مضبوط اور خوشحال افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشائی خطے کیلئے انتہائی ضروری ہے‘ افغانستان میں امن و امان سے پاکستان سمیت پورے خطے کا امن وابستہ ہے

ْ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی افغانستان کے پارلیمانی وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو

جمعرات 22 اگست 2019 22:48

مضبوط اور خوشحال افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشائی خطے کیلئے انتہائی ضروری ہے‘ افغانستان میں امن و امان سے پاکستان سمیت پورے خطے کا امن وابستہ ہے
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اگست2019ء) چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ مضبوط اور خوشحال افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشائی خطے کیلئے انتہائی ضروری ہے کیونکہ افغانستان میں امن و امان سے پاکستان سمیت پورے خطے کا امن وابستہ ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پارلیمنٹ ہائوس میں افغانستان کے پارلیمانی وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

پارلیمنٹ ہائوس میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران دونوں اطراف کی جانب سے معاشی تعاون اور علاقائی روابط کو مرکزی اہمیت دینے کی ضرورت پر زور دیا اور دونوں ملکوں کے مابین پارلیمانی تعلقات کو مستحکم بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ طاقت کے استعمال کی بجائے گفت و شنید سے حل کرنے کی ضرورت ہے اور اس عمل کی قیادت خود افغانستان کو کرنی چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان باہمی تکریم مشترکہ مفادات اور عدم مداخلت کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے اور ہم افغانستان میں مستحکم حکومت کے خواہش مند ہیں جس کیلئے پاکستان کی کوئی پسند نہ پسند نہیں ہے۔ افغانستان کے لوگوں کو اپنے مسائل کے حل کیلئے خود کلیدی کردار ادا کرنا ہے اور پاکستان قیام امن کیلئے ہر قسم کی معاونت فراہم کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے حوالے سے جاری مذاکرات کے حوصلہ افزا نتائج کیلئے پرُ امید ہے اور کہ اس سلسلے میں مثبت پیش رفت اور نتائج سامنے آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کیلئے پاکستان سب سے بہترین اور قدرتی معاون کے طور پر موجود ہے جو کہ نہ صرف تعمیر نو اور بحالی میں بھرپور معاونت کر سکتا ہے بلکہ باہمی اقتصادی روابط کی مضبوطی کیلئے معاشی معاونت کیلئے بھی ہمہ وقت تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی وفد کے تبادلوں سے پہلے سے موجود برادرانہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے اور ایک دوسرے کے درمیان غلط فہمیاں کے ازالہ میں مدد ملے گی۔

چیئرمین سینیٹ نے افغان پارلیمانی وفد کا ایوان بالاء کی دعوت پر پاکستان کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہئے تا کہ دونوں ملکوں میں ترقی کی راہیں کھل سکیں ۔ پاکستان حکومت ریاست اور عوام ہمیشہ سے افغان بھائیوں کے ساتھ ہر مشکل میں موجود رہے ہیں اور آئندہ بھی یہ تسلسل برقرار رہے گا۔

ہم کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں ترقی و خوشحالی کے خواہش مند ہیں اور چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں میں تعاون کی نئی راہیں تلاش کی جائیں اور افغانستان کو باہر کی ممالک کی بجائے تجارت کے شعبے میں پاکستان کو ترجیح دینا چاہئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان اور پاکستان کی نوجوان نسل کے مابین ربط مستحکم ہو اس سلسلے میں مختلف مشترکہ پروگرام تشکیل دینے کی ضرورت ہے ۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے اورتوقع ہے کہ افغانستان اس سلسلے میں کشمیری بھائیوں کی بھرپور معاونت کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ وفود مختلف ممالک میں بھیجے جائیں گے تاکہ کشمیروں پرہونے والے مظالم کو دنیا بھر میں اُجاگر کیا جا سکے اور افغانستان کی اہمیت کی پیش نظر فیصلہ کیا گیا ہے کہ میںبطور چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی مشترکہ طور پر افغانستان کا دورہ کریں گے تاکہ افغانستان کی پارلیمنٹ کے اراکین عوام اور تمام متعلقہ شعبوں کے نمائندوں کو کشمیر میں بھارتی بربریت سے آگاہ کیا جا سکے اور توقع ہے کہ افغانستان اس سلسلے میں بھر پور معاونت کرے گا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پارلیمانی وفود کے تبادلوں کا مقصد دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانا اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ اس برادرانہ تعلقات کو مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں اور ہمسایہ ہونے کے ناطے ہمیں ایک دوسرے کی بھر پور معاونت کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں امن ہو گا تو خطے کو خوشحالی نصیب ہو گی۔ سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قدریں، دین، ثقافت، نسلی تعلق بہت مضبوط ہے اور ہمارے مسائل بھی مشترکہ ہیں۔ اس لئے ہمیں اپنے مسائل کا حل بھی مشترکہ نکالنا چاہئے ۔اس موقع پر سینیٹر ڈاکٹر مہر تاج روغانی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

چیئرمین سینیٹ کی معاونت کرنے والے دیگر سینیٹرز میں سلیم ضیاء ، لیاقت تراکئی اور مومن خان آفرید ی شامل تھے۔ 6رکنی افغان پارلیمانی وفد کے سربراہ سینیٹر فیض خان وکیلی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے دورے کی دعوت اور مہمان نواز ی پر چیئرمین سینیٹ اور ارکان سینیٹ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے احسانات کو فراموش نہیں کر سکتے خاص طور پر افغان جہاد کے دوران جسطرح پاکستان نے افغان مہاجرین کی خدمت کی اُسکی دنیا میں مثال نہیں ملتی ۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے بھی پاکستان کا کردار قابل تعریف ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اسے افغانستان کے پسماندہ علاقوں تک توسیع دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین تجارت کے حوالے سے قوانین کو زیادہ موثر بنانے کی ضرورت ہے اور صحت کے شعبے میں پاکستان کے لوگ افغانستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اس سے نہ صرف افغانستان میں صحت عامہ کی سہولتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی بلکہ دونوں ملکوں کی عوام کو ایک دوسرے کے قریب آنے کے مواقع ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کی بھر پور تحسین کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر صرف افغانستان کا نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کا مسئلہ ہے اور کشمیروں کے ساتھ جو ظلم ہو رہا ہے ہم اُس کے خلاف ہیں اور کشمیروں اور پاکستان کے موقف کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔ بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر سے متعلق بھارتی آئین میں موجودہ تبدیلی ایک غلط اقدام ہے جس کی واپسی ضروری ہے ۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے افغان وفد کا کشمیر کے معاملے پر حمایت کرنے پر بھرپور شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ انسانیت کا ساتھ دے رہے ہیں کیونکہ کشمیر میں انسانیت کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ جسکے لئے ہم آپ کے شکر گزار ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے پارلیمان میں دوستی گروپوں کو فعال بنایا جائے گا اور ہم نے اس سلسلے میں ایوان بالا کے ارکان کے نام افغان سفارتخانوں کو ارسال کر دئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ افغان پارلیمنٹ کی طرف سے مثبت جواب آئے تاکہ دونوں ملکوں کے پارلیمانی نمائندے نا صرف تجارت کے فروغ بلکہ دیگر امور کے حوالے سے بھی دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں فعال کردار ادا کریں۔

اس موقع پر افغان وفد کے دیگر اراکین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں دہشتگردی اور انتہا پسندی کا شکار ہیں جس کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا دکھ ہمارے دل پر زخم ہے ہم بھارت کے آئین میں آرٹیکل 370کے خاتمے کی مذمت کر تے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے افغان وفد کے دورے کا افغان حکومت اور ارکان پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان میں امن ہے اور جسطرح سے قیام امن کیلئے کوششیں جاری ہیں اس سے مثبت نتائج کی توقع ہے ۔ چیئرمین سینیٹ نے افغان پارلیمانی وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا جس میں ارکان پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں