آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری تک معاہدے کو منظر عام پہ نہیں لا سکتے، حفیظ شیخ

آئی ایم ایف معاہدے پر تنقید کرنے والوں کے کئی مقاصد ہیں، جو آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے وہ کہیں کہ انہونی ہو رہی ہے۔ہر آئی ایم ایف معاہدے کی کچھ شرائط ہوتی ہیں، مشیرخزانہ

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ ہفتہ 25 مئی 2019 21:29

آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری تک معاہدے کو منظر عام پہ نہیں لا سکتے، حفیظ شیخ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہترین۔25مئی2019ء) مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے پر تنقید کرنے والوں کے کئی مقاصد ہیں، جو آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے وہ کہیں کہ انہونی ہو رہی ہے۔ہر آئی ایم ایف معاہدے کی کچھ شرائط ہوتی ہیں اور جب تک آئی ایم ایف بورڈ معاہدے کی منظوری نہیں دے دیتا تب تک معاہدے کو منظرِ عام پر نہیں لا سکتے۔

وفاقی مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ حکومتی اخراجات کم کرنے کیلئے سویلین اور فوج ایک پیج پر ہیں، بجٹ میں کفایت شعاری کو اپنایا جائے گا، حکومتی اخراجات کم رکھے جائیں گے، ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہیں، سویلین، فوج ، نجی سیکٹرزیا کاروباری شعبے ہوں۔ انہوں نے آج یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سنبھالی تو 31ارب روپے قرض تھا۔

(جاری ہے)

زرمبادلہ ذخائر 10ارب رہ گئے تھے۔

جس کے باعث 9ارب ڈالر سے زائد پیسے کا دوست ممالک سے بندوبست کیا گیا۔ پانچ ایکسپورٹ سیکٹرز کو مراعات دی گئیں۔ ڈیوٹی لگا کردرآمدات 2ارب کم کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں بہت اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹامپ پیپر پر سمجھوتہ ہوگا۔پروگرام لون دو سال سے رکے ہوئے تھے۔ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے پروگرام لون لے سکیں گے۔

آئی ایم ایف رکن ملکوں کی مدد کیلیے بنایا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوا، جلد آئی ایم ایف بورڈ معاہدے کی منظوری دے گا۔ آئی ایم ایف 6 ارب ڈالرکا پروگرام تین سال کیلئے ہے۔ آئی ایم ایف سے قرض3.2 فیصد شرح سود پر ملے گا۔آئی ایم ایف پروگرام سے دنیا کو مثبت پیغام جائے گا۔ آئندہ سال معیشت کے استحکام کا سال ہوگا، اسٹاک ایکسچینج نے 10سال ریکارڈ توڑ دیا۔

صرف چند روز میں 7 فیصد بہتری آچکی ہے۔ کاروباری افراد کا اعتماد بحال کریں گے۔ اعتماد بحال ہونے سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی ہے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ اایمنسٹی اسکیم بہت آسان بنائی ہے۔ اسکیم کے تحت کیش ہے تو بینک میں دکھانا ہوگا۔حفیظ شیخ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاک فوج اور سویلین ادارے سب ساتھ ہیں۔ ایک لاکھ کمپنیز ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، لیکن اس میں آدھی بھی ٹیکس نہیں دیتیں۔

ایف بی آر کو 5ہزار 550ارب کا ہدف دیا گیا ہے۔ صرف 20 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ اسی طرح 5 کروڑ بینک اکاؤنٹ ہیں۔ لیکن صرف دس فیصد اکاؤنٹ ہولڈرز ٹیکس بھرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کومت نے نئے ذرائع سے ٹیکس نادہندگان کا ڈیٹا حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کیلئے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔ حفیظ شیخ نے بتایا کہ بجٹ میں کفایت شعاری نظر آئے گی۔ وفاقی مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کا مشکل وقت ختم ہونے کو ہے،آئندہ 6 سے 12مہینوں میں معاشی استحکام کی طرف جائیں گے، آئی ایم ایف سے قرض3.2 فیصد شرح سود پر ملے گا، کاروباری افراد کا اعتماد بحال ہونے سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں