مریم نواز کے انٹرویوز سینسر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، فواد چوہدری

سینسر شپ ایک مرتا ہوا تصور ہے، خیالات کی لڑائیاں سینسر شپ سے قابو میں نہیں آتیں، ’ جو بات دل میں ہو وہ نہ کرنا میرے لیے بہت مشکل ہے، جو محسوس کرتا ہوں کہہ دیتا ہوں‘، وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

جمعہ 19 جولائی 2019 23:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جولائی2019ء) وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز کے انٹرویوز سینسر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، سینسر شپ ایک مرتا ہوا تصور ہے، خیالات کی لڑائیاں سینسر شپ سے قابو میں نہیں آتیں۔حال ہی میں مختلف ٹی وی چینلز پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز کے انٹرویوز سینسر کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ ’ ذاتی طور پر میرا خیال ہے کہ ایسا کرنے کی ضرورت نہیں، سیاست کا مقابلہ سیاست سے ہی ہوسکتا ہے‘۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ’ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ 2019 میں وہ سینسر شپ سے معاملات چلائیں گے تو وہ پچھلی دنیا میں رہتے ہیں، سینسر شپ مرتا ہوا تصور ہے‘۔

(جاری ہے)

فواد چوہدری کو اکثر اپنے بیانات پر مشکلات کا سامنا رہا ہے اس حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیانات سے کبھی حکومت خوش نہیں ہوتی، کبھی عدلیہ اور کبھی نیب۔انہوں نے کہا کہ ’ جو بات دل میں ہو وہ نہ کرنا میرے لیے بہت مشکل ہے، جو محسوس کرتا ہوں کہہ دیتا ہوں‘۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی بننے کے بعد سے فواد چوہدری سے متعلق سوشل میڈیا پر میمز بن رہے ہیں جسے وہ عوامی زندگی کا حصہ قرار دیتے ہیں۔ان پر بنائے جانے والے لطیفوں سے متعلق سوال کیا گیا کہ ایسی میمز میں کمی آنے پر وہ پریشان تو نہیں جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ ’ میں پریشان نہیں وہ فیزز ہوتے ہیں، ایک فیز آتا ہے چلا جاتا ہے اس کے بعد دوسرا آجاتا ہے‘۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ چند سوشل میڈیا گروپس پیسے لے کر کسی کے بھی خلاف ٹرینڈ بنادیتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف پر بھی ایسے ہی ٹرینڈز بنانے کے الزام سے متعلق فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے آفیشل پیجز سے ایسا نہیں ہوتا، کچھ لوگ سوشل میڈیا پرخود ایسی پوسٹس کردیتے ہیں اسی لیے ریگولیشن ضروری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جب صحافی سیاستدانوں کو ٹرول کرتے ہیں تو انہیں بھی ٹرولنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔فواد چوہدری نے کہا کہ جمہوری ادارے متعدد مرتبہ کی گئی مداخلت اور سویلین اداروں کی عدم توجہی کی وجہ سے کمزور ہیں۔جمہوریت سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ’ پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے ہمیں فوج کی مدد کی ضرورت ہے، اگر فوج یہ فیصلہ کرے کہ جمہوریت تگڑی نہیں ہونی تو جمہوریت تگڑی نہیں ہونی۔

‘انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر دیگر ممالک کی طرح فوج کی رائے لی جاتی ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ’ آپ آنکھیں بند کرنا چاہیں تو یہ الگ بات ہے لیکن درحقیقت پاکستان کی خارجہ پالیسی پر فوج کی رائے بہت اہمیت رکھتی ہے‘۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ فوج اور حکومت کے درمیان اس وقت مثالی تعاون قائم ہے۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے دورہ امریکا کے دوران وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی موجودگی کو اچھا پیغام قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا میں عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ فوج اور حکومت الگ الگ لیڈر سوچتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اگر پاکستان کے سب سے مشہور رہنما عمران خان اور مقبول ترین آرمی چیف جنرل قمر جاوید ایک ساتھ جائیں گے تو یہ پیغام میں پاکستان میں سب کی سوچ یکساں ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں