ٍطالبان کے سیاسی دفتر کے 9رکنی وفد کے چینی حکام کے ساتھ افغان امن عمل کے متعلق مذاکرت

چینی خصوصی نمائندے ڈین رین شی جو نے طالبان اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کیلئے اہم قرار دے دیا چین افغان مسئلے کے حل کیلئے اہم کر دار ادا کر سکتا ہے،چین نے کبھی افغانستان میں فوجی مداخلت نہیں کی ،سینیٹر مشاہد حسین

اتوار 22 ستمبر 2019 21:30

ئ* اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 ستمبر2019ء) طالبان کے سیاسی دفتر کے ایک وفد نے اتوار کو چین کے دارلحکومت بیجنگ میں چینی حکام کے ساتھ افغان امن عمل کے متعلق بات چیت کی ہے۔طالبان ترجمان سہیل شاہین نے ٹویٹر پر دورے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ طالبان وفد کی قیادت قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبد الغنی برادر کر رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ نو رکنی وفد نے بیجنگ میں افغانستان کیلئے چین کے خصوصی نمائندے ڈین رین شی جو سے مذاکرات کئے۔شاہین نے کہا کہ طالبان اور چینی حکام نے امریکہ کے ساتھ طالبان کے قطر میں مذاکرات اور امن معاہدے پر گفتگو کی۔چینی خصوصی نمائندے نے طالبان اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کیلئے اہم قرار دیا اور اس کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ چین کے دورے سے پہلے طالبان کے وفد نے روس اور ایران کا بھی دورہ کیا تھا۔طالبا ن ترجمان کے مطابق ان دوروں کا مقصد خطے کے اہم ممالک کے ساتھ امن عمل سے متعلق اپنا نقطہ نظر شریک کرنا ہے۔شاہین کے مطابق روس نے بھی مذاکرات کی بحالی سے متعلق طالبان کے موقف کی حمایت کی تھی۔طالبان اس سے پہلے بھی چین کے دورے کر چکے ہیں اور چین نے بھی کئی دیگر ممالک کی طرح بین الافغانی مذاکرات کی میزبانی کرنے کی پیش کش کی ہے اگر تمام فریقین چین کے اس کردار پر متفق ہوں۔

2015میں بھی چین نے ارومچی شہر میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ایک اجلاس کی میزبانی کی تھی۔سینیٹ میں وزارت خارجہ کی سٹینڈنگ کمیٹی کے سربراہ سینیٹر مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ چین افغان مسئلے کے حل کیلئے اہم کر دار ادا کر سکتا ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں