اپوزیشن نے بجٹ مسترد کردیا‘آصف زرداری اور دیگر کے پروڈکشن آڈر جاری کرنے کا مطالبہ

شہازشریف کی حکومت کو چارٹرڈ آف اکانومی کی پیشکش ‘ قوم کیلئے ملکر سوچیں ، منصوبہ سازی کریں . قائدحزب اختلاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 19 جون 2019 13:19

اپوزیشن نے بجٹ مسترد کردیا‘آصف زرداری اور دیگر کے پروڈکشن آڈر جاری کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 جون۔2019ء) قومی اسمبلی میں ہنگامہ ، شورشرابہ اور نعرے بازی ختم ہوگئی ہے اور بجٹ پربحث کا آغازہوگیا ، قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے بحث کا آغازکیا. اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کااجلاس جاری ہے ، بلاول بھٹو زرداری نے اسپیکر سے گرفتار اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ اجلاس ایک ہفتے سے زائد روز سے جاری ہے تاہم افسوس سے کہنا پڑتا ہے اسپیکراس معاملے میں کردارادا نہیں کررہے.

(جاری ہے)

قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے بجٹ پربحث کرتے ہوئے ن لیگ دورحکومت کے چیلنجز،اقدمات ، سیکورٹی صورتحال اور تحریک انصاف کے دھرنے کا ذکرکیا‘شہبازشریف نے کہاکہ پی ٹی آئی نے 2014 میں کنٹینرپرچڑھ کرترقی کا راستہ روکا ،چینی صدر کے دورہ پاکستان پر3روزڈی چوک خالی کرنے کی درخواست بھی رد کردی جس سے ناقابل تلافی نقصان ہوا ،سب کچھ دوبارہ حاصل ہوسکتاہے اعتماد بحال نہیں ہوسکتا.

مسلم لیگ( ن) کے صدر نے مزید کہا کہ 11ہزارمیگا واٹ بجلی کے مںصوبے لگا کر لوڈشیڈنگ ختم کی ، مہنگائی 12فیصد سے تین فیصد تک لائے ،40 یونیورسٹیوں کا سنگ بنیاد سمیت تعیلم اورصحت میں انقلابی اقدامات کئے. شہبازشریف نے پرویزمشرف دورحکومت سے تحقیقات کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم تحقیقات کمیشن کو پرویزمشرف دورکا ٹاسک بھی دئیں کیسے ایک ارب ڈالرلاگت والا نیلم جہلم ہائیڈرل منصبوبہ پانچ ارب ڈالرسے زائد میں مکمل ہوا.

انہوں نے ایک بارپھرچارٹرڈ آف اکانومی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا قوم کیلئے ملکر سوچیں ، منصوبہ سازی کریں ملکی مفاد میں پہلے بھی چارڈ آف اکانومی کی پیشکش کی ،جسے حکومت نے دھتکار دیا اب بھی دیرنہیں ہوئی. شہباز شریف نے کہا کہ 4 دن ہاو¿س کا وقت ضائع کیا گیا، بجٹ سیشن اہم ترین موقع ہے، ایوان میں موجود لوگ عوام سے ووٹ لے کر آئے ہیں لہذا اسپیکر قومی اسمبلی کےکندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے، کل بھی آپ سے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی درخواست کی تھی.

شہباز شریف نے کہا کہ آصف زرداری، سعد رفیق اور محسن داوڑ ایوان کے ممبر ہیں، ان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے جائیں، اراکین لاکھوں ووٹ لے کر عوام کے جذبات کی ترجمانی کے لیے آتے ہیں، اراکین کی حاضری یقینی بنانا اسپیکر کی ذمہ داری ہے. انہوں نے کہاکہ عوام دشمن بجٹ کو فی الفور رد کرتے ہیں بجٹ عوام کے لیے صرف مایوسی کا پیغام لے کر آیا ہے، بجٹ ظلم کی تلوار ہے جو عام آدمی کی گردن کاٹنے کے لیے آیا ہے.

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ2013 میں عوام کی ووٹوں سے نون لیگ حکومت میں آئی تاہم اقتدار سنبھالتے ہی سر منڈواتے ہی اولے پڑے، جب حکومت ملی بجلی20،20گھنٹے جاتی تھی، جذبات میں آکر کہا 6 مہینے میں بجلی کا بحران ختم کر دیں گے. انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف نے ہمارے خلاف بدترین سازش کا جال بنا تاہم ہم نے نہایت تحمل و برداشت سے اس وقت کو گزارا .شہباز شریف نے سوال اٹھایا کہ این آر او کب مانگا ؟کس نے مانگا؟وزیراعظم کوئی ایک گواہ سامنے لے آئیں‘شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم گواہ سامنے نہیں لاسکتے تو اسپیکر کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے ہی نام بتادیں یہ یو ٹرن کے ماسٹر ہیں ،یو ٹرن ان کا اوڑھنا بچھونا ہے.

بی آر ٹی منصوبے پر طنز کرتے ہوئے شہباز شریف نے بی آر ٹی منصوبے کو بگیسٹ رابری ان پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم قرار دے دیا‘اپوزیشن لیڈر نے وزیر اعظم کے کمیشن کو کام کا آغاز بی آر ٹی میں کرپشن کی تحقیقات سے کرنے کی تجویزدیتے ہوئے کہا کہ پشاور میں 38 ارب کے منصوبے کی لاگت 100ارب سے بڑھ چکی ہے. شہباز شریف نے پیش کردہ بجٹ کی کھل کر مخالفت کا اعلان کیا اور ساتھ ہی مطالبہ بھی کیا کہ قومی اسمبلی میں عوامی خواہشات کے مطابق نیا بجٹ لایا جائے، عمران خان کہتے تھے چیخیں نکال دیں گے واقعی دس ماہ میں عوام کی چیخیں نکال دی ہیں.

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 4 ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے جارہے، ہم روز پروڈکشن آرڈرز کا مطالبہ کرتے ہیں، ہماری توقعات اسپیکر کی کرسی سے پوری نہیں ہورہی ہیں، آپ اسیر ارکان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کریں.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں