بیس بیس سال سے زیرالتوا آڈٹ اعتراضات نمٹانے کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کی جائے

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کی ایف بی آر کو ہدایت کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آر کے چھ سال کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

منگل 15 اکتوبر 2019 13:57

بیس بیس سال سے زیرالتوا آڈٹ اعتراضات نمٹانے کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کی جائے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2019ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منگل کو کنونیر کمیٹی رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ، ملک عامر ڈوگر کے علاوہ چئیر مین ایف بی آر شبر زیدی اور متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں 1999-2000، 2000-01، 2004-05، 2005-06، 2006-07 اور 2007-08 کے ایف بی آر کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ ذیلی کمیٹی کے استفسار پر ایف بی آر کی طرف سے بتایا گیا کہ 2015-16 میں پی اے سی نے خصوصی اجازت دی تھی کہ ممبر ایف بی آر محکمانہ آڈٹ کے اجلاس میں شرکت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو آڈٹ اعتراضات پی اے سی کے سامنے ہیں ان پر 80 سے 90 فی صد کام ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم ایف بی آر کے ریکوری کے حوالے سے بعض مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ اس کے علاوہ ایف بی آر نے ریکارڈ ریکوری کی ہے۔ کمیٹی کے کنونئیر رانا تنویر حسین نے ہدایت کی کہ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات جلد از جلد نمٹانے کے لئے فوری اقدامات وقت کا اہم تقاضا ہے۔ چئیر مین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ عدالتوں میں ایف بی آر کی طرف سے مقدمات کی ماضی میں اس طرح پیروی نہیں کی گئی جس طرح ہمارے مد مقابل لوگ کر رہے ہیں۔

ہم نے اس مسئلہ کو وزیراعظم کے سامنے اٹھایا ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ ان مقدمات کی عدالت سے باہر حل نکالنے کی کوشش کی جائے تو اس سے ایک بڑی رقم ریکور ہو سکتی ہے۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ ان چھ سال کے زیر نظر آڈٹ اعتراضات پر عمل درآمد حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ انہوں نے ذمہ داروں کے خلاف کوئی ایکشن لیا نہ ریکوری کی کوئی صورتحال نظر آ رہی ہے۔

ایک آڈٹ اعتراض کے جائزے کے دوران 1999ء اور 2000ء سے متعلقہ آڈٹ اعتراض پر پی اے سی کو بتایا گیا کہ کسٹم ڈیوٹی کی مد میں لاکھوں روپے کے خورد برد کی ایف بی آر نے تحقیقات کر کے رپورٹ دینی تھی مگر 20 سال گزرنے کے باوجود تاحال رپورٹ نہیں آئی۔ پی اے سے نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو وضاحت کے لئے طلب کیا جائے۔

ایک آڈٹ اعتراض کے جائزے کے دوران کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1999ء اور 2000ء میں سوست بارڈر پر 86 لاکھ روپے پر رشوت لے کر غیر ملکی کپڑے کے 8 کنٹینرز چھوڑے گئے اور انکوائر ی کرنے پر تمام چھوٹے اہلکاروں کو برطرف کر دیا جب کہ اسسٹنٹ کلکٹر کو معمولی سزا دی گئی جس پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ چھوٹے اہلکاروں کو برطرف کیا گیا جبکہ سنئیر افسر کو صرف 3 انکریمنٹ کاٹنے کی سزا دی گئی تو یہ غریب آدمی کے ساتھ زیادتی ہے۔

کمیٹی نے اس معاملے پر کی جانے والی تحقیقات کی تفصیلات طلب کر لیں۔ ریکارڈ کی عدم فراہمی کے حوالے سے ایک آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیتے ہوئے پی ایسی نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ آئندہ اس روش سے اجتناب کیا جائے رانا تنویر حسین نے کہا کہ جو لوگ قبروں میں چلے گئے ہیں وہ کہاں سے ریکارڈ فراہم کریں گے پی اے سی نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ بیس بیس سالوں سے تمام زیرالتوا آڈٹ اعتراضات نمٹانے کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ ہم آڈٹ حکام کو اہم امور کے آڈٹ پر لگا سکیں۔ ایف بی آر کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ ڈی اے سی کے اجلاس منعقد کرکے اس صورتحال کا حل نکالا جائے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ باقاعدگی سے ڈی اے سی کا اجلاس منعقد کرائے جائیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں