ملک میں بدعنوانی دیمک سے بڑھ کرناسورکی صورت اختیار کر چکی ہے جس کا واحد علاج سرجری ہے، چیئر مین نیب

قانون کی نظرمیں تمام افراد برابر ہیں او رہر شخص اس وقت تک بے گناہ ہے جب تک اس پر الزا م ثابت نہ ہو جائے، میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال

بدھ 18 ستمبر 2019 23:35

ملک میں بدعنوانی دیمک سے بڑھ کرناسورکی صورت اختیار کر چکی ہے جس کا واحد علاج سرجری ہے، چیئر مین نیب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2019ء) چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ملک میں بدعنوانی دیمک سے بڑھ کرناسورکی صورت اختیار کر چکی ہے جس کا واحد علاج سرجری ہے، قانون کی نظرمیں تمام افراد برابر ہیں او رہر شخص اس وقت تک بے گناہ ہے جب تک اس پر الزا م ثابت نہ ہو جائے، میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے ۔

وہ بدھ کو نیب خیبر پختونخوا کے افسران سے خطاب کررہے تھے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا ہر کیس میگا کرپشن کے زمرے میں آتا ہے جبکہ وہ کیس جس میں کرپشن کی رقم کم ہوتی ہے وہ نیب متعلقہ صوبائی اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو قانون کے مطابق کارروائی کیلئے بھیج دیاجاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لاتے ہوئے بدعنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب نے ان لوگوں پہ بھی ہاتھ ڈالا جن کے خلاف کوئی کارروائی کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت معزز احتساب عدالتوں میں نیب کے 1210 بدعنوانی کے ریفرنس زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباً 900 ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے وائٹ کالر مقدمات کی شواہد، دستاویزی ثبوت اور قانون کے مطابق سائنسی بنیادوں پر تحقیقات کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے جوکہ دنیا کی کسی اینٹی کرپشن ایجنسی نے مختص نہیں کیا۔

چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب نے گزشتہ 22 ماہ کے دوران 71 ارب روپے برآمد کئے جبکہ 600 بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کئے جو پہلی22 ماہ میں نیب نے اتنے بد عنوانی کے ریفرنس منطقی انجام تک پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب مضاربہ /مشارکہ سیکنڈلز کی تحقیقات ترجیح بنیادوں پر کر رہا ہے۔ نیب نے مضاربہ /مشارکہ سیکنڈلزمیں اب تک 43 ملزمان کی گرفتاری کے علاوہ بیرون ملک فرار مضاربہ /مشارکہ سیکنڈلزمیں مطلوب ملزمان کو انٹرپول کے زریعے واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے اس کے علاوہ نیب نے احتساب عدالت اسلام آباد میں مفتی احسان کے خلاف مضاربہ کیس میںبدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

احتساب عدالت نے مفتی احسان کومضاربہ کیس میں 10سال کی قیداور9ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی جبکہ9دوسرے ملزمان کو 1ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔اس طرح نیب نے مفتی احسان مضاربہ کیس میں 10ارب روپے سے زائد کا مقدمہ بہترین پراسیکیوشن کی وجہ سے جیت کر مفتی احسان اور دیگر مجرمان سے 10ارب روپے بر آمد کر کے متاثرین کو قانون کے مطابق واپس کئے جائیں گے۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ بزنس کمیونٹی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔نیب نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے نیب ہیڈکوارٹرز میںنہ صرف الگ سیل قائم کیا ہے بلکہ تمام علاقائی دفاتر جن میں نیب خیبرپختونخوا بھی شامل ہے، بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے سیل قائم کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کسی بھی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔

انہوں نے بیورو کریسی کے نیب کی وجہ سے کام نہ کرنیکے پروپیگنڈہ اور تاثر کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اعداد و شمار کے ذریعے ثابت کیا کہ نیب میں جاری ہزاروں مقدمات میں سے بیوروکریسی کے خلاف سامنے آنے والے مقدمات نہ ہونے کے برابر ہیں مگر اس کے باوجود تواتر کے ساتھ نیب کے خلاف پروپیگنڈ ہ کیا جا رہا ہے جس کا مقصد نیب پر الزام تراشی اور بیوروکریسی کی حوصلہ شکنی کرنا مقصود ہے۔

چیئرمین نیب نے واضح اور واشگاف الفاظ میںکہا کہ قانون کی نظرمیں تمام افراد برابر ہیں او رہر شخص اس وقت تک بے گناہ ہے جب تک اس پر الزا م ثابت نہ ہو جائے۔ نیب ملک کا بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نہ صرف قانون کے مطابق کام کرنے والا معتبر ادارہ ہے بلکہ قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کرنے کے علاوہ ان کے جائز خدشات کو قانون اور آئین کے مطابق حل کرنے پر نہ صرف یقین رکھتاہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لاتے ہوئے بدعنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے ۔ انہوں نے نیب افسران کو ہدایت کی کہ ہر شخص کی عزت و احترام کا خیال رکھا جائے اور تمام انکوائریاں اور انوسٹی گیشنزقانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائی جائیں۔ اس موقع پر چیئرمین نیب نے نیب خیبر پختونخواکے ڈائریکٹر جنرل فیاض احمد قریشی کی سربراہی میں بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب خیبر پختونخوا کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب خیبر پختونخوا مستقبل میں اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں