کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ قابل ستائش ہے

وزیراعظم عمران خان نے کلبھوشن کیس کے فیصلے پر رد عمل دے دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 18 جولائی 2019 10:33

کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ قابل ستائش ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 جولائی 2019ء) :وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت نے کلبھوشن کیس کا جو فیصلہ دیا وہ قابل ستائش ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو رہا نہ کرنے اور بھارت کے حوالے نہ کرنے کا فیصلہ سراہتا ہوں۔ کلبھوشن پاکستانی عوام کے خلاف جرائم کا مرتکب ہے، پاکستان کو قانون کے مطابق مزید کارروائی کرنی چاہئیے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔ عالمی عدالت نے کلبھوشن کیس میں دائر درخواست میں بھارت کی طرف سے کی گئی اپیلیں مسترد کر دیں ۔ عدالت نے قرار دیا کہ دہشتگرد پاکستان کی تحویل میں ہی رہے گا۔

(جاری ہے)

آئی سی جے کی جانب سے کلبھوشن کی گرفتاری کی بر وقت اطلاع نہ دینے کا الزام مسترد ہونے سے بھی بھارت کو سبکی اُٹھانا پڑی ہے۔

عدالت نے پاکستانی مؤقف کی بھرپور پذیرائی کی اور واضح کیا کہ اسلام آباد نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمشنر کو بلا کر تمام تفصیلات سے آگاہ کیا تھا۔عالمی عدالت کے مطابق کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا افسر ہے ، کئی بار پاکستان غیر قانونی طور پر گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن کو رہا نہیں کیا جا سکتا، کونسلر رسائی کے فیصلے پر پاکستان نظرِ ثانی کرے کیونکہ اس حوالے سے پاکستان نے ویانا کنونشن کی شق 36 (1) کی خلاف ورزی کی تھی اس لیے اس پر نظرِ ثانی کی جائے۔

جج کا کہنا تھا کہ میں مقدمے کی تفصیلی شقوں کی طرف نہیں جانا چاہتا۔ بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی مانگی ہے۔ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے فریق ہیں۔ ویانا کنونشن کے تحت یہ کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ ہم نے کیس کا ماضی کی پہلوؤں سے جائزہ لیا۔ جج نے اس کیس میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے وضع کیا گیا مؤقف بھی بیان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی مؤقف پر 3 اعتراضات پیش کیے۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ کلبھوشن جعلی نام سے پاسپورٹ بنا کر پاکستان میں داخل ہوا۔پاکستان کا مؤقف تھا کہ بھارت کلبھوشن کی شہریت کا ثبوت دینے میں ناکام رہا۔پاکستان نے مؤقف دیا کہ کلبھوشن پاکستان میں جاسوسی کے ساتھ دہشتگردی بھی کرتا رہا۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ جاسوسی کے مقدمے میں قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی۔ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن تک بھارت کو قونصلر رسائی دینے کا حکم دیا اور کلبھوشن یادیو کی رہائی سے متعلق بھارتی درخواست مسترد کر دی تھی جس پر اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ کلبھوشن کی رہائی مسترد ہونا پاکستان کی واضح فتح ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں