مدارس اور تعلیمی اداروں کے تعلیمی نظام میں بہت فرق ہے ، کوشش ہے مارچ 2020 تک یکساںتعلیم نظام نافذ ہو جائے ،وزیرتعلیم

نصاب کا خدو خال دسمبر میں بن جائیگا ،نافذ ہونے میں وقت لگ سکتا ہے،اسلامیات کے مضمون کے لیے ایک الگ کمیٹی بنائی جا رہی ہے، نصاب کہاں تک اور کونسی کلاس تک پڑھانا ہے ، تعین کمیٹی کریگی ،کچھ اختیار صوبوں کو بھی دیا جائے گا اس پر بھی غور کہا جائے گا،موجودہ نظام کا بھی معائنہ کیا جارہا ہے ، موجودہ خامیوں کو درست کیا جائے گا،خواہش ہے سندھ کے وزیر بھی یکساں نصاب کی میٹنگز میں تشریف لائیں، شفقت محمود کی میڈیا سے بات چیت

پیر 23 ستمبر 2019 17:47

مدارس اور تعلیمی اداروں کے تعلیمی نظام میں بہت فرق ہے ، کوشش ہے مارچ 2020 تک یکساںتعلیم نظام نافذ ہو جائے ،وزیرتعلیم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2019ء) وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کہاہے کہ مدارس اور تعلیمی اداروں کے تعلیمی نظام میں بہت فرق ہے ، کوشش ہے مارچ 2020 تک یکساںتعلیم نظام نافذ ہو جائے ،نصاب کا خدو خال دسمبر میں بن جائیگا ،نافذ ہونے میں وقت لگ سکتا ہے،اسلامیات کے مضمون کے لیے ایک الگ کمیٹی بنائی جا رہی ہے، نصاب کہاں تک اور کونسی کلاس تک پڑھانا ہے ، تعین کمیٹی کریگی ،کچھ اختیار صوبوں کو بھی دیا جائے گا اس پر بھی غور کہا جائے گا،موجودہ نظام کا بھی معائنہ کیا جارہا ہے ، موجودہ خامیوں کو درست کیا جائے گا،خواہش ہے سندھ کے وزیر بھی یکساں نصاب کی میٹنگز میں تشریف لائیں۔

پیر کو یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ قومی نصاب کونسل کے اجلاس میں یکساں تعلیمی نصاب سے متعلق بات چیت ہوئی ہے ،موجودہ نظام میں ناانصافیاں ہے ،مدارس کے بچے اور دیگر تعلیم اداروں کے تعلیمی نظام میں فرق ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پرائیویٹ سکولوں، مدارس وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نمائندگی اجلاس میں شامل تھی،انہوںنے کہاکہ کوشش ہے ٹائم ٹیبل مارچ 2020تک یکساں تعلیم نظام بن جائے بلکہ اپریل میں اس کو نافذ کر دیا جائے ۔

اجلاس میں کچھ نمائندوں کی جانب سے ٹائم ٹیبل آگے بڑھانے کا کہا گیا۔شفقت محمود نے کہاکہ نصاب کا خدوخال دسمبر میں بن جائے گا نافذ ہونے میں وقت لگ سکتا ہے،اسلامیات کے مضمون کے لیے ایک الگ کمیٹی بنائی جا رہی ہے،کمیٹی یہ تعین کرے گی اسلامیات کا نصاب کہاں سے کہاں تک پڑھایا جائے اور کونسی کلاس تک۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں یکساں تعلیمی سرٹیفکیٹ کی طرف جانا ہے،او لیول، مدارس سب کے اپنے سرٹیفکیٹ ہیں،ہم چاہتے ہیں سارے پاکستان کے بچوں کا ایک تعلیم سرٹیفکیٹ ہو یہ میری تجویز ہے۔

انہوںنے کہاکہ تجویز آئی ہے جس میں کور تعلیم نصاب ہو جو سب پر لاگو ہو ۔ انہوںنے کہاکہ کچھ اختیار صوبوں کو بھی دیا جائے گا اس پر بھی غور کہا جائے گا۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہاکہ اتفاق رائے سے پائیدار نصاب لانے کی کوشش کر رہے ہیں،یکساں نصاب آہستہ آہستہ سکولوں میں نافذ کیا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ نظام کا بھی معائنہ کیا جارہا ہے اور موجودہ خامیوں کو درست کیا جائے گا،خواہش ہے سندھ کے وزیر بھی یکساں نصاب کی میٹنگز میں تشریف لائیں۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں