عمران خان کی حکومت کو ان کے مشیران ہی چلا رہے ہیں

وزیراعظم عمران خان انہی سے مشورے طلب کر رہے ہیں جن کے خلاف وہ تقاریر کیا کرتے تھے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 18 ستمبر 2019 15:21

عمران خان کی حکومت کو ان کے مشیران ہی چلا رہے ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 ستمبر 2019ء) : وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو ایک سال ایک ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اپنے پہلے سال میں ہی موجودہ حکومت کو کافی تنقید کا سامنا رہا ہے۔ موجودہ صورتحال پر کالم نگار رؤف کلاسرا نے کہا کہ آپ پوچھیں گے کہ اس ملک کے اصل حکمران کون ہیں جو مستقل ہیں۔ تو اس ملک میں مستقل تو بیوروکریسی ہی ہے۔

اس کے بعد باری لگتی ہے سیٹھوں اور حکمرانوں کے دوستوں کی جو الیکشن کے نتائج آتے ہی اسلام آباد میں ڈیرے لگا لیتے ہیں۔ یہ سیٹھ نئے حکمرانوں کو ڈرا دیتے ہیں کہ پچھلے اکانومی تباہ کر دگئے اور اگر اب وہ کامیابی چاہتے پیں تو فوراً ان کے مشوروں پر عمل کریں۔ پھر وہ ٹیکس معاف کرواتے ہیں جو وہ پہلے ہی پاکستان کے کروڑوں لوگوں سے وصول کر چکے ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

جیسے ابھی تین سو ارب روپے معاف کروائے جا رہے تھے۔ وہ لا تعداد ڈیمانڈز کا پیکج بنا کر لاتے ہیں، ایڈوائزری کمیٹی بن جاتی ہے جس میں وہ سب سیٹھ اور کاروباری ممبر ہوتے ہیں جنہوں نے خود ہی اکانومی کا بیڑا غرق کیا ہوتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے ان کاروباریوں کی ملاقات ہوئی جن پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں اور وہ نیب کے مقدمات میں مطلوب ہیں۔

وزیراعظم ان سے مشورے طلب کر رہے ہیں جن کے خلاف وہ تقاریر کر کے عوام کے دل گرماتے تھے۔ رؤف کلاسرا نے اپنے کالم میں کہا کہ عمران خان صاحب کی حکومت کو ان کے مشیران ہی چلا رہے ہیں چاہے وہ مشیر عبد الرزاق داؤد ہوں ، جن کی کمپنی کو تین سو ارب روپے کا ڈیم ٹھیکہ ملا، صحت کو مشیر چلا رہا ہے ۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ ہیں جن کے دوست علی جمیل کی کہانیاں یہاں مشہور ہیں۔

بیوروکریسی کے علیحدہ مشیر ارباب شہزاد ہیں تو ریفارمز کے مشیر ڈاکٹر عشرت۔ وزارت اطلاعات بھی مشیر کے ذریعے چل رہی ہے۔ وزیراعظم نے خود بھی اپنے دوستوں کو بڑے عہدوں سے خوب نوازا، ان کی دیکھا دیکھی چند وزرا نے سوچا کہ ہم کیوں نہ دوستوں کو آگے لائیں۔ اور یوں وفاقی وزیر علی زیدی نے پہلے حفیظ شیخ کے دوست علی جمیل کو پورٹ قاسم اتھارٹی کے بورڈ کا ممبر لگا دیا تھا ، علی زیدی کے ایک دوست ہیں عاطف رئیس، علی زیدی منسٹر انکلیو میں رہنے کی بجائے عاطف رئیس کے گھر میں رہتے ہیں۔

گھر کا کچن ، بجلی ، گیس سب کچھ عاطف رئیس برداشت کرتے ہیں۔ منسٹر انکلیو میں نہ رہنے کی وجہ سے حکومت کی جانب سے علی زیدی کو دو لاکھ روپے کیش دیا جاتا ہے۔ گذشتہ برس وزیراعظم کے دور چین کے وقت عاطف رئیس کا نام بھی وفد میں لکھوا دیا گیا تھا اور واپس آ کر انہی عاطف رئیس کی کمپنی کو پشاور میٹرو بس میں بارہ ارب روپے کا ایک ٹھیکہ دے دیا گیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں