سینٹ سٹینڈنگ کمیٹی اجلاس: فردوس عاشق اعوان اور پرویز رشید میں لفظی جھڑپ

پرویز رشید نے معاون خصوصی کو مخاطب کرتے ہوئے ’’عاشق باجی ‘‘بھی کہہ دیا ق* حکومت نے پی ٹی وی ، ریڈیو پاکستان اور اطلاعات و نشریات جیسے ادارون اور وزارت کی اہمیت کو کم کیا ہے ورنہ وہ اس وزارت کیلئے معاون خصوصی کی بجائے ایک وفاقی وزیر ضرور مقرر کرتی ، پرویز رشید کی حکومت پر تنقید a وزیر اعظم نے جب مجھے بطور معاون خصوصی ذمہ داری دی ہے تو ساتھ مکمل اختیارات بھی دئیے ہیں انہیں عرفان صدیقی یاد نہیں جو غیر منتخب اور وزیر کا درجہ رکھتے تھے اور وزارت کے امور چلاتے تھے ہم اداروں میں عطاالحق قاسمی جیسے لوگوں کو کہنہ پروری کیلئے اداروں میں عہدے دے کر ادارے تباہ نہیں کررہے، فردوس عاشق اعوان

جمعرات 23 مئی 2019 21:48

سینٹ سٹینڈنگ کمیٹی اجلاس: فردوس عاشق اعوان اور پرویز رشید میں لفظی جھڑپ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2019ء) جمعرات کے روز سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور مسلم لیگ ن کے سینٹر پرویز رشید میں لفظی جھڑپ ہوتی رہی ۔ ایک موقع پر سینیٹر پرویز رشید نے وزیر اعظم کی معاون خصوصی کو مخاطب کرتے ہوئے ’’عاشق باجی ‘‘بھی کہہ دیا ۔ قبل ازیں سینٹر پرویز رشید نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پی ٹی وی ، ریڈیو پاکستان اور اطلاعات و نشریات جیسے ادارون اور وزارت کی اہمیت کو کم کیا ہے ورنہ وہ اس وزارت کیلئے معاون خصوصی کی بجائے ایک وفاقی وزیر ضرور مقرر کرتی ۔

پی ٹی آئی کے پاس بہت سے منتخب دوست ہیں جو 22سال تک پارٹی کے لئے ریاضت کرتے رہے ہیں۔ انہیں وزارت کا چارج دینا چاہیے ۔

(جاری ہے)

جس پر معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیر اعظم نے جب مجھے بطور معاون خصوصی ذمہ داری دی ہے تو ساتھ مکمل اختیارات بھی دئیے ہیں۔ انہیں عرفان صدیقی یاد نہیں جو غیر منتخب اور وزیر کا درجہ رکھتے تھے اور وزارت کے امور چلاتے تھے۔

ہم اداروں میں عطاالحق قاسمی جیسے لوگوں کو کہنہ پروری کیلئے اداروں میں عہدے دے کر ادارے تباہ نہیں کررہے اور نہ ہی ہم سابق دور کی طرح اپنے من پسند بندوں کو اداروں کی قیمت پر پال رہے ہیں۔ پرویز رشید نے کہا کہ آپ تو میری بات کو دل پر ہی لے گئی ہیں۔ جس پر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا میں نے کسی بات کو دل پر نہیں لیا بلکہ ریکارڈنگ کی درستگی کیلئے جواب دینا ضروری ہے ۔

سینیٹر پرویز رشید کی ایک دوسری بات کہ چینلز کو دو دو گھنٹے جب ذاتی بیانئے کیلئے استعمال کیا جائے گا تو پھر اداروں کی مالی حالت تو کمزور ہوگی۔ جس پر سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین سینٹر فیصل جاوید او رسینٹر خوش بخت شجاعت نے ایک زبان ہو کر جواب دیا کہ اس سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں جب اسوقت کی وزیر مریم اورنگزیب کی توجہ اس جانب دلائی گئی کہ میاں نوازشریف جو اب وزیر اعظم نہیں انکے جلسوں کا ڈھائی ڈھائی گھنٹے براہ راست دکھایا جاتا ہے تو انہوں نے کہا تھا یہ بطور وزیر اور نواز شریف کا بطورسابق وزیر اعظم استحقاق ہے کہ ہم ا نکے سیاسی جلسوں کو دکھائیں تو آج سینٹر صاحب کس طرح یہ بات کررہے ہیں۔ناصر اسلم راجہ /شکیل)

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں