میرے پاس وزیراعظم کے کاردڈکے علاوہ سب کے کارڈ ہیں، جو بھی آتا ہے کارڈ دے جاتا ہے،مجھے میرے حال پہ چھوڑ دیں ،ننھی فرشتہ کا والد دکھ سے پھٹ پڑا

میری بچی تھی چلی گئی، پہلے وہ 9دن جنگلوں میں پڑی رہی اسے جانور کھاتے رہے ،کسی نے پوچھا نہیں اب سب لوگ میت والے گھر میں نیوزکانفرنس کرنے آرے ہیں، اب یہاں الیکشن نہ کروا دیں کہیں، مجھے میرے حال پہ چھوڑ دیں،مقتول فرشتہ کے والد کی اپیل

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 23 مئی 2019 00:32

میرے پاس وزیراعظم کے کاردڈکے علاوہ سب کے کارڈ ہیں، جو بھی آتا ہے کارڈ دے جاتا ہے،مجھے میرے حال پہ چھوڑ دیں ،ننھی فرشتہ کا والد دکھ سے پھٹ پڑا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22مئی2019) اسلام آباد میں زیادتی کے بعد قتل ہونی والی 10سالہ ننھی فرشتہ کے والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ’ جو بھی آتا ہے اپنا کارڈ دے جاتا ہے کہ مجھ سے رابطہ کر لینا، میری جیب میں سوائے وزیراعظم اور وزیرداخلہ کے سب کے کارڈز آ گئے ہیں، میں ان کا کیا کروں۔ میری بچی تھی چلی گئی، پہلے 9دن جنگلوں میں پڑی رہی کسی نے پوچھا نہیں اب میرے گھر آ کر کارڈ پکڑا رہے ہیں، میت کے گھر میں نیوز کانفرنس کر رہے ہیں، میڈیا آرہا ہے اور سیاسی گفتگو ہو رہی ہے، اب یہاں الیکشن بھی نہ ہو جائے‘۔

انہوں نے اپیل کی ہے کہ ’مجھے چھوڑ دیں، میں غریب آدمی ہوں، ایک چھوٹے سے مکان میں رہ رہا ہوں میرے اوپر یہ جگہ تنگ نہ کی جائے، یہ ایس ایچ او معطل ہو گیا یا فلاں معطل ہو گیا، مجرم پکڑیں یا نہ پکڑیں یہ ان کا کام ہے، یہاں ایسا کام ہوتا ہی نہیں جس کا سرکار کو پتا نہ ہو،بچی میری مری ہے، وجود میرا کٹ گیا، الٹا مجھے ستایا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

‘انہوں نے کہا کہ’مجھے اتنا تنگ کیا جارہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ گھر کو تالا لگاؤں اور خاندان سمیت کہیں چلاجاؤں‘۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کے علاقے علی پور سے اغوا ہونے والی لڑکی کی مسخ شدہ لاش جنگل سے برآمدہوئی تھی۔اغوا کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن میں 19مئی کو درج کیا گیا تھا۔ پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔ ورثاء نے پولیس پر تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

اس حوالے سے بعض میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فرشتہ مہمند 15 مئی کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں گھر کے باہر سے غائب ہوئی۔ والدین چار دن تک تھانے کے چکر کاٹتے رہے لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی اور ان سے تھانے کی صفائی کرواتے رہے، پولیس والوں نے 10سالہ فرشتہ کے گھر والوں کو کہا تھا کہ وہ اپنی مرضی کے ساتھ کسی کے ساتھ گھر سے چلی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق تھانے کا ایس ایچ او جو کہ سب انسپیکٹر تھا نے ننھی فرشتہ کے والدین کو ذہنی اذیت دی اور اس کی ننھی بچی کی کردار کشی بھی لیکن 5روز بعد کھتوں سے ننھی بچی کی مسخ شدہ لاش برامد ہوئی جسے زیادتی کے بعد قتل کر کے پھینک دیا گیا تھا جس کے بعد فرشتہ کی لاش دیکھ کر واضح ہوا کہ اسے کس قدر درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ میڈیا پر خبر آنے کے بعد وزیرداخلہ نے واقعے کا نوٹس لیا اور مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا فرشتہ کے قتل کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں پر غفلت برتنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے اور وزیراعظم عمران خان نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔

اب ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ معصوم فرشتہ کا بہیمانہ قتل انتہائی قابلِ مذمت ہے اور فوج فرشتہ قتل کیس میں ہر طرح کی مدد کو تیار ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں