ایک قوم بننے کیلئے ایک نصاب کا ہونا ضروری ہے، تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں،

دسمبر 2019ء تک نصاب کے خدوخال طے کر لئے جائیں گے، اسلامیات کے مضمون کے نصاب کی تیاری کیلئے ایک نئی خصوصی کمیٹی ترتیب دی ہے وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود کی قومی نصاب کونسل کے دوسرے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

پیر 23 ستمبر 2019 17:35

ایک قوم بننے کیلئے ایک نصاب کا ہونا ضروری ہے، تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2019ء) وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے کہا ہے کہ ایک قوم بننے کیلئے ایک نصاب کا ہونا ضروری ہے، تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، اسلامیات کے مضمون کے نصاب کی تیاری کیلئے ایک نئی خصوصی کمیٹی ترتیب دی ہے، اپریل 2020ء سے شروع ہونے والے آئندہ تعلیمی سال میں ایک سے پانچویں جماعت کے نئے یکساں نصاب کا اجراء ممکن نظر نہیں آ رہا۔

پیر کو قومی نصاب کونسل کے دوسرے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ کا اہم دن ہے، اس دن تمام مکاتب فکر طبقات اور صوبائی نمائندے قومی نصاب کی تیاری کیلئے ایک ٹیبل پر بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قومی نصاب کونسل کی عمارت میں ہمارا پہلا اجلاس ہے، ہماری حکومت یکساں نصاب کی تیاری کیلئے پرعزم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ آئندہ سال مارچ میں پہلی سے پانچویں جماعت تک کے نصاب کو حتمی شکل دیدی جائے اور اپریل میں شروع ہونے والے نئے تعلیمی سال میں اسے نافذ کر دیا جائے لیکن ایسا ہوتا ممکن نظر نہیں آ رہا، دسمبر 2019ء تک نصاب کے خدوخال طے کر لئے جائیں گے جس پر تمام صوبوں اور طبقات سے مشاورت کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسلامیات کے مضمون کے نصاب کی تیاری کیلئے ایک خصوصی کمیٹی بنائی گئی ہے جو پہلی سے 12ویں جماعت تک کے نصاب کے مندرجات طے کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سائنس اور ریاضی کے علاوہ تمام مضامین اردو اور مقامی زبان میں پڑھائے جائیں گے، ہماری کوشش ہے کہ یکساں نصاب کے ساتھ یکساں تعلیمی سرٹیفکیٹ کی طرف بھی بڑھا جائے، اس میں پانچ سے سات سال لگ جائیں گے لیکن ایسا کرنا ضروری ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلا جائے اور اتفاق رائے سے ایک پائیدار قومی تعلیمی نصاب ترتیب دیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ تعلیم کے سرکاری افسران ہمارے اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں تاہم سندھ حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ سیاست سے بالاتر ہو کر تعلیم کیلئے وزارت کی سطح پر حصہ لیں۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں