خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری سے قبل زلفی بخاری کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی

زلفی بخاری کے خلاف نیب نے تحقیقات مارچ 2018ء میں شروع کی تھیں۔ ارشد شریف کا انکشاف

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 19 ستمبر 2019 13:30

خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری سے قبل زلفی بخاری کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 ستمبر 2019ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ارشد شریف نے نیب کی کارروائیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر انکوائری اور تفتیش کی تاریخ کو دیکھا جائے تو خورشید شاہ کے خلاف انکوائری اور تفتیش گذشتہ برس کافی دیر سے شروع ہوئی تھی۔ لیکن مارچ 2018ء میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری کے خلاف نیب نے تحقیقات کیں۔

زلفی بخاری کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق تحقیقات کی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ زلفی بخاری کی آف شور کمپنیاں بھی ہیں جبکہ کچھ پیسے مالٹا سے بھی گئے تھے۔ نیب نے سوالات اُٹھائے تو انہوں نے اس کمپنی سے استعفیٰ دے دیا ۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ دو اور کمپنیاں بھی تھیں جہاں نیب نے تحقیقات شروع کیں تو زلفی بخاری نے وہاں سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔

جس کے بعد تحقیقات کا سلسلہ مزید آگے بڑھنے کی بجائے رُک گیا تھا۔ اور ہماری اطلاعات یہ ہے کہ مالم جبہ کیس میں پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور پرویز خٹک کے خلاف کچھ نہیں ملا اور نیب نے غیر جانبدار انکوائری میں انہیں غالباً کلین چٹ مل رہی ہے۔ ارشد شریف نے کہا کہ زلفی بخاری کے خلاف پانچ مارچ 2018ء سے شروع کیا گیا ، جب ہم نے نیب ذرائع سے اس بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم پر بہت زیادہ دباؤ ہے کہ زلفی بخاری کے کیس میں کوئی پیش رفت نہیں کرنی۔

پریشر اس حد تک ہے کہ اس کیس کو بند کردیا جائے اور ملک کی اہم شخصیات یہ دباؤ ڈال رہی ہیں۔ جب ہم نے نیب سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے دباؤ میں نہیں آتے۔ سب کا احتساب ہو گا اور چئیرمین نیب اس حوالے سے واضح بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں:

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں