رکن قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس

جمعہ 19 جولائی 2019 20:08

رکن قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جولائی2019ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے ڈیفنس ہائوسنگ سوسائٹی میں 35 ارب مالیت کے 400 رہائشی پلاٹوں کی خریداری سمیت دیگر سرمایہ کاری کی تفصیلات طلب کرلی ہیں جبکہ نیب اور ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ آئندہ اجلاس میں پیش ہو کر اس سلسلے میں اب تک کی تحقیقات میں پیشرفت سے آگاہ کیا جائے۔

جمعہ کو پی اے سی کی ذیلی کا اجلاس کمیٹی کنوینر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان نور عالم خان اور سینیٹر مشاہد حسین سید سمیت متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام وزارت قانون و انصاف اور سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت کے 2010-11ء اور 2011-12ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالہ سے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران کمیٹی کے کنوینئر ایاز صادق نے ادارے کے مالیاتی نظم و نسق کے فقدان اور ڈی اے سی منعقد نہ کرنے کے حوالہ سے سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ نور عالم خان نے کہا کہ ادارے اکائونٹس ہی نہیں رکھتے۔ کمیٹی نے پاکستان نیوکلیئر ریگولٹری اتھارٹی کو ایک ڈیڑھ ماہ کا وقت دیتے ہوئے ہدایت کی ڈی اے سی منعقد کرکے پی اے سی کو رپورٹ پیش کریں۔

ایاز صادق نے کہا کہ یہ رپورٹ دیکھ کر حکومت کو لکھیں گے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران سیکرٹری علی رضا بھٹہ نے کہا کہ ہم نے گرانٹ کی درخواست کی تھی جو نہیں ملی۔ آڈٹ حکام نے ڈی اے سی کے انعقاد سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ ایاز صادق نے کہا کہ ادارے حکومت سے اتنا پیسہ لیں جتنا وہ خرچ کر سکیں۔ پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ہدایت کی کہ اکائونٹنگ کی بہتری کیلئے اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کی تفصیلات کمیٹی کو ایک ماہ میں مکمل رپورٹ کے ساتھ پیش کی جائیں۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جانب سے 2009ء، 2010ء اور 2011ء کے دوران ایڈورٹائزنگ ایجنسی میں مڈاس کو 80 ملین کی ادائیگی کے معاملہ پر آڈٹ نے سفارش کی کہ اس معاملہ کو نیب کو بھجوائے، اس معاملہ پر کافی پیشرفت ہو چکی ہے، ریفرنس دائر ہونے والا ہے۔ پی اے سی نے آڈٹ اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سیکرٹری کی درخواست پر معاملہ نیب کو بھجوا دیا۔

ایک سوال کے جواب میں نے نیب نے کمیٹی کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت 10 کروڑ روپے سے کم بدعنوانی کے کیسز نیب نہیں لیتا، اس کی تحقیقات وفاق میں ایف آئی اے اور صوبوں میں اینٹی کرپشن کرتی ہے۔ وزارت قانون و انصاف کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے سردار ایاز صادق نے وزارت قانون کی جانب سے گرانٹ میں بچتوں پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ وزارت قانون و انصاف کو ضمنی گرانٹ ان کی تخیلاتی منصوبوں کی بجائے ٹھوس بنیادوں پر فراہم کی جائے۔

آڈٹ حکام نے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ مارچ 2005ء میں ای او بی آئی نے سرمایہ کاری کمیٹی کی سفارش پر ڈی ایچ اے فیز II میں 35 ارب روپے مالیت کے 400 رہائشی پلاٹوں میں سرمایہ کاری کی اور یہ زمین بھی ڈویلپ نہیں تھی۔ ای او بی آئی کے حکام نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے سمیت ہماری 18 زمینوں کی خریداری کے معاملہ کا از خود نوٹس لے رکھا ہے۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہم بھی اس معاملے پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار سے درخواست کریں گے تاہم نیب کے حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ معاملہ نیب میں بھی زیر غور ہے۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے نیب اور ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں اب تک کی تحقیقات سے آگاہ کیا جائے جبکہ ای او بی آئی کو ہدایت کی گئی کہ تمام 18 زمینوں میں ادارے کی سرمایہ کاری کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں پی اے سی کو بریفنگ دی جائے۔ یہ چھوٹے مزدوروں کی پنشن کی رقم ہے ، اس کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ اگر کسی زمین پر قانونی چارہ جوئی ہوتی ہے تو اس کی رقم واپس لیتے وقت روپے کی قدر اور زمین کی موجودہ قدر کا خیال رکھا جائے اور جن لوگوں نے جھگڑے والی زمین کی خریداری کا فیصلہ کر کے رقم ادا کی ان کا تعین کیا جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں