مولانا کو یقین ہے کہ اسلام آباد آکر انہیں کم از کم 21 نہیں تو 14 توپوں کی سلامی تو ضرور ہی ملے گی

کم از کم ایک لاکھ پچانوے ہزار بندہ صرف جڑواں شہروں سے مولانا کو جوائن کر سکتا ہے، البتہ وزیر اعظم عمران خان مطمئن ہیں، ان کی باڈی لینگوئج پُرسکون ہی نہیں پُراعتماد بھی ہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 16 اکتوبر 2019 13:17

مولانا کو یقین ہے کہ اسلام آباد آکر انہیں کم از کم 21 نہیں تو 14 توپوں کی سلامی تو ضرور ہی ملے گی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 اکتوبر 2019ء) : خاتون صحافی غریدہ فاروقی نے اپنے حالیہ کالم میں ملک کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ مولانا صاحب کو یقین ہے کہ اسلام آباد آنے پر انہیں کم از کم 21 نہیں تو 14 توپوں کی سلامی تو ضرور ہی ملے گی۔بظاہر تو سب کچھ پرسکون نظر آ رہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان مطمئن ہیں۔

ان کی باڈی لینگوئج پرسکون ہی نہیں پراعتماد بھی ہے۔ ان کے شب و روز کے معاملات پر بھی قطعی فرق نہیں پڑا۔وہ روزانہ معمول کے مطابق نہ صرف ورزش کر رہے ہیں بلکہ اپنے آفس کے کام بھی معمول کی طرح سرانجام دے رہے ہیں۔ وزراء ان کے البتہ کافی پریشان اور مضمحل نظر آتے ہیں۔ کمروں اور راہداریوں میں سرگوشیاں سوال کرتی نظر آتی ہیں کہ کیا ہونے والا ہے۔

(جاری ہے)

اقتدار کے ایوانوں کی غلام گردشیں تو یہ خبریں بھی پھیلاتی نظر آتی ہیں کہ گاڑیوں پر سبز جھنڈے لہرانے والی کئی شخصیات نے اپنے مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ہاتھ پاوں مارنے شروع کر دیے ہیں کہ کب نجانے کیا ہو جائے؟ فریدہ فاروقی نے کہا کہ خدانخواستہ اگر ایف اے ٹی ایف کا فیصلہ پاکستان کے حق میں نہیں آتا تو مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ اور بلاول بھٹو کی حکومت مخالف عوامی جلسہ تحریک کو مزید بنیاد مل جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی خشک ہواؤں میں آج کل چودہ لوگوں کے بارے میں سرگوشیاں کافی مضبوط ہوتی جا رہی ہیں۔ حکومتی وزراء کہتے ہیں کہ مولانا سے بات کر لیں گے۔ انہیں اب بھی غیر مرئی یقین ہے کہ بات بن جائے گی لیکن فی الحال بات بنتی تب تک نظر نہیں آتی جب تک مولانا کے اعلانیہ (اور غیر اعلانیہ) مطالبات میں سے وہ نکتہ یا نکات تسلیم نہ کر لیے جائیں جن پر مولانا پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔

یہ بھی ممکن ہے کہ اس وقت نون لیگ کے بارے جو بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں وہ بھی سیاسی پلان کا حصہ ہوں تا کہ مستقبل قریب میں بوقت ضرورت کام آ سکیں اور شہباز شریف کو آئندہ کی کسی بھی ممکنہ تبدیلی کی صورت میں محفوظ آپشن کے طور پر سامنے لایا جا سکے یہ بھی ممکنات میں شامل ہے کہ اسلام آباد آتے آتے یا یہاں پہنچ کر مولانا فضل الرحمان کے مطالبات میں کچھ تبدیلی (بقدر اضافہ) ہو جائے یا دھرنے کی سیاسی سمت میں موڑ آ جائے تو یو ٹرن تو کم از کم نہیں ہوگا۔

سب سے کڑی تنقید مولانا پر دھرنے کے لیے مذہب کارڈ کے استعمال کی ہے۔ غریدہ فاروقی نے کہا کہ پنڈی اسلام آباد کی خفیہ کی مصدقہ اطلاع تو بہر حال موجود ہے کہ کم از کم ایک لاکھ پچانوے ہزار بندہ صرف یہاں سے مولانا کو جوائن کر سکتا ہے۔ خطرہ بہرحال موجود ہے حکومت کے گرنے کا لیکن یہ بھی ذہن میں رہے کہ عمران خان و اتحادی شکست اتنی آسانی سے تسلیم نہیں کریں گے۔مولانا تو کہتے ہیں کہ دھرنے کی نوبت ہی نہیں آئے گی اور ایک جگہ تو کہہ گئے کہ 27 اکتوبر کو نکلنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ لیکن مقاصد اتنی جلدی حاصل کر لینا مولانا صاحب کے لیےحلوہ بھی ثابت نہیں ہوگا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں