علم اورمعلومات کی جلد اورفوری فراہمی سے قوم سازی کے عمل کو تیز کیاجاسکتاہے،پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانا ہمارا وژن ہے،

پاکستان مزیدمستحکم ہوگا کیونکہ پاکستان نے عالمی برادری میں اخلاقی بنیادوں پر اپنا کرداراداکیاہے، ایسے وقت میں جب پناہ گزینوں کوروکنے کیلئے دیواریں کھڑی کی جارہی ہے اورانہیں بحیرہ روم میں ڈوبنے دیاجارہاہے پاکستان نے لاکھوں پناہ گزینوں کوقبول کیا ہے، پاکستان نے دہشت گردی اورانتہاپسندی کے چیلنجوں کا سامنا کیا ہے، ہماراپڑوسی ملک انتہاپسندی کی جانب جارہاہے لیکن پاکستان اخلاقی بنیادوں پرمضبوط اورطاقتورملک ہے صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی کا عوامی آگہی کے پیغامات میں ٹی وی چینلوں کے کردارکے اعتراف میں ایوارڈ دینے کی تقریب سے خطاب

جمعرات 20 جون 2019 18:37

علم اورمعلومات کی جلد اورفوری فراہمی سے قوم سازی کے عمل کو تیز کیاجاسکتاہے،پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانا ہمارا وژن ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جون2019ء) صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہاہے کہ علم اورمعلومات کی جلد اورفوری فراہمی سے قوم سازی کے عمل کو تیز کیاجاسکتاہے،پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانا ہمارا وژن ہے،پاکستان مزیدمستحکم ہوگا کیونکہ پاکستان نے عالمی برادری میں اخلاقی بنیادوں پر اپنا کرداراداکیا ہے، ایسے وقت میں جب پناہ گزینوں کوروکنے کیلئے دیواریں کھڑی کی جارہی ہے اورانہیں بحیرہ روم میں ڈوبنے دیا جارہا ہے ، پاکستان نے لاکھوں پناہ گزینوں کوقبول کیا ہے، پاکستان نے دہشت گردی اورانتہاپسندی کے چیلنجوں کا سامنا کیا ہے، ہماراپڑوسی ملک انتہاپسندی کی جانب جارہاہے لیکن پاکستان اخلاقی بنیادوں پرمضبوط اورطاقتورملک ہے۔

صدر مملکت نے ان خیالات کااظہارجمعرات کو یہاں ایوان صدر میں عوامی آگہی کے پیغامات میں ٹی وی چینلوں کے کردارکے اعتراف میں ایوارڈ دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

صدرمملکت نے معلومات کی عام لوگوں تک فراہمی اوران تک رسائی کے عمل میں تاریخی اور تدریجی تبدیلیوں کا تفصیل سے ذکرکیا اورکہاکہ پرنٹ، ریڈیو اورٹی وی چینلوں کے بعداب سوشل میڈیا اطلاعات کی رسائی کا ایک اہم اورموثرذریعہ ہے، سوشل میڈیا ایک بڑا چیلنج ہے۔

صدر نے کہاکہ سوشل میڈیا کی مثال چائے خانہ جیسی ہیں جہاں مختلف مختلف پس منظرسے تعلق رکھنے والے لوگ آکر اپنے خیالات اورجذبات کا اظہارکرتے ہیں، ان خیالات اورجذبات کولوگ پسند اورناپسند کرسکتے ہیں، سوشل میڈیا ایک مختلف میڈیم ہے جس کو سمجھنا بہت ضروری ہے، یہ ایک ایسا میڈیم ہے جہاں ہرکوئی اپنی رائے کااظہارکرسکتا ہے اسلئے اس میں نظم وضبط مشکل ہوتاہے۔

صدر نے فطرت انسانی کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ بری خبر کی مائیلج زیادہ ہوتی ہے اورزیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔ صدرنے کہاکہ وہ خود کبھی کوئی بات کرتے ہیں تو وہ توڑمروڑ کربیان کی جاتی ہے، ایک انٹرویومیں مجھ سے صدارتی نظام کے حوالے سے سوال کیاگیا جس کا میں نے جواب دیا کہ تحریک انصاف کی آئین کی تشکیل کے دوران اس معاملہ پر بحث ومباحثہ ہواتھا کہ ملک میں کونسا نظام ہونا چاہیے، اس سے خبربنائی گئی کہ صدر ڈاکٹرعارف علوی صدارتی نظام پر غورغوص کررہے ہیں، مجھے اس سے کوئی شکایت نہیں کیونکہ میں انسانی فطرت کو سمجھتاہوں سوائے اس کے کہ کوئی دشمنی میں کرے تو اس سے تکلیف ہوتی ہے، اگرکوئی غلط فہمی میں کرے تواس سے مجھے کوئی تکلیف نہیں ہوتی کیونکہ نبیﷺ نے امت کے حوالہ سے جو سب سے بڑارویہ اختیارکیاوہ درگذرکا رویہ تھا کیونکہ ابلاغ کے عمل میں غلط فہمیاں پیداہوسکتی ہے۔

صدر مملکت نے کہاکہ میڈیا کی طاقت زیادہ ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ چیلنجز بھی زیادہ ہے،ٹیلی ویژن میڈیا کو سوشل میڈیا نے چلینج کیا ہے، اس میڈیم کی طاقت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک بڑے ملک کے صدرنے پرنٹ اورٹی وی چینلوں کو کونے میں لگاتے ہوئے سوشل میڈیا کوابلاغ کا ذریعہ بنایا ہے ، وہ اپنے خیالات کااظہارٹوئٹر پرکرتے ہیں۔

سوشل میڈیانے روایتی میڈیا کیلئے پریشربڑھا دیاہے کیونکہ کوئی بھی واقعہ رونماء ہوتا ہے تووہ اسی وقت ریکارڈ ہوکرلوگوں تک پہنچتاہے، ٹی وی کو کسی واقعہ یاخبرکی تصدیق دوتین گھنٹہ میں کرتا ہے، پرنٹ میڈیا کیلئے 24 گھنٹے کا وقت ہوتا ہے، الیکٹرانک میڈیا خبر اور پرنٹ میڈیا رائے سازی کی بنیادپرکام کررہاہے۔ قوموں کی تعمیر اورسماجی اقدار وروایات میں معلومات کی جلد اورتیزفراہمی کی اہمیت کو اجاگرکرتے ہوئے کہاکہ قوموں کی تشکیل میں عشرے لگتے ہیں، علم اورمعلومات کی جلد اورفوری فراہمی سے قوم سازی کے عمل کو بھی تیز کیاجاسکتاہے،دوسری جنگ عظیم میں جرمنی اورجاپان تباہ ہوگئے تھے تاہم دونوں اقوام چونکہ سماجی اوراخلاقی لحاظ سے طاقتورتھیں اسلئے انہوں نے تعمیرنو،بحالی اورترقی کا عمل جلد مکمل کیا۔

صدرنے کہاکہ پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانا ہمارا وژن ہے، ریاست مدینہ بنیادی طورپرایک سماجی انقلاب تھا جس میں ابلاغ نے اہم کرداراداکیا ، اس انقلاب میں خواتین سمیت معاشرے کے تمام طبقات کے حقوق کوتحفظ فراہم کیا گیا، یورپ کے برعکس اسلام نے خواتین کو 14 سوسال قبل وراثت میں ان کاحصہ دیا۔ صدر نے کہاکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان مزیدمستحکم ہوگا کیونکہ پاکستان نے عالمی برادری میں اخلاقی بنیادوں پر اپنا کرداراداکیاہے، آج پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا جارہاہے ،ایک ایسے وقت میں جب پناہ گزینوں کوروکنے کیلئے دیواریں کھڑی کی جارہی ہے اورانہیں بحیرہ روم میں ڈوبنے دیاجارہاہے ، پاکستان نے لاکھوں پناہ گزینوں کوقبول کیا اوراب بھی پناہ گزینوں کی میزبانی کررہاہے۔

صدر نے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی اورانتہاپسندی کے چیلنجوں کا سامنا کیا ہے، ہماراپڑوسی ملک انتہاپسندی کی جانب جارہاہے لیکن پاکستان ایک اخلاقی بنیادوں پرمضبوط اورطاقتورملک ہے۔عوامی آگہی کے پیغامات میں ٹی وی چینلوں کے کردارکوسراہتے صدرمملکت نے کہاکہ بحیثیت ایک معالج کے ان کی ہمشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ صحت کے حوالے سے لوگوں تک پیغامات پہنچائے جائے ، جب کسی ٹی وی چینل سے باربارپیغام جاتاہے تووہ لوگوں کی ذہنوں میں بیٹھ جاتاہے اوروہ بات ذہن نشین ہوجاتی ہے۔

قبل ازیں صدرمملکت نے عوامی آگہی کے پیغامات میں بالترتیب پہلی ، دوسری اورتیسری پوزیشن حاصل کرنے پر اے آروائی گروپ،ڈان میڈیا گروپ اورجی این این ٹی وی چینل کے چیف ایگزایکٹوآفسران کوایوارڈ دئیے۔تقریب سے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے بھی خطاب کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں