’وہی ٹرمپ جو پہلے چھچھورے پن کا مظاہرہ کر رہا تھا، اب عمران خان کو اپنا دوست مان رہا ہے“

معروف ٹی وی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ امریکیوں کو پتا ہے کہ پاکستان کے بغیر ان کا کاروبار نہیں چل سکتا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 22 اگست 2019 13:00

’وہی ٹرمپ جو پہلے چھچھورے پن کا مظاہرہ کر رہا تھا، اب عمران خان کو اپنا دوست مان رہا ہے“
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،22 اگست 2019ء) معروف صحافی و تجزیہ کار ہارون رشید نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا ہے کہ یہی وہ صدر ٹرمپ ہیں جو کہتے تھے کہ ہم نے پاکستان کو پیسے دیئے۔ یہ اسی چھچھورے پن کا مظاہرہ کر رہے تھے کہ جیسے میں کسی کو عیدی دے دوں اور دو ہفتے بعد کسی کو کہوں کہ تجھے میں نے عیدی دی تھی، تو میری بات کیوں نہیں سُنتا۔

وہی ٹرمپ کہہ رہے ہیں، میرے دوست عمران خان۔ بھلا عمران خان کب سے اُن کے دوست ہو گئے۔ کیا یہ اکٹھے پارکوں میں سیر کرتے رہے، اکٹھے کھانے کھاتے رہے، یا فلمیں دیکھتے رہے ہیں۔ مودی تو تقریباً نیم پاگل ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کو بتا دیا گیا ہے کہ ہم پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ وہ اس لیے سرگرم ہو گئے ہیں کہ اس میں امریکی مفادات ہیں۔

(جاری ہے)

قومیں اپنے مفادات کے لیے سرگرم ہوتی ہیں۔

ایک تو یہ ہے کہ دوایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کا تصور ہی دُنیا کے لیے ہولناک ہے۔ اگر خدانخواستہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ ہو گئی، تو اس میں صرف یہی دو ملک تباہ نہیں ہوں گے۔ بلکہ آدھی دُنیا ختم ہو جائے گی۔ بلکہ یوں سمجھ لیں کہ دُنیا پتھر کے دور میں چلی جائے گی۔ کیونکہ سورج بھی نہیں نکلے گا اور ایٹمی غبار پوری فضا کو ڈھانپ لے گا۔     امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں ایک تبدیلی آ رہی ہے۔ امریکیوں کو پتا ہے کہ پاکستان کے بغیر ان کا کاروبار نہیں چل سکتا۔ امریکی تو چین کو روکنا چاہتے ہیں، لیکن پاکستان کے چین کا اسٹریٹجک پارٹنر بننے سے امریکا کا بڑا نقصان ہو گا۔ کیونکہ پاکستان کوئی چھوٹا مُلک نہیں، بلکہ ایک ایٹمی طاقت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں