جسٹس فائز عیسیٰ صدر مملکت کو خط لکھنے پر بری الذمہ قرار

خط کے مندرجات ایسے نہیں کہ جج کو عہدے سے ہٹایا جاسکے،سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ جاری

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 19 اگست 2019 18:46

جسٹس فائز عیسیٰ صدر مملکت کو خط لکھنے پر بری الذمہ قرار
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 اگست 2019ء) سپریم کورٹ کے جسٹس فائز عیسیٰ کو صدر مملکت کو خط لکھنے پر بری الذمہ قراردے دیا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل نے فیصلہ جاری کردیا،خط کے مندرجات ایسے نہیں کہ جج کو عہدے سے ہٹایا جاسکے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس فائز عیسیٰ کو صدر مملکت کوخط لکھنے کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی مکمل ہوگئی ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس فائز عیسیٰ کو صدر مملکت کو خط لکھنے پر بری الذمہ قراردے دیا ہے۔سپریم جوڈیشل کونسل نے فیصلہ جاری کیا ہے کہ صدر مملکت کو خط لکھنا مس کنڈکٹ نہیں تھا۔نہیں لگتا کہ صدر مملکت کوخط لکھنا کوئی سنجیدہ معاملہ تھا۔فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خط لکھتے ہوئے جسٹس فائز عیسیٰ دباؤ میں تھے۔

(جاری ہے)

خط کے مندرجات ایسے نہیں کہ جج کو عہدے سے ہٹایا جاسکے۔

سپریم کورٹ نے 2 ریفرنس میں سے ایک کا فیصلہ ویب سائٹ پر جاری کردیا ہے۔ واضح رہے جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس کے معاملہ پر ایک اور آئینی درخواست دائر، ایڈووکیٹ عابد حسن منٹو اور اے آر رحمان نے درخواست دائر کی۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی اور کے کے آغا کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کالعدم قرار دینے کی استدعاکی گئی ہے ۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ دونوں ججز کیخلاف ریفرنسز کو انکی باری پر ٹیک اپ کیاجائے،دونوں ججز کیخلاف ریفرنسز کو آوٹ آف ٹرن ٹیک اپ کیا گیا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ کونسل کے پاس 26 ریفرنسز پہلے سے زیر التواء ہیں ،دونوں ججز کیخلاف ریفرنسز کو متعلقہ حکام نے پبلک کیا،کونسل نے آج تک جو چار سو ریفرنسز نمٹائے ان کے بارے عوام کو کچھ پتہ نہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ جس جج کیخلاف ریفرنس ہو وہ کونسل کا ممبر نہیں بن سکتا,شہزاد اکبر اور فروغ نسیم نے حاضر جج کیخلاف توہین آمیز اعلامیہ جاری کیا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزارت قانون نے وکلاء برادری کی سپورٹ کے لیے ایک سو تینتیس بار کو 175 ملین جاری کیے۔دونوں ججز کیخلاف ریفرنسز کو آوٹ آف ٹرن ٹیک اپ کرنا آرٹیکل 10 اے اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی کا صدر مملکت کو خط لکھنا آرٹیکل 19 کے تحت حق ہے۔ درخواست میں استدعاکی گئی کہ دونوں ججز کے خلاف کونسل کی کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائے اور دونوں ججز کیخلاف ریفرنسز کو انکی باری پر سنا جائے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں