عدالت کا سیالکوٹ میں 2 بھائیوں کے قتل میں ملوث 7 ملزمان کی سزا کو 10 سال قید میں تبدیل کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے عمر قید کی سزا پانے والے 5 ملزمان کی سزا کو بھی دس سال کی سزا میں تبدیل کر دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 18 ستمبر 2019 16:50

عدالت کا سیالکوٹ میں 2 بھائیوں کے قتل میں ملوث 7 ملزمان کی سزا کو 10 سال قید میں تبدیل کرنے کا حکم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 ستمبر 2019ء) سیالکوٹ کے دو بھائیوں کے قتل میں ملوث ملزمان کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس آصف سعد کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی پنچ نےاز خود نوٹس کیس میں سیالکوٹ میں 2 بھائیوں کے قتل میں سزا پانے والے مجرمان کی اپیل پر سماعت کی۔ عدالت نے سزائے موت کے 7 ملزمان کی سزا کو دس سال قید میں تبدیل کر دیا۔

عمر قید کی سزا پانے والے 5 ملزمان کی سزا کو بھی دس سال کی سزا میں تبدیل کر دیا گیا۔ملزمان نے 2010 ء میں سیالکوٹ میں دو بھائیوں کو قتل کیا تھا۔دونوں بھائیوں کو مشتعل افراد نے بازار میں باندھ کر تشدد کیا تھا اور تشدد کر کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔سپریم کورٹ میں دونوں بھائیوں منیب اور مغیظ کے قتل کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

(جاری ہے)

ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے 7ملزمان کو سزائے موت، 6 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

13میں سے 12ملزمان نے اپنی سزا کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ کے دو بھائیوں کے قتل کیس میں دو کہانیاں بنائی گئی ہیں۔ایک ایف آئی آر موقع پر جا کر پولیس نے درج کی جس کے مطابق 4 افراد زخمی ہوئے۔ان چار افراد میں سے بلال اور ذیشان کی موت ہو گئی۔دوسری ایف آئی آر سپریم کورٹ کے از خودنوٹس کے بعد ہوئی۔

دوسری ایف آئی آر میں ان چار افراد کے نام نہیں۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ازخود نوٹس سے متعلق اہم ریماکس دیتے ہوئے کہاکہ 2010 میں دو افراد قتل اور دو زخمی ہوئے پولیس نے موقع پر جا کر ایف آئی آر درج کی۔ انہوں نے کہاکہ پولیس نے موقع پر چار زخمی کے نام ایف آئی آر میں درج کیے۔چیف جسٹس نے کہاکہ چار زخمیوں میں سے دو زخمی مر گئے،سپریم کورٹ نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ پانچ دن بعد دوسری ایف آئی آر دج ہوئی جس میں دو قتل ہونے والے اور زخمیوں کے نام ہی نہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ کیسی کہانی بنائی گئی ہے یہ نقصانات ہوتے ہیں جب از خود نوٹس لیا جائے۔انہوںنے کہاکہ جب سو موٹو لیا گیا پھر دوسری ایف آئی آر دج ہوئی۔انہوںنے کہاکہ پھر آپ سب کہتے ہیں سپریم کورٹ نوٹس لے ۔ انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ نوٹس لے تو یہ نتیجہ نکلتا ہے۔

چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ سپریم کورٹ نے خود نوٹس لیا تھا یا آپ نے درخواست دی تھی۔ وکیل نے بتایاکہ جی بالکل سپریم کورٹ نے خود نوٹس لیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پھر مدعی کون ہوا آپ یا سپریم کورٹ ۔چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ وہاں موجود ہی نہیں تھا پھر اسے کیسے پتہ ہو سکتا کہ واقعے میں کیا ہوا ۔ واضح رہے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں انسداد دہشت گردی عدالت نے بھرے مجمے اور پولیس کی موجودگی میں دو بھائیوں حافظ مغیث اور منیب پر تشدد کر کے انھیں قتل کرنے کے جرم میں سات مجرمان کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔

مجرمان کو آٹھ اپریل کو پھانسی دینے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔اگست2010 میں سیالکوٹ کے بٹر گاؤں میں دو سگے بھائیوں 18 سالہ حافظ مغیث اور 15 سالہ مینب کو ڈاکو قرار دے کر ایک مشتعل ہجوم نے ڈنڈے مار کر ہلاک کر دیا تھا اور ان کی لاشیں چوک میں لٹکا دی تھی۔اس موقع پر پولیس اہلکار بھی وہاں موجود تھے۔ ستمبر 2011 میں گجرانوالہ کی انسداد دہشتگردی عدالت نے واقعے میں ملوث سات افراد کو چار چار مرتبہ سزائے موت اور چھ ملزمان کو چار چار بار عمر قید کی سزا سنائی تھی۔جبکہ کوتاہی برتنے پر سابق ڈی پی او سیالکوٹ وقار چوہان سمیت نو پولیس اہلکاروں کو تین تین سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں