وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس

کابینہ نے بے نامی ٹرانزیکشن کی روک تھام کے قانون کے تحت مختلف کیسز کو حل کرنے کے لئے بینچز تشکیل دینے، پاکستان آئے ہوئے چینی باشندوں کے وزٹ ویزے کو بزنس ویزے میں منتقل کرنے، مریم نواز کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنچ کرنے، احتسابی عمل کو مزید موثر بنانے کے لئے سپیشل میڈیا ٹربیونل کے قیام سرکاری ملازمین کی کارکردگی کے حوالے سے تجویز کردہ پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم اور متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں کا ڈیٹا بینک سمیت 18 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دیدی وزیراعظم نے ڈینگی کے حوالے سے چاروں صوبائی حکومتوں کو خصوصی اقدامات اٹھانے اور دودھ سمیت ہر کھانے پینے کی اشیاء بشمول ادویات میں ملاوٹ کی روک تھام کے لئے صوبوں سے تجاویز مانگ لیں ہیں وفاقی کابینہ کا بعض عناصر کی جانب سے آزادی اظہار رائے کی آڑ حکومتی اعلیٰ شخصیات پر بغیر کسی ثبوت کے الزامات لگانے اور وزیراعظم سمیت وزراء کی زندگی کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار وزیرِ اعظم نے ملاوٹ کے خلاف ملک گیر مہم کے آغاز کا اعلان کیاہے، وزیرِ اعظم نے وفاقی دارالحکومت میں کھوکھا مالکان اور ٹھیلے والوں کو متبادل جگہ کی فراہمی کے کام کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے،احساس پروگرام کی معاونت سے ہر ضلع میں "مسکن" کے نام بے آسراء عمر رسیدہ افراد کے لئے شیلٹر ہوم بنائے جائیں گے،پولیو کے حوالے سے عوام الناس میں شعور اور آگاہی اجاگر کرنے کے لئے ہر حکومتی تشیہری مہم میں پولیو سے متعلق معلومات فراہم کی جائیں گی،سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق میڈیا کو چوتھا ستون مان لیا گیا ہے، میڈیا کی آزادی، سہولیات کی فراہمی اور عالمی سطح پر استعمال ہونے والے کوڈ آف کنڈکٹ سے راہنمائی لی جائے گی، میڈیا کو درپیش کثیر الجہتی چیلنجزکے حل کے لئے کوشاں ہیں، وزیراعظم پہلے سعودی عرب جائیں گے اسکے بعد وہ اقوام متحدہ جائیں گے، جلد کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے جمعہ کے پلان سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا،کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہوگی، لوٹے ہوئے پیسے چوروں سے نکلوائیں گے تاہم نیب آرڈیننس کے تحت پلی بارگین کا آپشن ہے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

منگل 17 ستمبر 2019 23:58

وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2019ء) وفاقی کابینہ نے بعض عناصر کی جانب سے آزادی اظہار رائے کی آڑ حکومتی اعلیٰ شخصیات پر بغیر کسی ثبوت کے الزامات لگانے اور وزیراعظم سمیت وزراء کی زندگی کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا، کابینہ نے بے نامی ٹرانزیکشن کی روک تھام کے قانون کے تحت مختلف کیسز کو حل کرنے کے لئے بینچز تشکیل دینے، پاکستان آئے ہوئے چینی باشندوں کے وزٹ ویزے کو بزنس ویزے میں منتقل کرنے، مریم نواز کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنچ کرنے، احتسابی عمل کو مزید موثر بنانے کے لئے سپیشل میڈیا ٹربیونل کے قیام سرکاری ملازمین کی کارکردگی کے حوالے سے تجویز کردہ پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم اور متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں کا ڈیٹا بینک سمیت 18 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دیدی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے ڈینگی کے حوالے سے چاروں صوبائی حکومتوں کو خصوصی اقدامات اٹھانے اور دودھ سمیت ہر کھانے پینے کی اشیاء بشمول ادویات میں ملاوٹ کی روک تھام کے لئے صوبوں سے تجاویز مانگ لیں ہیں۔ منگل کو وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اجلاس کے آغاز میں کابینہ نے اس امر پر نہایت تشویش کا اظہار کیا کہ بعض عناصر کی جانب سے آزادی اظہار کی آڑ میں حکومتی اعلیٰ شخصیات پر بغیر کسی ثبوت اور شواہد کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور وزیر اعظم سمیت وزراء کی نجی زندگیوں کو بے بنیاد پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم عمران خان نے اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مثبت تنقید کسی بھی معاشرے کی بہتری اور خصوصاً حکومت کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن بعض عناصر کی جانب سے آزادی اظہارکو ذاتی مقاصد کی تکمیل کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت پر بے جا تنقید اور حکومتی عہدہ داروں اور وزراء کی نجی زندگیوں کو من گھڑت اور منفی پروپیگنڈے کا نشانہ بنانے کا مقصد حکومت اور عوام کے درمیان پائے جانے والے اعتماد کو ہدف بنانا ہے۔

موجودہ حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے اور خصوصاً معاشی میدان میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کی کامیابیوں کے لئے عوام کا اعتماد نہایت ضروری ہے۔ اس اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے لئے بعض عناصر کی جانب سے جان بوجھ کر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے گمراہ کن معلومات پھیلائی جا رہی ہیں اور اس ضمن میں بدقسمتی سے میڈیا کوآلہ کار بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے متعلقہ قوانین میں بین الاقوامی سطح پر رائج قوانین کی طرز پر اصلاحات کی جائیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ میڈیا مفاد پرست عناصرکے ہاتھوں آلہ کار نہ بن سکے۔وزیر اعظم نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ میڈیا سے متعلق کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے حوالے سے متعلقہ ادارے مثلاً پیمرا وغیرہ بعض وجوہات کی بنیاد پر اپنا کردار موثر طریقے سے ادا نہیں کر پا رہے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ ان وجوہات کا جائزہ لیکر اس حوالے سے موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ کابینہ اجلاس میں وزیرِ قانون نے قانونی اصلاحات کے ضمن میں کی جانے والی قانون سازی کی تفصیلات کابینہ کے سامنے پیش کیں۔ ’بے نامی ٹرانزیکشن (پروہیبشن) ترمیم، کوڈ آف سول پروسیجر (ترمیمی)، خواتین کے وراثتی حقوق، لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی، لیٹر آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکیسشن سرٹیفکیٹ، وسل بلور پروٹیکشن اینڈ ویجیلینس کمیشن، سپریئر کورٹس (کورٹ ڈریس اینڈ موڈ آف ایڈریس) آرڈر (ریپیل)، تارکین وطن کی غیر منقولہ جائیدادوں کے تحفظ کے قوانین کی کابینہ نے اصولی منظوری دی۔

معاون خصوصی نے کہا کہ عوام کی فلاح و بہبود کی غرض سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے ملاوٹ کے خلاف ملک گیر مہم کے آغاز کا اعلان کیا۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ وفاقی دارالحکومت میں کھوکھا مالکان اور ٹھیلے والوں کو متبادل جگہ کی فراہمی کے کام کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔ معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز نے بتایا کہ صحت انصاف کارڈ کی فراہمی کا دائرہ کار وسیع کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مرحلے میں تیسری جنس کے افراد کو صحت انصاف کارڈ کی فراہمی کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔ یہ عمل آئندہ چند ہفتوں میں شروع کر دیا جائے گا۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات نے بتایا کہ احساس پروگرام کی معاونت سے ہر ضلع میں "مسکن" کے نام بے آسراء عمر رسیدہ افراد کے لئے شیلٹر ہوم بنائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ پولیو کے حوالے سے عوام الناس میں شعور اور آگاہی اجاگر کرنے کے لئے ہر حکومتی تشیہری مہم میں پولیو سے متعلق معلومات فراہم کی جائیں گی۔

وزیرِ مملکت برائے انسدادِ منشیات نے بتایا کہ منشیات سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے بحالی مراکز کی تعداد 246 تک بڑھانے پر توجہ دی جا رہی ہے، اس وقت ان کی تعداد تین ہے۔ وزیرِ مملکت زرتاج گل نے زائرین کی سہولیات اور محکمہ اوقاف کی بہتری کے حوالے سے اقدامات کی نشاندہی کی۔ مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ نے کابینہ کو بتایا کہ گریڈ چھ سے گریڈ پندرہ تک کی ملازمتوں کے لئے ٹیسٹنگ سروس کے معاملات کو شفاف بنانے کے حوالے سے اقدامات کیے گئے ہیں۔

مشیر ماحولیات نے بتایا کہ اسلام آباد کی مختلف مارکیٹوں میں کپڑے کے بیگز کی مفت فراہمی کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ مختلف این جی اوز کے تعاون سے تیسری جنس کے افراد کو کپڑے کے شاپنگ بیگ بنانے کے کام میں لگایا جا رہا ہے تاکہ ایک طرف ان کو باعزت روزگار کی فراہمی ممکن آئے اور دوسری طرف پلاسٹک کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے 29اگست 2019کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ کابینہ نے ای سی سی کے اجلاس مورخہ 28اگست 2019میں لیے جانے والے کچھ فیصلوں کی تو ثیق کی۔ کابینہ نے لیکوڈیشن ڈیمجیز کے حوالے سے تجویز دوبارہ ای سی سی کو بھجوا دی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے انرجی کے 28اگست2019کے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔

کابینہ نے سی پیک منصوبے کے تحت مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کے وزٹ ویزوں کو بزنس ویزوں میں تبدیل کرنے کی منظوری دی ۔ کابینہ کی جانب سے پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کو ایک دفعہ دی جانے والی رعایت کا مقصد سی پیک منصوبوں کی بغیر کسی تعطل تکمیل ہے۔ کابینہ نے پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو کی بھی منظوری دی۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی سرکاری اداروں کے سربراہوں کی خالی آسامیوں کو پر کرنے کے حوالے سے پیش رفت کی رپورٹ آئندہ دو ہفتوں میں کابینہ کے سامنے پیش کی جائے۔ مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے سول سروس اصلاحات اورایگزیکیٹو اور خود مختار اداروں کے حوالے سے مرتب کی جانے والی سفارشات کابینہ کے سامنے پیش کیں۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے ایکس کیڈر اور نان کیڈر ملازمین کی ٹریننگ کے حوالے سے کی جانے والی اصلاحات سے بھی کابینہ کوآگاہ کیا جنہیں منظور کر لیا گیا ہے۔

ایکس کیڈر اور نان کیڈر ملازمین کی تین سے چھ ماہ پر محیط تربیت (ٹریننگ) کا اہتمام کیا جائے گا۔ مڈ کیریئر افسران و سینئر افسران کی استعداد کار کو بڑھانے کے ضمن میں سفارش پیش کی گئی کہ مختلف گریڈز کے لئے لازمی مختلف کورسز کے ساتھ ساتھ پیشہ وارانہ تربیت کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ کابینہ کو سفارش پیش کی گئی کہ ایکس کیڈر اور نان کیڈر سے تعلق رکھنے والے سب افسران کے لئے ٹریننگ کا بندوبست کیا جائے گا۔

کابینہ نے سرکاری ملازمین کی کاکردگی کے حوالے سے تجویز کردہ پرفارمنس منیجمنٹ سسٹم کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان میٹرلوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے تمام ملازمین کے حوالے سے پاکستان ایسینشل سروسز (مینٹٰننس) ایکٹ 1952کی عملداری کی منظوری دی۔ کابینہ کو نئی کاروں پر پرمیئم کی مد میں لی جانے والی اضافی رقم کی روش کی حوصلہ شکنی کے ضمن میں کابینہ کے فیصلے پر عمل درآمد پر روپورٹ پیش کی گئی۔

کابینہ نے پاکستان الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل اینڈ پیرامیڈکس کونسل ایکٹ کی بھی اصولی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اسلام آباد ریفارمز ایکٹ 2019کے مسودے کی بھی اصولی منظوری دی۔ کابینہ نے سابقہ قبائلی علاقوں کے لئے مختص کردہ زکوة کی رقم صوبہ خیبر پختونخوا کو منتقل کرنے کی منظوری دی ۔ اس کی مالیت 29 کروڑ 99 لاکھ 43 ہزار 435 روپے ہے۔

کابینہ نے بے نامی ٹرانزیکشن کی روک تھام کے قانون کے تحت مختلف کیسز کو حل کرنے کے لئے بینچز تشکیل دینے کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے ریلوے بورڈ میں پرائیویٹ ممبرز کی تعیناتی کے لئے پیش کی گئی تجویز کوبھی منظور کیا گیا تاہم کابینہ نے ہدایت کی کہ تعینات شدہ کسی بھی ممبر کے ذاتی مفادات اور اسکی بورڈ کے حوالے ذمہ داریاں متصادم نہ ہوں۔

کابینہ کو متروکہ املاک بورڈ کی جائیدادوں کا ڈیٹا بنک بنانے کے حوالے سے پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ اجلاس میں کابینہ کو کشمیر ایشو کے حوالے سے اپ ڈیٹ کیا گیا، کس کس سربراہان مملکت سے ملاقاتیں ہیں اور تقریر سے متعلق امور پر غور کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق میڈیا کو چوتھا ستون مان لیا گیا ہے، میڈیا کی آزادی، سہولیات کی فراہمی اور عالمی سطح پر استعمال ہونے والے کوڈ آف کنڈکٹ سے راہنمائی لی جائے گی، میڈیا کو درپیش کثیر الجہتی چیلنجزکے حل کے لئے کوشاں ہیں، میڈیا سے متعلق کیسز التواء کا شکار ہونے سے خود احتسابی کا عمل متاثر ہوتا ہے، اس لئے حکومت سپشل میڈیا ٹربیونل بنانے جارہے ہیں، اس میں تمام سٹیک ہولڈرز کی شکایات کا ازالہ کریں گے، ان ٹربیونل کی سربرستی اعلی عدلیہ کرے گی، جو بھی آئین اور قانون سے باہر کام کرے گا اس سے متعلق میڈیا کے الزامات کا جائزہ ٹربیونل کے گا اور اپنا فیصلہ دے گا،90دن میں ٹربیونل فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔

میڈیا ٹربیونل بناتے ہوئے مہذب معاشروں کی مثالیں سامنے رکھ کر بنائے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایات پر الیکشن کمیشن کی جانب سے نائب صدارت کے حوالے سے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ ذوالفقار بھٹہ کیس اور بے نظیر کیس میں واضح کہا گیا ہے کہ نااہل شخص عہدہ نہیں رکھ سکتا، یہ اپیل جلدفائل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سرکاری اراضی کا ڈیٹا نہیں تھا،وزیراعظم نے ہدایات دیں کہ اس حوالے سے کوششیں تیز کیں جائیں۔

وزیراعظم نے ڈینگی کے حوالے سے چاروں صوبائی حکومتوں کو خصوصی اقدامات کی ہدایات دیں۔وزیراعظم نے دودھ سمیت ہر کھانے پینے کی اشیاء بشمول ادویات میں ملاوٹ کی روک تھام کے لئے صوبوں سے تجاویز مانگ لیں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹربیونل کے قیام کے بعد پریس کونسل اور پیمرا کی تشکیل نو کے بعد ایک باڈی بنائی جائے گی۔

پاکستان کے عوام، میڈیا مالکان اورادارے،میڈیا ورکرز،سرکاری غیر سرکاری اداروں کے حکام اور حکومت میڈیا ٹربیونل کے سٹیک ہولڈرز ہونگے،حکومتی شکنجوں سے میڈیا ٹربیونل مکمل آزاد ہونگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ چاروں صوبوں میں ڈینگی کے 15000 مریض ہیں جن کا 50 فیصد کراچی اور اس میں 95 فیصد صرف کراچی کے ہیں، اس کے بعد بلوچستان اور پنجاب اور اسلام آباد کا نمبر آتا ہے جہاں پر ڈینگی کے مریضوں کا علاج جاری ہے۔

وفاق اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم پہلے سعودی عرب جائیں گے اسکے بعد وہ اقوام متحدہ جائیں گے، جلد کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے جمعہ کے پلان سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایک تاثر تھا کہ کسی مخصوص شخصیت کے لئے میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، ایسا کچھ نہیں ہے کوئی ڈیل نہیں ہوگی، لوٹے ہوئے پیسے چوروں سے نکلوائیں گے تاہم نیب آرڈیننس کے تحت پلی بارگین کا آپشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں قید کشمیری دیکھ رہے ہیں،وزیراعظم کشمیریوں کی آزادی اور مولانا فضل الرحمان 22نمبر بنگلے کے لئے مارچ کی باتیں کررہے ہیں، دس سال مولانا فضل الرحمان نے چیئرمین کشمیر کمیٹی بن کر جو غیر ملکی دورے کیے ہیں کاش وہ یہ ہی قرض ادا کردیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں