وفاقی دارالحکومت میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی برقرار رہے گی، اسلام آباد ہائیکورٹ

جب تک آخری متاثرہ شخص کو پلاٹ نہیں مل جاتا پلاٹوں کی الاٹمنٹ سے پابندی نہیں ہٹایں گے، 90 روز میں سیکرٹری داخلہ رپورٹ پر عمل درآمد کرکے رپورٹ جمع کرائیں، عدالت عالیہ سیاست دان، بیوروکریسی، ججز اور جرنیل سب اس کے بینفشری ہیں،تیس سال پرانا معاملہ اگر آپ حل کریں گے تو آپ کا نام یاد رکھا جائے گا،اسد عمر

منگل 15 اکتوبر 2019 14:32

وفاقی دارالحکومت میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی برقرار رہے گی، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2019ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں زمینیں ایکوائر کرکے معاوضہ نہ دینے کے خلاف مقدمات کی سماعت دور ان کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی برقرار رہے گی، جب تک آخری متاثرہ شخص کو پلاٹ نہیں مل جاتا پلاٹوں کی الاٹمنٹ سے پابندی نہیں ہٹایں گے، 90 روز میں سیکرٹری داخلہ رپورٹ پر عمل درآمد کرکے رپورٹ جمع کرائیں۔

منگل کو اسلام آباد ہائی کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس پر سماعت کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہاکہ وفاقی دارالحکومت میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی برقرار رہے گی، جب تک آخری متاثرہ شخص کو پلاٹ نہیں مل جاتا پلاٹوں کی الاٹمنٹ سے پابندی نہیں ہٹایں گے۔

(جاری ہے)

عدالت نے کہاکہ 90 روز میں سیکرٹری داخلہ رپورٹ پر عمل درآمد کرکے رپورٹ جمع کرائیں۔

وزارت ہائوسنگ کی جانب سے وکیل کی پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی ختم کرنے کی استدعا کی گئی ۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وزارت ہاؤسنگ کے وکیل پر شدید برہمی کا اظہار کیا ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کا معاملہ کیسے نہیں، آج تک وزارت ہاوسنگ نے غریبوں کے لئے کیا کیا، وزارت ہاوسنگ نے ایسے لوگوں کو بھی پلاٹ دئیے جنہوں نے ملک کا آئین توڑا، وزارت ہاوسنگ نے ایسے لوگوں کو بھی پلاٹ دئیے جو نیب ریفرنسز میں سزا یافتہ ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ کیا وزارت ہائوسنگ نے غریبوں کے لیے کوئی اسکیم شروع کی۔ عدالت نے کہاکہ 50 سال سے اسلام آباد کے متاثرین دربدر پھرتے ہیں، سی ڈی اے مخصوص لوگوں کو زمینیں دیتا ہے۔ دور ان سماعت سیکرٹری داخلہ اعظم سلیمان، چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد اور پی ٹی آئی کے ممبرقومی اسمبلی اسد عمر بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔ سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ کمیشن کی رپورٹ بورڈ میٹنگ میں منظور کرلی تھیں، لینڈ ایکوزیشن کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں بھی کررہے ہیں۔

عدالت نے چیئر مین سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ آپ کی ٹیم اسد عمر کی قیادت بہتر کام کرسکتی ہے، دنیا میں آج تک ایسا نہیں ہوا کہ جو یہاں پر ہورہا ہے۔ اسد عمر نے کہاکہ سیاست دان، بیوروکریسی، ججز اور جرنیل سب اس کے بینفشری ہیں،تیس سال پرانا معاملہ اگر آپ حل کریں گے تو آپ کا نام یاد رکھا جائے گا۔عدالت نے کہاکہ آخری متاثرہ شخص کو معاوضہ دینے تک ہم نہیں چھوڑیں گے۔

چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ اکائونٹ الگ کردیا ہے ڈیڑھ ارب جمع کرادیا، آٹھ ارب چاہئیں ۔ چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ متاثرین کے معاوضہ کا معاملہ جلد حل کرلیں گے۔ اسد عمر نے کہاکہ خوشی کی بات ہے 34 سال سے رکا ہوا ڈویلپمنٹ کا اب شروع ہورہا ہے۔ بعد ازاں کیس کی مزید سماعت تین ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں