا۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہاکہ اجلاس کے حوالے سے وزارت کو تاخیر سے آگاہ کیا گیا۔اجلاس کے دور ان رکن کمیٹی فوزیہ بہرام نے فرحت اللہ بابر کو کمیٹی میں بطور آبزورر بلانے کی مخالفت کر دی۔ فوزیہ بہرام نے کہاکہ اگر فرحت اللہ بابر کو بلاتے ہیں تو بابر اعوان کو بھی بلایا جائے۔

چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ اگر بابر اعوان کو بلانا چاہتی ہے تو تحریری طورپر آگاہ کریں۔چیئرمین کمیٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پچھلے اجلاس میں فرحت اللہ بابر کو خصوصی آبزرور کے طور پر بلانے پر اعتراض نہیں تھا۔ انہوںنے کہاکہ فرحت اللہ بابر کی انسانی حقوق کیلئے گراں قدر خدمات ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بابر اعوان کی قانون کے شعبے میں نا قابل فراموش کر دار ہے۔

بلاول بھٹو نے کہاکہ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں بابر اعوان کو بھی بطور آبزرور ک طور پر بلا لیا۔ سیکرٹری وزارت انسانی حقوق جویریہ آغا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے پانچ بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں،کوئی بھی رپورٹ یا معاہدہ وزارت انسانی حقوق میں زیر التواء نہیں۔ انہوںنے کہاکہ یونیورسل رپورٹ،تمام اقسام کی نسلی امتیاز کے خاتمے کیلئے معاہدہ کیے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ وزارت نے مئی 2016میں بچوں کے حقوق سے متعلق کنوشن پر دستخط کئے۔ انہوںنے کہاکہ اس بارے جامع رپورٹ2020میں جمع کرنی ہے۔ انہوںنے کہاکہ خواتین کے خلاف تمام قسم کی امتیاز کو ختم کرنے کا معاہدہ بھی کر رکھا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے سول اینڈپولیٹیکل رائٹ اور معذور افراد کے حوالے سے بھی معاہدہ کر رکھا ہے۔ انہوںنے کہاکہ انسانی حقوق کے حوالے سے ہمارا رویہ مدافعانہ ہیں۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ صوبائی ٹریٹی عملدرآمد سیلز کنونشز کو سنجیدہ نہیں لیتی یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ وفاق اورصوبوں کے مابین بین الاقوامی معاہدوں کی عملدرآمد کے حوالے سے بہت زیاہ خلا ہے۔شیریں مزاری نے کہاکہ وزیر اعظم نے بین الاقوامی کنونشز پرعملدرآمد کے حوالے سے بریفینگ لیتے رہتے ہیں۔

شیری مزاری نے کہاکہ سزائے موت،جبری گمشدگیوں اور کم عمر کی شادی کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے اس حوالے سے بل تیار ہو چکا ہے،وزارت انسانی حقوق نے قانون انصاف کو بھجوا دیا ہے۔شیریں مزاری نے کہاکہ وزارت قانون نے اس بل کو کابینہ کمیٹی میں پیش کرنا ہے ۔انہوںنے کہاکہ وزارت انسانی حقوق سے متعلق تمام بلز کی منظوری دے چکی ہے اصل رکاوٹ بیوروکریسی ہے۔

حکام وزارت قانو ن نے کہاکہ جو وزارت اس بل کو انیشیٹ کرتی ہے اسی نے کابینہ کمیٹی میں پیش کرنا ہوتا ہے۔انسانی حقوق کی وزارت کے مطابق بچوں کی کم عمری میں شادی سے متعلق بل پی ٹی ائی نے جمع کیا ہے،انسانی حقوق سے متعلق تمام ایشوز اس اس کمیٹی میں زیر غور آنا چاہئے ۔ شیریں مزاری نے کہاکہ معافی پٹیشن کے حوالے سے طریقہ کار وضع کر لیا ہے،پٹیشن تین پراسس سے گزریگا۔

شیریں مزاری نے کہاکہ پہلی سطح پر جیل سپرٹنڈٹ فارم پر دستخط کریگا،پھر اعلی سطح کمیٹی اس پٹیشن کا جائزہ لے گی ،آخر مرحلے میں صدر مملکت کو بھیجا جائیگا۔شیریں مزاری نے کہاکہ اعلی سطح اجلاس کو وزارت انسانی حقوق چیئر کریگی،اس حوالے سے وزارت داخلہ سے بات چیت جاری ہے،یواین ڈی پی کے ساتھ معاہدہ ہو چکا ہے،شیریں مزاری۔چیئرپرسن نیشنل اسٹیٹس کمیشن آف ویمن کی کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ کمیشن کا دائرہ اختیار وسیع ہیں،کمیشن نے گزشتہ تین سالوں میں تیس قوانین پر ان پٹ دیں ہیں۔

انہوںنے کہاکہ 334پروگرامز کے ذریعے خواتین سے متعلق حقوق سیآگاہی دی گئیں۔ انہوںنے کہاکہ کمیشن نے خود 91 جبکہ حکومت سے مل کر 243تقاریب کا انعقاد کیا۔ انہوںنے کہاکہ نوجوانوں کے ذریعے خواتین کی حقوق سے متعلق آگاہی کیلئے چھ یونیورسٹیز سے معاہدے کئے، پولیس کی وجہ سے لوگوں کو مقدمات سے نمٹنے کیلئے زیادہ مشکلات کا سامنا ہوتا ہے،کمیشن کی کوششوں کی وجہ سے خواتین کی جمہوری عمل میں شرکت زیادہ ہوئیں۔

بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ جب بھی اخبار کھولتا ہے،خواتین کے خلاف جرائم کی خبریں ملتی ہیں،خواتین کو قانونی معاونت فراہم کرنے کیلئے خصوصی پراسکیوٹر ہونا چاہیے۔شازیہ مری نے کہاکہ گزشتہ دنوں تین پولیس اہلکاروں نے ایک لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا،انکو سخت سزا ملنی چاہیے ۔ کمیٹی نے کہاکہ وزارت اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ جمع کرے۔

کمیٹی میں صحافی شاہ زیب جیلانی کے خلاف ایف آئی اے مقدمہ زیر بحث آیا ۔ شاہ زیب جیلانی نے بتایاکہ کچھ ماہ پہلے ایف آئی اے نے مجھے سائبر دہشتگردی اور نفرت انگیز تقریر کا مقدمہ درج کیا گیا۔شاہ زیب جیلانی نے کہاکہ مجھے غدار قراردیا گیا اورنوکری سے نکالنے کی بھی دھمکی دی گئی،دسمبر 2017میں جبری گمشدگیوں اور مارچ 2019میں جونیجو کے بارے بنائی گء ڈاکومنٹری کی وجہ سے مقدمہ بنایا گیا۔

شاہ زیب جیلانی نے کہاکہ مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ان دونوں ڈاکومینٹریز نے ملکی اداروں کو بدنام کیا۔شاہ زیب جیلانی نے کہاکہ ریاستی اداروں کی اہمیت سے انکار نہیں،ان کوبدنام کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ شاہ زیب جیلانی نے کہاکہ پیکا ایکٹ کو زیادہ تر سیاسی اور سماجی کارکنوں کے خلاف استعمال کیا گیا،سائبر ایکٹ کے تحت گرفتاری مجسٹریٹ کے ذریعے کی جاتی ہے مگر ایف آئی اے نے ڈایرکٹ گرفتار کیا۔

بلاول بھٹوزر داری نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 19کے تحت اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ کیا گیا ہے۔کمیٹی ارکان نے کہاکہ شاہ زیب کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیتے ہوئے پیکا ایکٹ پر نظر ثانی کرنی ہو گی۔ شیریں مزاری نے کہاکہ ایکٹ بنتے وقت بہت سی چیزوں کو ڈالنا چاہئے تھا۔ ممبر نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس شفیق چوہدری نے کہاکہ سائبر کرائمز ایکٹ کا غلط استعمال ہو رہا ہے اس پر نظر ثانی ہونی چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ پروٹیکشن آف جرنلسٹ کے حوالے سے بھی اس کمیٹی کو بل لانا ہو گا۔شفیق چوہدری نے کہاکہ 2013سے اب تک 24صحافی قتل ہوئے ایک کا بھی قاتل گرفتار نہیں ہوا۔ شیریں مزاری نے کہاکہ جرنلسٹس پروٹیکشن بل تیار ہے اس کو جلد پیش کیا جائیگا،اس بل میں صحافیوں کی گمشدگی کی روک تھا اور ان کی ٹرینینگ کی سفارشات موجود ہیں۔ آغا حسن بلوچ نے کہاکہ بلو چستان میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔

انہوںنے کہاکہ اگر کسی نے ریاستی اداروں کے خلاف جرم کیا ہو تو اوپن ٹرائل کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں کوئی قانون موجود نہیں۔انہوںنے کہاکہ پارلیمانی سیاست کرنے والے دونوں اطراف سے پریشانی میں موجود نہیں۔انہوںنے کہاکہ ایک طرف علیحدگی پسند دھمکی دیتے ہیں تو دوسری طرف لاپتہ افراد کے لواحقین پیاروں کی تلاش کا واویلا کرتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ انسانی حقوق کا تحفظ ہو گا تو نفرتیں کم ہوں گی۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ جبری گمشدگی کے حوالے سے کوئٹہ میں خصوصی اجلاس بلائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ جب تک آپ کے چھ نکات پر عملدرآمد نہ ہوں آپ عوام دشمن بجٹ کیلئے ووٹ نہ دے،راؤ انوار کے پیچھے وہی لوگ ہیں جو جبری گمشدگیوں کے پیچھے ہیں۔کمیٹی نے زیر التواء بلز کی جائزے کیلئے سب کمیٹی تشکیل دیدی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں