حکومت 208ارب روپے بقایاجات صنعتکاروں کو معاف کرنے کے لیے تیار

یہ رقم1971ءسے لے کر2009ءتک معاف کیے گئے قرضوں کے قریباًبرابر ہے‘مجوزہ صدارتی آرڈی ننس کے ذریعے کیمیائی کھاد، ٹیکسٹائل ، توانائی اورسی این جی شعبے کے ذمے آدھی رقم معاف کردی جائے گی. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 26 اگست 2019 13:08

حکومت 208ارب روپے بقایاجات صنعتکاروں کو معاف کرنے کے لیے تیار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 اگست۔2019ء) تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے گیس انفرا اسٹرکچرڈیولپمنٹ کی مدمیں واجبات نکلوانے میں ناکامی پر صنعتکاروں کے ذمے 208ارب روپے معاف کرنے کے لیے تیاری کررہی ہے. پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی گیس کے بیان میں بتایا گیاکہ اس ضمن میں صدارتی آرڈی ننس حتمی مراحل میں ہے‘ جن صنعتکاروں کے واجبات معاف کرنے جارہی ہے ،ان میں سے زیادہ ترکراچی کے ہیں یہ رقم1971ءسے لے کر2009ءتک معاف کیے گئے قرضوں کے قریباًبرابر ہے.

(جاری ہے)

سپریم کورٹ میں چندبرس پہلے پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق اس عرصے کے دوران کمرشل بینکوں نے 256ارب کے قرضے معاف کئے‘موجودہ صورتحال میںمجوزہ طورپرمعاف کیے جانے والے واجبات 208ارب سے بڑھ سکتے ہیں جو دسمبر2018 ءتک 416ارب 30کے لگ بھگ تھے. مجوزہ صدارتی آرڈی ننس کے ذریعے کیمیائی کھاد، ٹیکسٹائل ، توانائی اورسی این جی شعبے کے ذمے آدھی رقم معاف کردی جائے گی‘ مسلم لیگ( ن) کے رکن علی پرویز کے سوال پرپٹرولیم ڈویژن نے قومی اسمبلی میں تفصیلات جمع کرائیں کہ 2012ءتک یہ رقم701ارب 50کروڑتک جاپہنچی تھی تاہم دسمبرکے اختتام تک صرف285ارب اداکئے گئے.

حکومت صدارتی آرڈی ننس کے تحت کیمیائی کھادبنانے والی آدھی درجن کمپنیوں کے ذمے 69ارب روپے معاف کرے گی جوانھوں نے غریب کاشتکاروں سے وصول کرلئے مگرقومی خزانے میں جمع کرانے سے انکارکردیا دسمبرتک یہ رقم 138ارب ہوچکی تھی،یہ کمپنیاں کسانوں سے جی آئی ڈی سی بدستورلے رہی ہیں. پیپلزپارٹی حکومت نے جی آئی ڈی سی نافذکیا،جس کے خلاف صنعتکارعدالتوں میں چلے گئے بعدازں نون لیگ کی حکومت نے 2015ءمیں قانون میں ترمیم کی تاہم یہ شعبے بدستوراپنے ذمے واجبات دینے سے انکاری ہیں‘ایسا دکھائی دیتاہے سابق دونوں اورموجودہ حکومت میں ان طاقتورلوگوں کے ذمے خطیرواجبات نکلوانے کی سیاسی مرضی شامل نہیں.

ذرائع کے مطابق ان حلقوں سے عدالت کے باہر معاملہ حل کرنے کے سوااورکوئی راستہ نہیں ، 2015ءکی قانون سازی کے ذریعے واجبات نکلوالنے کیلئے حکومتی مقدمہ مضبوط تھاتاہم 2011ءکی قانون سازی کمزورتھی ٹیکسٹائل شعبے کے ذمے 42ارب 50کروڑمیں سے 21ارب 20 کروڑکے واجبات معاف کئے جائیں گے. کیپٹوپاور پلانٹس کے ذمے91ارب 40کروڑکے واجبات میں سے جبکہ سی این جی کے ذمے 80ارب 10کروڑمیں سے آدھے آدھے معاف کردیئے جائیں گے‘سب سے زیادہ فائدہ سندھ کی 2گیس کمپنیوں کوہوگا،جن کے ذمے178ارب کے واجبات ہیں.

ایس این جی پی ایل کے ذمے 136 ارب کے واجبات میں سے 81ارب 80کروڑکے واجبات معاف کئے جائیں گے. کے الیکٹرک اوربجلی کمپنیوں نے بھی 57ارب 40کروڑکے واجبات ادانہیں کئے‘ماڑی پٹرولیم کمپنی کے ذمے 92ارب 30 کروڑ اورپاکستان پٹرولیم لمیٹیڈ کے ذمے 5ارب 60کروڑکے واجبات ہیں اوجی ڈی سی ایل کے ذمے ساڑھے 4ارب کے واجبات ہیں.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں