احتساب عدالت نے زرداری اور ان کی بہن کو جیل میں سہولیات کی درخواستوں اور فریال تالپور کے راہداری ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا

منگل 20 اگست 2019 13:52

احتساب عدالت نے زرداری اور ان کی بہن کو جیل میں سہولیات کی درخواستوں اور فریال تالپور کے راہداری ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2019ء) اسلام آبا کی احتساب عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو جیل میں سہولیات کی درخواستوں اور فریال تالپور کے راہداری ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ منگل کو کیس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی ۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو جیل میں اے کلاس دینے کی درخواستوں پر سماعت شروع ہوئی تو فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ فریال تالپور دو بار میئر، ایم این اے رہ چکی ہیں ، اور اب ایم پی اے ہیں، سابق صدر کو تمام عمر کیلئے یہ تمام سہولیات آئین پاکستان دیتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ آصف علی زرداری دل کے مریض ہیں۔انہوںنے کہاکہ عدالت نے نیب کسٹڈی میں بھی آصف زرداری کو ایک اٹینڈنٹ ساتھ رکھنے کی اجازت دی تھی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ صدر پاکستان بننے سے قبل بھی اس وقت کی ٹرائل کورٹ نے آصف زرداری کو اے کلاس کی سہولت دی تھی۔انہوںنے کہاکہ آصف زرداری اب ممبر قومی اسمبلی ہیں اور صدر پاکستان بھی رہ چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ آصف زرداری عدالت کی کسٹڈی میں ہیں یہ عدالت ہی ان کو اے کلاس کی سہولت دے گی۔

انہوںنے کہاکہ یہ انتظامیہ کا معاملہ نہیں، ہم بھیک نہیں مانگ رہے، یہ اس عدالت کا استحقاق ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے راہداری ریمانڈ پر نیب کو تو کوئی اعتراض نہیں۔ پراسیکیوٹر نیب سر دار مظفر نے کہاکہ راہداری ریمانڈ پر نیب کا اعتراض ہے۔انہوںنے کہاکہ راہداری ریمانڈ کے لئے طریقہ کار مختلف ہے، ملزم عدالت میں درخواست دائر نہیں کر سکتا۔

انہوںنے کہاکہ اسپیکر حکومت کے ہوم ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کرتا ہے، یہ درخواست اس عدالت میں قابل سماعت نہیں۔انہوںنے کہاکہ سپیکر کا حکم متعلقہ اتھارٹی کے لئے کافی ہے، اس عدالت کا تعلق نہیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ اس سے قبل بھی نیب فریال تالپور کو راہداری ریمانڈ پر نہیں بھیج رہا تھا تو ہم نے عدالت میں درخواست دی۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ درخواست دائر کرنے پر نیب راہداری ریمانڈ لے کر اس عدالت آ گیا۔

سر دار مظفر نے کہاکہ جیل میں اے اور بی کلاس کا رول ختم کر دیا گیا، اب بہتر سہولت بیٹر کلاس ہے۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ کھوسہ صاحب کہتے ہیں ہم حکومت سے بھیک نہیں مانگیں گے لیکن انہیں متعلقہ فورم پر آئی جی پرزنز کو درخواست دینی پڑے گی۔پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ آئی جی پرزنز درخواست کو 24 گھنٹے میں آئی جی ہوم ڈیپارٹمنٹ کو منتقل کریگا۔

سر دار مظفر عباسی نے کہاکہ درخواست گزار کی جانب سے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو کوئی درخواست نہیں دی گئی۔انہوںنے کہاکہ بیٹر کلاس کے قیدیوں کو بھی سہولتیں عام قیدیوں کی طرح کی ہی ملتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ بیٹر کلاس کے قیدی دیگر سہولتیں اپنے اخراجات پر حاصل کر سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ جیل کی سہولیات کا اس عدالت سے تعلق نہیں، یہ درخواست قابل سماعت نہیں۔

لطیف کھوسہ نے کہاکہ آصف علی زرداری ابھی ملزم ہیں مجرم نہیں، متعلقہ عدالت میں معاملہ اٹھائیں گے کہ جرم ثابت ہونے سے پہلے کسی کو جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔ لطیف کھوسہ نے کہاکہ جرم ثابت نہ ہونے پر جیل میں گزارا گیا قیمتی وقت کوئی نہیں لوٹا سکتا۔ لطیف کھوسہ نے کہاکہ بنیادی حق زندگی ہے، اور کسی کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی جیل میں سہولیات کی درخواستوں اور فریال تالپور کے راہداری ریمانڈ پر بھی فیصلہ محفوظ کر لیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں