مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں اختلافات کو مزید ہوا مل گئی، بلاول کے ٹویٹ پر مریم نواز نالاں

پیپلزپارٹی کے اہم رہنماؤں کومریم نواز کی ناراضگی سے آگاہ کر دیا گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 24 جولائی 2019 11:00

مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں اختلافات کو مزید ہوا مل گئی، بلاول کے ٹویٹ پر مریم نواز نالاں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جولائی 2019ء) : پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی مفاد کے لیے حکومتی اقدامات کی غیرمشروط حمایت کا اعلان کیا جس کے بعد مریم نواز نے بلاول بھٹو زرداری کے اس ٹویٹ پر ناراضگی کا اظہار کر دیا۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے اہم رہنماؤں کومریم کی ناراضگی سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

بلاول بھٹو کی جانب سے دورہ امریکہ کے موقع پر عمران خان کی غیر مشروط حمایت کے ٹویٹ پر مریم نواز سمیت ن لیگ کے کئی رہنماؤں نے نہ صرف ناراضگی کا اظہار کیا بلکہ اسے اپوزیشن کے اندر دراڑ ڈالنے کا سبب بھی قرار دیا ۔ مصدقہ ذرائع نے بتایا کہ چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے ان کے عمران خان کے حوالے سے ٹویٹ کے بعد ن لیگ کے چند اہم رہنماؤں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو کے قریبی ساتھیوں کو پیغام دیا کہ بلاول بھٹو کو اس موقع پر یہ ٹویٹ نہیں کرنا چاہئیے تھا۔

(جاری ہے)

اس ٹویٹ کی وجہ سے اپوزیشن کے اندر اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔ ہم میں سے اگر کوئی عمران خان کے اس دورہ کے حوالے سے تعریف اور حمایت کرتا ہے تو اس سے حکومت کو تقویت اور اپوزیشن کو نقصان پہنچتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ایک اہم لیگی رہنما نے تو پیپلزپارٹی کی ایک اہم شخصیت کو یہاں تک کہہ دیا کہ کہیں آپ لوگوں کے معاملات تو طے نہیں ہو گئے اور بلاول کہیں اسی لئے امریکہ تو نہیں گیا تھا ۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے ن لیگی رہنماؤں کو کہہ دیا گیا کہ وہ بلاوجہ اور بلا مقصد تنقید کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ۔ حکومت نے جو غلط کام کیے ان کے خلاف مسلم لیگ ن سے زیادہ پیپلزپارٹی نے سٹینڈ لیا اورپیپلزپارٹی نہیں البتہ مسلم لیگ ن ڈیل کر سکتی ہے ۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ مولانا فضل الرحمان بھی اس معاملے پر بلاول بھٹو سے ناراض ہیں ۔

ذرائع کے مطابق اس ساری صورتحال میں آصف علی زرداری کی ہدایت پر پیپلزپارٹی کے چند اہم رہنما متحرک ہوئے اور انہوں نے ن لیگ اور مولانا فضل الرحمان کو یقین دہانی کروائی کہ وہ اس معاملے پر حکومت کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 جولائی کے یوم سیاہ اور چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن کے اختلافات کم ہونے کی بجائے زیادہ ہوتے نظر آرہے ہیں اور اسی وجہ سے بڑا اپوزیشن اتحاد بھی ٹوٹ سکتا ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں