بین الپارلیمانی یونین کی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستانی پارلیمانی وفد کی صدر اور سیکریٹری جنرل سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں

پاکستانی وفد کی مقبوضہ کشمیر پر بھارت کی غیر قانونی کی قبضے کی مذمت ، عالمی برادری سے وادی میں مظالم کے خاتمے کیلئے کر داراد ا کر نے کامطالبہ بھارت نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر بات چیت سے گریز کیا ہے، آئی پی یو بھارت کو مذکرات کی میز پر لانے کا بہتریں پلیٹ فارم ثابت ہو سکتا ہے، سینیٹر شیری رحمن

منگل 15 اکتوبر 2019 18:45

بین الپارلیمانی یونین کی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستانی پارلیمانی وفد کی صدر اور سیکریٹری جنرل سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں
اسلام آباد/بلغراد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2019ء) پاکستان کی پارلیمانی وفد نے مقبوضہ کشمیر پر بھارت کی غیر قانونی کی قبضے کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر مقبوضہ کشمیر کی عوام پر جاری بھارتی مظالم کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سربیا ،بلغراد سے موصول ہونے والیپیغام کے مطابق پاکستانی پارلیمانی وفد نے ان خیالات کا اظہار بین الپارلیمانی یونین کی صدر مسز گبرائلا گیوس بیرن اور آئی پی یو کے سیکرٹری جنرل مارٹن چونگونگ سے ہونے والی اپنی علیحدہ علیحد ہ ملاقاتوں میں کیا۔

وفد نے چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی سید فخر امام کی سربراہی میں آئی پی یو کے صدر اور سیکریٹری جنرل سے منگل کے روز بلغراد میں ملاقاتیں کیں۔

(جاری ہے)

وفد میں سید فخر امام کے علاوہ اراکین قومی اسمبلی ملک احسان ٹوانا ، شازیہ مری اور سینیٹر شیری رحمن شامل تھیں۔وفد نے آئی پی یو کے صدر اور سیکرٹری جنرل سے کشمیر میں جاری انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں اور مظالم کا جائزہ لینے کے لیے آئی پی یو کا فیکٹ فائنڈننگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

سید فخر امام نے آئی پی یو پرمسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں نقل حرکت اور زرائع موصولات پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں 5اگست سے مکمل طور پر کرفیو نافذ ہے اور صرف مخصوص علاقوں میں کچھ دیر کے لیے اس میں نرمی کی جاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی اوپن ائیر جیل بنا دیا ہے اور وادی میں ہزاروں نوجوان لاپتہ ہیں اور کشمیری قیادت کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کی سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے انکوارئری کمیشن برائے انسانی حقوق کے قیام کے مطالبے کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے بین الاقوامی مبصرین کے مشن کو کشمیر میں جانے پار پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں کہا کہ بین الاقوامی میڈیا نے کشمیر میں بھارت کے غیر جمہوری اور غیر مہذب اقدامات کی مذمت کی ہے تاہم وہ بھارت کی قیادت کو ابتک اپنے فاشسٹ اور نسل پرستانہ اقدامات پر نظرثانی کرنے میں راضی کرنے پر ناکام رہے ہیں۔چیئر مین کشمیر کمیٹی نے کشمیر میں گزشتہ سات دہائیوں جاری بھارتی مظالم کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا ۔

انہوں نے بتایا کہ 1989ء سے ابتک بھارتی افواج نے تقریبا ایک لاکھ معصوم کشمیریوںکو شہید کیا ہے جن میں 7130 وہ افراد بھی شامل ہیں جو بھارتی جیلوں میں زیر حراست تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی افواج خواتین کی عصمت دری کو بطور اپنی دہشت جمانے کے ہتھیار کے طور استعمال کر تی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں عصمت دری کے 12ہزار سے زائد واقعات ہوئے ہیں اور 1ملین سے زائد بچے یتیم ہوئے ہیں ۔

بھارتی افواج نے جعلی مقابلوں میں ہزارو بے گناہ کشمیر کو شہید کیا ہے اور اب تک 7ہزار سے زائد اجتمائی قبریں دریافت ہوئی ہے۔ سینیٹرشری رحمن نے کہا کہ آئی پی یو بھارت کو مذکرات کی میز پر لانے کا بہتریں پلیٹ فارم ثابت ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر بات چیت سے گریز کیا ہے اور بین الاقوامی تنظیموں اور پارلیمانی فورمز کے نمائندوں کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دی۔ چیئر مین قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور ملک احسان اللہ ٹوانا نے کہا کہ مسئلہ کشمیر 72سالہ دیرینہ مسئلہ ہے جسے حل کرنے کے لیے بھارت کو مقبوضہ وادی میں سازگار ماحول فراہم کرنے اور عالمی برادری کی طرف سے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں