فاشسٹ اور ہندو بالادستی کی ذہنیت کے حامل نریندر مودی کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو ختم کرکے ہندو اکثریتی آبادی میں بدلنا چاہتے ہیں

بھارت کو متعدد بار مذاکرات کی پیشکش کے باوجود کوئی مثبت جواب نہ ملنا نہایت افسوس ناک ہے، اب ان سے بات چیت کا خواہاں نہیں، وزیراعظم عمران خان کا معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو

جمعرات 22 اگست 2019 13:49

فاشسٹ اور ہندو بالادستی کی ذہنیت کے حامل نریندر مودی کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو ختم کرکے ہندو اکثریتی آبادی میں بدلنا چاہتے ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اگست2019ء) وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو متعدد بار مذاکرات کی پیشکش کے باوجود کوئی مثبت جواب نہ ملنے پر نہایت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہ بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے بات چیت کے خواہاں نہیں جو مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی خطے کی آبادیاتی ہئیت کو تبدیل کرنے کے عزائم رکھتے ہیں، دو ہمسایہ جوہری ممالک کے درمیان عسکری کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے، اقوام متحدہ کے امن دستوں اور مبصرین کو بھارتی مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو ایک انٹرویو میں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے بھارتی کریک ڈائون سے پہلے اور بعد میں ہم نے مذاکرات کی متعدد بار پیشکش کی لیکن اس کا مثبت جواب نہیں دیا گیا،اب بھارت سے بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں، میرا مطلب ہے کہ میں نے اس بارے میں بہت بات اور کوشش کرلی ہے، جب میں مڑ کر دیکھتا ہوں تو ہم نے امن اور بات چیت کے لئے ہر ممکن کاوش کی لیکن بدقسمتی سے بھارتی حکومت ہماری ان کوششوںسے محض تسکین حاصل کرتی رہی، اب ہم اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کرسکتے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر مودی سرکار کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ممکنہ بدامنی کو روکنے کے لئے بھاری نفری تعینات کی ہے اور پورے علاقے میں مواصلات کا پورا نظام بند کردیا گیا ہے۔انہوں نے مودی کو فاشسٹ اور ہندو بالادستی کی ذہنیت کا حامل قرار دیا جو کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو ختم کرکے ہندو اکثریتی آبادی میں بدلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ 80لاکھ انسانوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ ہم سب فکر مند ہیں کہ ان کا قتل عام اور نسل کشی ہونے والی ہے۔وزیراعظم نے یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں دیا جب ایک روز قبل انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو میں ان کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے مسئلہ پر انتہائی کشیدہ صورتحال سے آگاہ کیا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم نے گزشتہ ماہ واشنگٹن کا دورہ اور امریکی صدر سے ملاقات کی تھی جنہوں نے کشمیر کے تنازعہ پر ثالثی کی پیشکش کی تھی ، جس کا وزیراعظم نے خیر مقدم کیا تاہم بھارت نے اس پیشکش کو قبول نہیں کیا۔ امریکی صدر نے گزشتہ روز بھی ایک انٹرویو میں اس پیشکش کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ثالثی یا کوئی اور کردار ادا کرنے کے لئے اپنی بہترین کاوشیں بروئے کار لائیں گے۔

وزیراعظم نے اپنے انٹرویو میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ بھارت کشمیر میں جعلی آپریشن کرسکتا ہے تاکہ پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا جواز پیدا کرے ،جس پر پاکستان جواب دینے پر مجبور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دو جوہری ممالک جب آمنے سامنے آجائیں گے تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ ہمارے لئے فکر کی بات یہ ہے کہ اس سے دو جوہری ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھے گی، دنیا کو ادراک ہونا چاہئے کہ یہ صورتحال خطرناک ہوگی۔

نیو یارک ٹائمز نے کہا ہے کہ عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد کشمیر سمیت دونوں ممالک کے درمیان تمام مسائل کے حل کے لئے بھارت کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لئے کوششیں کیں ۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے انٹرویو میں مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے امن دستوں اور مبصرین کو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے جیسا کہ مودی سرکار کشمیری مسلمانوں کا قتل عام کرنے کے عزائم رکھتی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں